• 24 اپریل, 2024

فضائل نماز

’’خدا نے اپنے قانون قدرت میں مصائب کو پانچ قسم پر منقسم کیا ہے یعنی آثار مصیبت کے جو خوف دلاتے ہیں۔ اور پھر مصیبت کے اندر قدم رکھنا۔ اورپھر ایسی حالت جب نومیدی پیدا ہوتی ہے اور پھر زمانہ تاریک مصیبت کا۔ اور پھر صبح رحمت الٰہی کی یہ پانچ وقت ہیں جن کا نمونہ پانچ نمازیں ہیں‘‘

(براہین احمدیہ حصہ پنجم ، روحانی خزائن جلد نمبر21 صفحہ نمبر 422)

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک جگہ بڑے درد کے ساتھ نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’نماز خدا کا حق ہے اسے خوب ادا کرو اور خدا کے دشمن سے مداہنہ کی زندگی نہ برتو۔ وفا اور صدق کا خیال رکھو۔ اگر سارا گھر غارت ہوتاہوتو ہونے دو مگر نماز کو ترک مت کرو۔ وہ کافر اور منافق ہیں جو کہ نماز کو منحوس کہتے ہیں اور کہا کرتے ہیں کہ نماز کے شروع کرنے سے ہمارا فلاں فلاں نقصان ہوا ہے۔ نماز ہرگز خدا کے غضب کا ذریعہ نہیں ہے۔ جو اسے منحوس کہتے ہیں ان کے اندر خود زہر ہے۔ جیسے بیمار کو شیرنی کڑوی لگتی ہے ویسے ہی ان کو نماز کا مزا نہیں آتا۔ یہ دین کو درست کرتی ہے۔ اخلاق کو درست کرتی ہے۔ دنیا کو درست کرتی ہے۔ نماز کا مزا دنیا کے ہر ایک مزے پر غالب ہے اور لذات جسمانی کے لئے ہزاروں خرچ ہو تے ہیں اور پھر ان کا نتیجہ بیماریاں ہوتی ہیں اور یہ مفت کا بہشت ہے جو اسے ملتا ہے۔ قرآن شریف میں دو جنتوں کا ذکر ہے۔ ایک ان میں سے دنیا کی جنت ہے اور وہ نماز کی لذت ہے۔ نماز خواہ نخواہ کا ٹیکس نہیں ہے بلکہ عبودیت کو ربوبیت سے ایک ابدی تعلق اور کشش ہے۔ اس رشتہ کو قائم رکھنے کے لئے خداتعالیٰ نے نماز بنائی ہے۔ اور اس میں ایک لذت رکھ دی ہے۔ جس سے یہ تعلق قائم رہتا ہے۔ جیسے لڑکے اور لڑکی کی جب شادی ہو تی ہے اگر ان کے ملاپ میں ایک لذت نہ ہو تو فساد ہوتا ہے۔ ایسا ہی اگر نماز میں لذت نہ ہو تو رشتہ ٹوٹ جاتا ہے۔ دروازہ بند کرکے دعا کرنی چاہئے کہ وہ رشتہ قائم رہے اور لذت پیدا ہو جو تعلق عبودیت کا ربوبیت سے ہے وہ بہت گہرا اور انوار سے پُر ہے جس کی تفصیل نہیں ہو سکتی۔ جب وہ نہیں ہے تب تک انسان بہائم ہے‘‘

(ملفوظات جلد3 صفحہ591-592 ایڈیشن1988)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 جولائی 2021