• 20 اپریل, 2024

اعلیٰ اخلاق کرامت ہیں

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں۔
آپ (حضرت مسیح موعودؑ) فرماتے ہیں کہ ’’فاسق آدمی جو انبیاء کے مقابلہ پر تھے خصوصاً وہ لوگ جو ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ پر تھے ان کا ایمان لانا معجزات پر منحصر نہ تھا اور نہ معجزات اور خوارق ان کی تسلی کا باعث تھے بلکہ وہ لوگ آنحضرت (ﷺ) کے اخلاق فاضلہ کو ہی دیکھ کر آپؐ کی صداقت کے قائل ہو گئے تھے۔ اخلاقی معجزات وہ کام کر سکتے ہیں جو اقتداری معجزات نہیں کر سکتے۔ اَلْاِسْتِقَامَۃُ فَوْقَ الْکَرَامَۃِ کا یہی مفہوم ہے۔ اور تجربہ کر کے دیکھ لو کہ استقامت کیسے کرشمے دکھاتی ہے۔ کرامت کی طرف تو چنداں التفات ہی نہیں ہوتا۔ خصوصاً آجکل کے زمانے میں۔ لیکن اگر پتہ لگ جائے کہ فلاں شخص بااخلاق آدمی ہے تو اس کی طرف جس قدر رجوع ہوتا ہے وہ کوئی مخفی امر نہیں‘‘۔ فرمایا ’’اخلاق حمیدہ کی زد ان لوگوں پر بھی پڑتی ہے جو کئی قسم کے نشانات کودیکھ کر بھی اطمینان اور تسلی نہیں پاسکتے۔ آجکل بھی بیشمار لوگ جو احمدیت میں داخل ہوتے ہیں کسی نہ کسی احمدی کے اخلاق سے متاثر ہو کر یا مجموعی طور پر جماعت کے اخلاق سے متأثر ہو کر احمدی ہو رہے ہوتے ہیں۔ پس ہر احمدی کو اس بات پر نظر رکھنی چاہئے کہ اخلاق صرف اسے تقویٰ میں بڑھانے کے لئے نہیں ہیں بلکہ ایک دینی فریضہ ہیں اور دوسروں کی اصلاح کا ذریعہ بھی ہیں۔ اس لئے ہر احمدی کو اپنے اخلاق پہ نظر رکھنی چاہئے۔‘‘

(خطبہ جمعہ مؤرخہ9جون 2017ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ30۔مئی2020ء