• 25 اپریل, 2024

سورتوں کا تعارف

سورۃالتکاثر (102 ویں سورۃ)
(مکی سورۃ ، تسمیہ سمیت اس سورۃ کی 9 آیات ہیں)
(ترجمہ از انگریزی ترجمہ قرآن (حضرت ملک غلام فرید صاحب) ایڈیشن 2003ء)

وقت نزول اور سیاق و سباق

جمہور علماء کی رائے کے مطابق یہ نہایت ابتدائی مکی دور کی سورۃ ہے۔ سابقہ سورتوں میں اس سزا کا ذکر کیا گیاہے جو آپ ﷺ کے دور کے کفار کو ملنے والی ہے اور بعد میں آنے والی اسلامی تاریخ کا بھی جس میں آپ ﷺ کی آمد ثانی (مسیح موعود) شامل ہے۔ موجودہ سورۃ ایسے عوامل پر روشنی ڈالتی ہے جو انسان میں کفر اور خدا سے دوری پیدا کرتے ہیں اور اس راہ کی طرف رغبت دلاتے ہیں۔ یہ سورۃ ایک عمومی مگر خطرناک روحانی بیماری کا ذکر کرتی ہے یعنی دنیاوی مال و متاع میں ایک دوسرے کا مقابلہ کرنا اور ان کی کثرت پر اترانا اور فخر محسوس کرنا۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہے کہ یہ سورۃ ایک ہزار آیات کے برابر وزنی ہے (بیہقی اور دیلمی)، جس سے اس سورۃ کی غیرمعمولی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔

تعارف سورۃالعصر (103 ویں سورۃ)
(مکی سورۃ، تسمیہ سمیت اس سورۃ کی 4 آیات ہیں)

وقت نزول اور سیاق و سباق

اتفاق رائے سے یہ سورۃ اوائل نبوت کے دور میں نازل ہوئی۔ مغربی محققین نے بھی، مسلمان مفسروں کے ساتھ اس سورۃ کو اسی دور کا شمار کیاہے۔ سابقہ سورۃ (التکاثر) میں انسان کی دنیاوی مال و متاع اور دنیاوی چیزوں کے لئے شدید خواہش کا ذکر ہے اور اس (خواہش) کے بد نتائج کا بھی ذکر ہے۔ موجودہ سورۃ میں بتایا گیا ہے کہ بے مقصد زندگی، جس میں کچھ اچھے مقاصد کا حصول مدنظر نہ ہو، بے کار ہے اور یہ کہ دنیاوی ترقی اور کامیابی کسی قوم کو بچا نہیں سکتے اگر ان میں ایمان نہ ہو اور نہ ہی پاک اور صاف زندگی گزارنے کا ذریعہ ہیں۔ یہی مستند تاریخی گواہی ہے۔ دنیاوی طاقتوں اور ذرائع کے نشہ میں مگن مغربی عیسائی اقوام اپنی کامیابی اور ترقی کو اپنی ناسمجھی کی وجہ سے ہمیشگی والی چیزیں گمان کرتے ہیں گویا ان پر کبھی بھی زوال نہیں آئے گا۔ دوسری طرف مسلمان اپنے مستقبل کے بارے میں شش و پنج میں مبتلا ہیں۔ اس سورۃ کا معین طور پر تعلق موجودہ دور سے ہے گو اس سورۃ کا تعلق آپ ﷺ کے دور سے بھی ہے جیساکہ العصر (خاص زمانہ) سے مراد آپ ﷺ کا دور (روحانی انقلاب) بھی ہے۔

تعارف سورۃالھمزۃ (104 ویں سورۃ)
(مکی سورۃ ، تسمیہ سمیت اس سورۃ کی 10 آیات ہیں)

وقت نزول اور سیاق و سباق

یہ سورۃ ابتدائی مکی دور کی ہے۔ یہ سورۃ دراصل سب سے پہلے نازل ہونے والی سورتوں میں سے ہے۔ اس رائے پر جملہ مفسرین قرآن متفق ہیں حتیٰ کہ مغربی محققین بھی اس رائے کی تائید میں ہیں۔ سورۃ التکاثر میں دولت اکٹھی کرنے اور اس پر فخر کرنے والوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ ایسے مقابلے کرنے سے انسان کی توجہ خدا سے دور ہٹ جاتی ہے اور حقیقی زندگی در پردہ چلی جاتی ہے، سورۃ العصر میں بتایا گیاہے کہ اچھی مثال اور نیک اعمال کو اپنانے سے انسان اپنے آپ کو گھاٹے والی زندگی سے بچا سکتا ہے۔ موجودہ سورۃ میں کفار کا ہیبت ناک انجام بیان کیا گیاہے جو بجائے اس کے کہ اپنی مدفون (جمع شدہ) دولت نیک کاموں پر خرچ کریں وہ نیک لوگوں میں خامیاں تلاش کرتے ہیں اور اچھی باتوں سے روکتےہیں۔

(مترجم: ابو سلطان)

پچھلا پڑھیں

پروگرام جلسہ سالانہ یو کے 2021ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 جولائی 2021