• 25 اپریل, 2024

احکام خداوندی (قسط نمبر10)

احکام خداوندی
قسط نمبر10

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص تقرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

انفاق فی سبیل اللہ

’’میں نے بتادیا کہ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ روپیہ پیسہ سے مخصوص نہیں خواہ جسمانی ہو یا علمی سب اس میں داخل ہے۔ جو علم سے دیتا ہے وہ بھی اسی کے ماتحت ہے۔ مال سے دیتا ہے وہ بھی داخل ہے۔ طبیب ہے وہ بھی داخل ہے۔‘‘

(حضرت مسیح موعود علیہ السلام)

اللہ کے دئے میں سے خرچ کرنا

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡفِقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰکُمۡ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّاۡتِیَ یَوۡمٌ لَّا بَیۡعٌ فِیۡہِ وَ لَا خُلَّۃٌ وَّ لَا شَفَاعَۃٌ۔

(البقرہ: 255)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! خرچ کرو اس میں سے جو ہم نے تمہیں عطا کیا ہے پیشتر اس کے کہ وہ دن آ جائے جس میں نہ کوئی تجارت ہوگی اور نہ کوئی دوستی اور نہ کوئی شفاعت۔

استطاعت کے مطابق خرچ کرنا

وَ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ مَا ذَا یُنۡفِقُوۡنَ ۬ؕ قُلِ الۡعَفۡوَ ؕ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمُ الۡاٰیٰتِ لَعَلَّکُمۡ تَتَفَکَّرُوۡنَ۔

(البقرہ: 220)

اور وہ تجھ سے (یہ بھی) پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں؟ ان سے کہہ دے کہ (ضروریات میں سے) جو بھی بچتا ہے۔ اسی طرح اللہ تمہارے لئے (اپنے) نشانات کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم تفکّر کرو۔

آسائش اور تنگی میں انفاق فی سبیل اللہ

اَلَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ فِی السَّرَّآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ الۡکٰظِمِیۡنَ الۡغَیۡظَ وَ الۡعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ ؕ وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ۔

(آل عمران: 135)

وہ لوگ جو آسائش میں بھی خرچ کرتے ہیں اور تنگی میں بھی اور غصہ دبا جانے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں۔ اور اللہ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔

موت کے آنے سے پہلے پہلے خرچ کرو

وَ اَنۡفِقُوۡا مِنۡ مَّا رَزَقۡنٰکُمۡ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّاۡتِیَ اَحَدَکُمُ الۡمَوۡتُ فَیَقُوۡلَ رَبِّ لَوۡ لَاۤ اَخَّرۡتَنِیۡۤ اِلٰۤی اَجَلٍ قَرِیۡبٍ ۙ فَاَصَّدَّقَ وَ اَکُنۡ مِّنَ الصّٰلِحِیۡنَ۔

(المنافقون: 11)

اور خرچ کرو اس میں سے جو ہم نے تمہیں دیا ہے پیشتر اس کے کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے تو وہ کہے اے میرے ربّ! کاش تو نے مجھے تھوڑی سی مدّت تک مہلت دی ہوتی تو میں ضرور صدقات دیتا اور نیکوکاروں میں سے ہو جاتا۔

محبوب چیز خرچ کئے بغیر نیکی کا اعلیٰ مقام
حاصل نہیں کیا جاسکتا

لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ۔

(آل عمران: 93)

تم ہرگز نیکی کو پا نہیں سکو گے یہاں تک کہ تم اُن چیزوں میں سے خرچ کرو جن سے تم محبت کرتے ہو۔

صدقہ میں ردی اور ناکارہ چیز دینے سے پرہیز

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡفِقُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا کَسَبۡتُمۡ وَ مِمَّاۤ اَخۡرَجۡنَا لَکُمۡ مِّنَ الۡاَرۡضِ ۪ وَ لَا تَیَمَّمُوا الۡخَبِیۡثَ مِنۡہُ تُنۡفِقُوۡنَ وَ لَسۡتُمۡ بِاٰخِذِیۡہِ اِلَّاۤ اَنۡ تُغۡمِضُوۡا فِیۡہِ۔

(البقرہ: 268)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جو کچھ تم کماتے ہو اس میں سے اور اس میں سے بھی جو ہم نے تمہارے لئے زمین میں سے نکالا ہے پاکیزہ چیزیں خرچ کرو۔ اور (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے وقت اس میں سے ایسی ناپاک چیز کا قصد نہ کیا کرو کہ تُم اُسے ہرگز قبول کرنے والے نہ ہو سوائے اس کے کہ تم (سبکی کے خیال سے) اس سے صرفِ نظر کرو۔

صدقے کو احسان جتلا کر یا اذیت دے کے
ضائع کرنے کی ممانعت

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُبۡطِلُوۡا صَدَقٰتِکُمۡ بِالۡمَنِّ وَ الۡاَذٰی ۙ کَالَّذِیۡ یُنۡفِقُ مَالَہٗ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤۡمِنُ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ۔

(البقرہ: 265)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے صدقات کو احسان جتا کر یا اذیت دے کر ضائع نہ کیا کرو۔ اس شخص کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھانے کی خاطر خرچ کرتا ہے اور نہ تو اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور نہ یومِ آخر پر۔

اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والوں کو بشارت

وَ بَشِّرِ الۡمُخۡبِتِیۡنَ۔ الَّذِیۡنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتۡ قُلُوۡبُہُمۡ وَ الصّٰبِرِیۡنَ عَلٰی مَاۤ اَصَابَہُمۡ وَ الۡمُقِیۡمِی الصَّلٰوۃِ ۙ وَ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ۔

(الحج: 35۔36)

اور عاجزی کرنے والوں کو بشارت دے دے۔ ان لوگوں کو کہ جب اللہ کا ذکر بلند کیا جاتا ہے تو ان کے دل مرعوب ہو جاتے ہیں اور جو اس تکلیف پر جو انہیں پہنچی ہو صبر کرنے والے ہیں اور نماز کو قائم کرنے والے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔

انفاق فی سبیل اللہ سے رکنا ہلاکت ہے

وَ اَنۡفِقُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ لَا تُلۡقُوۡا بِاَیۡدِیۡکُمۡ اِلَی التَّہۡلُکَۃِ ۚۖۛ وَ اَحۡسِنُوۡا ۚۛ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۹۶﴾

(البقرہ: 196)

اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں (اپنے تئیں) ہلاکت میں نہ ڈالو۔ اور احسان کرو یقیناً اللہ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔

نافرمانوں سے صدقہ قبول نہ کرنے کا حکم

قُلۡ اَنۡفِقُوۡا طَوۡعًا اَوۡ کَرۡہًا لَّنۡ یُّتَقَبَّلَ مِنۡکُمۡ ؕ اِنَّکُمۡ کُنۡتُمۡ قَوۡمًا فٰسِقِیۡنَ۔ وَ مَا مَنَعَہُمۡ اَنۡ تُقۡبَلَ مِنۡہُمۡ نَفَقٰتُہُمۡ اِلَّاۤ اَنَّہُمۡ کَفَرُوۡا بِاللّٰہِ وَ بِرَسُوۡلِہٖ وَ لَا یَاۡتُوۡنَ الصَّلٰوۃَ اِلَّا وَ ہُمۡ کُسَالٰی وَ لَا یُنۡفِقُوۡنَ اِلَّا وَ ہُمۡ کٰرِہُوۡنَ۔

(التوبہ: 53۔54)

تو کہہ دے کہ خواہ تم خوشی سے خرچ کرو خواہ کراہت کے ساتھ، ہرگز تم سے قبول نہیں کیا جائے گا۔ یقیناً تم ایک بدکردار قوم ہو۔ اور انہیں کسی چیز نے اس بات سے محروم نہیں کیا کہ ان سے ان کے اموال قبول کئے جائیں سوائے اس کے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کا انکار کر بیٹھے تھے نیز یہ کہ وہ نماز کے قریب نہیں آتے تھے مگر سخت سستی کی حالت میں۔ اور خرچ بھی نہیں کرتے تھے مگر ایسی حالت میں کہ وہ سخت کراہت محسوس کرتے تھے۔

مخفی اور اعلانیہ طور پہ خرچ کرنا

قُلۡ لِّعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا یُقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ یُنۡفِقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً۔

(ابراہیم: 32)

تو میرے اُن بندوں سے کہہ دے جو ایمان لائے ہیں کہ وہ نماز قائم کریں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس میں سے مخفی طور پر بھی اور علانیہ طور پر بھی خرچ کریں۔

(700 احکام خداوندی از حنیف محمود)

(قدسیہ نور والا۔ ناروے)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ اختتامی خطاب حضرِت خلیفتہ المسیح الخامس بمورخہ 26 ستمبر 2021ء

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ