• 20 اپریل, 2024

قرآنی احکامات کو اعمال کا حصہ بنائیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’پس جیسا کہ میں پہلے بھی ذکر کر آیا ہوں، رمضان شریف کا مہینہ یا قرآنِ کریم کا اس مہینے میں نزول کا اس صورت میں ہمیں فائدہ ہو سکتا ہے یا ہمیں فائدہ دے گا جب ہم اس کے احکامات کو اپنے اعمال کا حصہ بنائیں گے۔ اس کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالیں گے۔ اس راستے میں مجاہدہ کریں گے۔ اپنے آپ کو تکلیف میں ڈال کر بھی ان پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے، تبھی ہم خدا تعالیٰ سے تعلق پیدا کر سکتے ہیں، تبھی ہم قرآنِ کریم کے نازل ہونے کے مقصد کو سمجھنے والے ہو سکتے ہیں۔ پس یہ رمضان جہاں ہمیں مجاہدات کی طرف توجہ دلاتا ہے، (بہت سارے مجاہدات ہیں جو ظاہری طور پر ہم کرتے ہیں جیسے کھانے پینے سے اپنے آپ کو روکنا ہے اور بعض جائز کاموں سے روکنا ہے) وہاں اس بات کی بھی کوشش کرنی چاہئے کہ ان دنوں میں جب ہم قرآنِ کریم کو سمجھنے کی طرف ایک خاص توجہ دے رہے ہیں تو پھر ان احکامات کو اپنی عملی زندگی کا حصہ بنائیں تا کہ وہ سرسبز شاخیں بن جائیں جن کا آسمان سے تعلق ہوتا ہے، جن کا خدا تعالیٰ سے تعلق ہوتا ہے، جن کی دعائیں خدا تعالیٰ سنتا ہے۔ اپنے ایمان کی جڑیں مضبوط کریں۔ اپنے اعمال کو وہ سرسبز شاخیں بنائیں جو آسمان تک پہنچتی ہیں تا کہ ہماری دعائیں بھی خدا تعالیٰ کے ہاں مقبول ہوتی چلی جائیں۔ یہ آیات جو میں نے تلاوت کی ہیں، ان دو تین آیات میں بھی اُن احکامات میں سے چند احکامات بیان ہوئے ہیں۔ خدا تعالیٰ نے چند باتوں کی طرف، چند احکامات کی طرف توجہ دلائی ہے جو خدا تعالیٰ کا قرب دلانے والے ہیں، تقویٰ پر چلانے والے ہیں، حقوق اللہ اور حقوق العباد کی طرف رہنمائی کرنے والے ہیں۔ جیسا کہ میں نے ترجمہ میں پڑھ کر سنا دیا تھا ہر ایک پر واضح ہو گیا ہو گا کہ کیا احکامات ہیں۔

یاددہانی کیلئے دوبارہ بتا دیتا ہوں۔ فرمایا کہ سب سے پہلے تو یہ بات یاد رکھو کہ خدا تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔ پھر فرمایا والدین سے حسنِ سلوک کرنا انتہائی اہم چیز ہے اس کو کبھی نہ بھولو اور بدسلوکی تم پر حرام ہے۔ تیسری بات یہ کہ رزق کی تنگی کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو۔ پھر یہ کہ مخفی اور ظاہر ہر قسم کی بے حیائیوں سے بچو، بلکہ اُن کے قریب بھی نہیں جانا۔ پانچویں بات یہ کہ کسی جان کو قتل نہ کرو، سوائے اس کے کہ جسے اللہ نے جائز قرار دے دیا ہو۔ اور اُس کی بھی آگے تفصیلات ہیں کہ کیا، کس طرح جائز ہے۔ پھر فرمایا کہ یتیموں کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ۔ ساتویں بات یہ کہ جب یہ لوگ بلوغت کو پہنچ جائیں تو پھر اُن کے مال اُنہیں لَوٹا دو۔ پھر کوئی بہانے نہ ہوں۔ آٹھویں بات یہ کہ ماپ تول میں انصاف کرو۔ پھر یہ کہ ہر حالت میں عدل سے کام لو۔ کوئی عزیز داری، کوئی قرابت داری تمہیں عدل سے نہ روکے، انصاف سے نہ روکے۔ دسویں بات یہ کہ اپنے عَہدوں کو پورا کرو۔ جو عہد تم نے کئے ہیں اُن کو پورا کرو۔ اور پھر یہ کہ ہر حالت میں صراطِ مستقیم پر قائم رہنے کی کوشش کرتے چلے جاؤ۔ تو یہ وہ خاص اہم باتیں ہیں اور پھر ان کی جزئیات ہیں۔ ان باتوں پر چل کر انسان تقویٰ کی راہوں پر چلنے والا کہلا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کرنے والا کہلا سکتا ہے۔ سب سے پہلے خدا تعالیٰ نے جس بات کی طرف توجہ دلائی ہے، بلکہ حکم دیا کہ ایسی بات کبھی تم سے سرزدنہ ہو۔ تم پریہ حرام ہے کہ خدا تعالیٰ کا شریک کسی کو ٹھہراؤ۔ اُس ہستی کے ساتھ تم شریک ٹھہراؤ جو تمہارا رب ہے، جو تمہارا پیدا کرنے والا ہے، جو تمہاری دماغی، جسمانی، مادّی، روحانی صلاحیتوں کی پرورش کرنے والا ہے، جو تمام نعمتوں کو مہیا کرنے والا ہے۔ پس کون عقلمند ہے جو ایسی طاقتوں کے مالک خدا اور ایسی نعمتیں مہیا کرنے والے خدا کا کسی کو شریک بنائے۔ لیکن لوگ سمجھتے نہیں اور شریک بناتے ہیں۔

(خطبہ جمعہ 26 جولائی 2013ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 فروری 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 فروری 2020