• 19 اپریل, 2024

حضرت مصلحِ موعودؓ کی اسکاٹ لینڈ کے متعلق رؤیا اور اس کی قبولیت کا مختصر تذکرہ

سیّدنا حضرت مصلحِ موعودؓ نے 16 اور17 ستمبر 1945ء کی درمیانی شب ایک مبارک طویل رؤیا دیکھی جس کو بیان فرمانے کے بعد فرمایا:
’’میں سمجھتا ہوں شایداللہ تعالیٰ اسکاٹ لینڈ میں احمدیت کی اشاعت کے سامان کرے اور شاید کوئی ایسی تحریک پیدا ہو جو گلاسگو سے دو سو میل جنوب کی طرف سے شروع ہوکر گلاسگو تک جاری ہو۔‘‘

حضرت مُصلحِ موعودؓ کی یہ رؤیا روزنامہ الفضل قادیان کے 21 ستمبر 1945ء کے صفحہ نمبر 2 پر شائع ہوئی۔

حضرت مسیحِ موعودؑ کی پیشگوئی ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ کی پیشگوئی کےمطابق جب خدا تعالیٰ نے جماعت احمدیہ کا نفوذ اسکاٹ لینڈ میں کیا تو اُس وقت یہاں مقیم چند احبابِ جماعت کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ آنے والا وقت جماعت کے لئے عظیم الشان کامیابیوں اور تبلیغ کے دروازے کھولے گا۔ یقیناً جماعت احمدیہ اسکاٹ لینڈ کی روزافزوں ترقی حضرت خلیفة المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سمیت ہر آنے والے خلیفة المسیح کی دُعاؤں کا ثمر ہے، جس میں حضرت مصلحِ موعودؓ کی 16 ستمبر 1945ء والی رؤیا قابلِ ذکر ہے۔ اور اسی رؤیا کے نتیجے میں مولانا بشیر احمد آرچرڈ مرحوم جیسے داعی الی اللہ کو فروری 1949ء میں اسکاٹ لینڈ میں تعینات کی گیا اور جماعت کو اپنی آنے والی عظیم الشان کامیابیاں اُفق پر چمکتی ہوئی نظر آنے لگیں جس کی شاہد ہم آنے والی اگلی نسلیں ہیں۔

جب 1969ء میں اسکاٹ لینڈ کا پہلا نماز سنٹر خریدا گیا تو ہم نے حضرت مسیح موعودؑ کے اس الہام ’’وَسِعَ مَکَانَکَ‘‘ کو اس شان سے پورا ہوتے دیکھا کہ کسی مکان کو وسعت دی اور پھر وہ مکان چھوٹا پڑگیا، پھر وسعت دی اور پھر چھوٹا پڑگیا۔ چنانچہ آنے والے وقتوں میں اس چھوٹی سی جماعت کواللہ تعالیٰ نے گلاسگو اور ڈنڈی میں اپنی مساجد قائم کرنے کی توقیق عطا کی اور جماعت احمدیہ اسکاٹ لینڈ کی تعداد جو چند احباب پر مشتمل تھی،کو ساڑھے چھ سو سے زیادہ کردیا۔الحمدُللہ۔

جماعت کی یہ ترقی اصل میں حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ کی اُس خبر کا نتیجہ تھی جو آپ نے اپنے معرکة الآراء خطاب میں کی تھی۔ چنانچہ جب مسجد بیت الرحمٰن گلاسگو کا رسمی افتتاح آپؓ نے 10 مئی 1985ء کو اپنے خطبہ جمعہ کے ساتھ کیا تو فرمایا:
’’مجھے کسی احمدی نے بتایا کہ ہم گلاسگو میں دوچار آدمی ہیں اتنی بڑی عمارت کا کیا کریں گے؟ میں نے جواب دیا کہ اگر دوچار ہیں تو خُدانے آپ کو دوچار رہنے کے لئے تو نہیں بنایا۔ اوّل تو یہ کہ اگر دوچار بھی ہیں تو اتنی بڑی عمارت کا حق پھر یوں ادا کریں کہ اس کے کونے کونے میں خُدا تعالیٰ کو سجدے کریں، کونے کونے میں دُعائیں کریں اور اللہ کا ذکر بلند کریں۔ پھر یہ عمارت آپ کو دوچار نہیں رہنے دے گی، یہ اپنے نمازی خود پیدا کرے گی کیونکہ اللہ تعالیٰ کا یہی سلوک ہے جو جماعت احمدیہ کے ساتھ ہمیشہ سے ہوتا چلا آیا ہے۔ بہت بڑی چھلانگ ماری اور کوئی بہت بڑی عمارت تعمیر کردی تو دیکھتے ہی دیکھتے یہ محسوس ہوا کہ وہ عمارت چھوٹی تھی اور اس کے آباد کرنے والے اس کی وُسعت سے کہیں زیادہ آگے نکل گئے۔‘‘

(خطبات طاہرجلد4 صفحہ 425)

چُنانچہ آج سالوں بعد حضور رحمہ اللہ کی بات صد فی صد اس طرح پوری ہو رہی ہے کہ گلاسگو کے احباب کے لئے یہ مسجد یقیناً چھوٹی ہے اور جماعت اپنے لئے اور بڑی عمارت خریدنے کے لئے کوشاں ہے۔

جہاں اسکاٹ لینڈ جماعت کی ان کامیابیوں کا ذکر کرنےسے ہمارےسر عاجزی اور تشکر کے جذبات سے سجدہ ریز ہوتےہیں وہیں ہر فردِ جماعت کو حضور رحمہ اللہ کی اُن نصائح کو اپنی زندگی کا اوّلین مقصد بنانا چاہئے جو آپ نے اپنے اُس تاریخی خطبہ جُمعہ میں ہمیں ارشاد فرمائیں۔ طوالت کی وجہ سے اُن نصائح کی تفصیل یہاںنہیں لکھی جاسکتی مگر آپ رحمہ اللہ نے ہمیں تبلیغ، اپنی باجماعت نمازوں میں باقاعدگی اور اپنے عملی نمونہ کو اسکاٹش لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی تلقین کی تھی۔ اسکاٹ لینڈ کی زمین پر تین خُلفاء احمدیت کے مُبارک قدم پڑے ہیں، اس لحاظ سے بھی یہ جماعت تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔

٭…٭…٭

(مرسلہ: ارشد محمود خاں۔ گلاسگو)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 ستمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 ستمبر 2020