• 19 اپریل, 2024

ہرایک پلیدی سے جُدارہ

• اطباء کہتے ہیں کہ اگر کوئی ہر روز منہ نہ دھوئے تو آنکھ آجاتی ہے اور یہ نزول الماء کا مقدمہ ہے اور بہت سی بیماریاں اس سے پیدا ہوتی ہیں۔ پھر بتلاؤ کہ وضو کرتے ہوئے کیوں موت آتی ہے۔ بظاہر کیسی عمدہ بات ہے۔ منہ میں پانی ڈال کر کلی کرنا ہوتا ہے۔ مسواک کرنے سے منہ کی بدبو دور ہوتی ہے۔ دانت مضبوط ہوجاتے ہیں اور دانتوں کی مضبوطی غذا کے عمدہ طور پر چبانے اور جلد ہضم ہوجانے کا باعث ہوتی ہے۔ پھر ناک صاف کرنا ہوتا ہے۔ ناک میں کوئی بدبو داخل ہو۔ تو دماغ کو پراگندہ کر دیتی ہے۔ اب بتلاؤ کہ اس میں برائی کیا ہے۔ اس کے بعد وہ اللہ تعالی کی طرف اپنی حاجات لے جاتا ہے اور اس کو اپنے مطالب عرض کرنے کا موقع ملتا ہے۔

(ملفوظات جلد دوم صفحہ 152-153 ایڈیشن 1984ء)

• شریعت اسلام نے جو نہایت درجے پر ان صفائیوں کا تقیّد کیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں فرمایا وَالرُّجۡزَ فَاہۡجُرۡ یعنی ہرایک پلیدی سے جُدارہ۔ یہ احکام اِسی لئے ہیں کہ تا انسان حفظانِ صحت کے اسباب کی رعایت رکھ کر اپنے تئیں جسمانی بلاؤں سے بچاوے۔ عیسائیوں کا یہ اعتراض ہے کہ یہ کیسے احکام ہیں جو ہمیں سمجھ نہیں آتے کہ قرآن کہتا ہے کہ تم غسل کر کے اپنے بدنوں کو پاک رکھو اور مسواک کرو،خلال کرو اور ہر ایک جسمانی پلیدی سے اپنے تئیں اور اپنے گھر کو بچاؤ۔ اور بدبوؤں سے دُور رہو اور مُردار اور گندی چیزوں کو مت کھاؤ۔ اِس کا جواب یہی ہے کہ قرآن نے اُس زمانہ میں عرب کے لوگوں کو ایسا ہی پایا تھا اور وہ لوگ نہ صرف رُوحانی پہلو کے رُو سے خطرناک حالت میں تھے بلکہ جسمانی پہلو کے رُو سے بھی اُن کی صحت نہایت خطرہ میں تھی۔ سو یہ خدا تعالیٰ کا اُن پر اور تمام دنیا پر احسان تھا کہ حفظانِ صحت کے قواعد مقرر فرمائے۔

(ایام الصلح، روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 332)

پچھلا پڑھیں

ضروری اعلان بابت اصحاب احمد ضلع گوجرانوالہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 ستمبر 2022