• 19 اپریل, 2024

ہمسایوں سے حسنِ سلوک

ہمارے پیارے آقاحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں :
’’معاشرے کی سلامتی، صلح اور محبت کی فضا پیدا کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے … فرمایا کہ ہمسایوں سے اچھا سلوک کرو۔ اور صرف رشتہ دار ہمسایوں سے اچھا سلوک نہیں کرنا کہ اس میں سوفیصد بے نفسی اور صر ف اور صرف خداتعالیٰ کی رضا کے لئے حسن سلوک نظر نہیں آتا بلکہ غیر رشتہ داروں سے بھی کرنا ہے۔ یعنی رشتہ داروں سے حسن سلوک میں تو پسند اور ناپسند کا سوال آ جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا حقیقی بندہ جو اس کی رضا حاصل کرنے کے لئے کوشش کرتا ہے اس کا تو تب پتہ لگے گا کہ غیروں سے بھی حسن سلوک کرو۔ جو غیر رشتہ دار ہمسائے ہیں ان سے بھی حسن سلوک کرو۔ ہمسایوں کے حقوق کا خیال رکھنے کی اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس قدر تلقین کی گئی، اس قدر تواتر سے آنحضرتﷺ کو اس طرف توجہ دلائی گئی کہ آپؐ نے فرمایا کہ مجھے خیال ہوا کہ شاید اب ہمسائے ہماری وراثت میں بھی حصہ دار بن جائیں گے۔ تو ہمسائے کی یہ اہمیت،یہ احساس دلانے کے لئے ہے کہ اس کا خیال رکھنا، اس سے حسن سلوک کرنا، اس کی ضروریات کو پورا کرنا بہت اہم ہے۔ کیونکہ یہ بھی ہمسائے ہیں جو گھر کی چاردیواری سے باہر قریب ترین لوگ ہیں۔ اگر یہ ایک دوسرے سے حسن سلوک نہ کریں، ایک دوسرے کے لئے تکلیف کا باعث بنیں، تو جس گلی میں یہ گھر ہوں گے جہاں حسن سلوک نہیں ہو رہا ہو گا تووہ گلی ہی فساد کی جڑ بن جائے گی۔ اس گلی میں پھر سلامتی کی خوشبو نہیں پھیل سکتی۔ گھر سے باہر نکلتے ہی سب سے زیادہ آمنا سامنا ہمسایوں سے ہوتا ہے۔ ان کو اگر دل کی گہرائیوں سے سلامتی کا پیغام پہنچائیں گے تو وہ بھی آپ کے لئے سلامتی بن جائیں گے۔‘‘

(خطبہ جمعہ مورخہ یکم جون2007ء)

پچھلا پڑھیں

طلوع و غروب آفتاب

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ