• 23 اپریل, 2024

آپؑ کی قبولیتِ دعا کا معجزہ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
صحابہ، جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ تھے وہ اس بات کا ادراک حاصل کرنے کے بعد قربانیوں کے لئے بے چین رہتے تھے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں اعلیٰ معیار کی نیکیاں حاصل کرنے کے لئے دعا کی درخواست کیا کرتے تھے۔ کوشش بھی کرتے تھے اور پھر اللہ تعالیٰ کے نظارے بھی دیکھتے تھے۔ یہاں میں آپ کو ایک دو مثالیں پیش کرتا ہوں۔ حضرت صوفی نبی بخش صاحبؓ مہاجر قادیان بیان کرتے ہیں کہ: ’’ایک دفعہ میں سالانہ جلسہ پر حاضر ہوا تو مَیں نے عرض کی کہ میں نے خلوت میں‘‘ (علیحدگی میں) ’’کچھ عرض کرنا ہے‘‘۔ (حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے) ’’فرمایا اندر آ جاؤ۔ اتفاق سے وہ کھڑکی کھلی رہی اور میرے ساتھ اور کئی احباب اندر آ گئے۔ مَیں نے عرض کی کہ والد صاحب کہتے ہیں کہ ہم نے لڑکے کو اچھی تعلیم دی۔ جب سے ملازم ہوا ہماری کوئی خدمت نہیں کی‘‘۔ (مَیں نے یہ عرض کیا حضور کی خدمت میں کہ والد تو یہ کہتے ہیں کہ مَیں نے بیٹے کو تعلیم دلوائی، ملازمت دلوائی، ہماری خدمت نہیں کر رہا۔) ’’اور بیوی کہتی ہے کہ تو اچھا احمدی ہوا ہے کہ جو کچھ میرے پاس زیور تھا وہ بھی بِک گیا ہے‘‘۔ (باپ کو بھی شکوہ ہے، بیوی کو بھی شکوہ ہے)۔ پھر آگے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں عرض کرتے ہیں کہ ’’اور یہاں مَیں دیکھتا ہوں کہ اس سلسلہ کی خدمت کے لئے آپ کے مرید ہزاروں روپیہ قربان کرتے ہیں۔ آپ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے دگنی تگنی تنخواہ دے تو میں آپ کی خدمت کرسکوں‘‘۔

ایک طرف باپ کی طرف سے شکوہ ہے کہ میری خدمت نہیں کر رہے، اتنا لکھایا پڑھایا۔ بیوی کی طرف سے شکوہ ہے کچھ نہیں لے کے آتے مجھے اپنا زیور بیچنا پڑتا ہے اور ادھر جب میں نیکیاں دیکھتا ہوں جو یہاں ہو رہی ہیں، قربانیاں دیکھتا ہوں جو آپ کے پاس ہو رہی ہیں کہ لوگ آتے ہیں اور ہزاروں روپیہ دے جاتے ہیں، اس لئے میرے لئے بھی دعا کریں کہ مجھے بھی اللہ توفیق دے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یہ باتیں سن کے فرمایا کہ ’’بہت اچھا ہم دعا کرتے ہیں۔ آپ یاد دلاتے رہیں‘‘۔ (تو یہ کہتے ہیں کہ) ’’اُس وقت میری تنخواہ 55روپے تھی۔ پھر لاہور پہنچ کر ایک کارڈ یاد دہانی کے لئے لکھا‘‘ یعنی دعا کے لئے خط لکھا ’’تو اسی اثناء میں مجھے یوگنڈا ریلوے کی طرف سے120 روپے تنخواہ اور 45 روپیہ بطور الاؤنس کی ملازمت مل گئی۔ جب مجھے پہلی تنخواہ ملی تو مَیں فوراً حضور کے آگے نذرانہ رکھ دیا جو کہ میرے دل میں تھا‘‘۔ (جماعت کے چندے کے لئے، خرچ کے لئے) ’’اور اس کے بعد پھر میں افریقہ چلا گیا۔ میں جب تک وہاں رہا تین گنا تنخواہ ملتی رہی یہ آپؑ کی قبولیتِ دعا کا معجزہ ہے‘‘۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ غیر مطبوعہ رجسٹر نمبر15صفحہ نمبر105روایت حضرت صوفی نبی بخش صاحبؓ)

(خطبہ جمعہ 6؍ جنوری 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

پروگرام جلسہ سالانہ یو کے 2021ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 جولائی 2021