آآکہ تری راہ میں ہم آنکھیں بچھائیں
آآ کہ تجھے سینے سے ہم اپنے لگائیں
تُوآئے تو ہم تجھ کو سر آنکھوں پہ بٹھائیں
جاں نذر کریں تجھ کو تجھے دل میں بسائیں
آپ آکے محمؐد کی عمارت کو بنائیں
ہم کفر کے آثار کو دنیا سے مٹائیں
ہیں مغرب و مشرق کے تو معشوق ہزاروں
بھائی ہیں مگر آپ کی ہی مجھ کو ادائیں
رحمت کی طرف اپنی نگہ کیجیے، آقا!
جانے بھی دیں کیا چیز ہیں یہ میری خطائیں
دے ہم کو یہ توفیق کہ ہم جان لڑا کر
اسلام کے سرپر سے کریں دور بلائیں
ربوہ کو ترا مرکزِ توحید بنا کر
اک نعرۂ تکبیر فلک بوس لگائیں
پھر ناف میں دنیا کی ترا گاڑ دیں نیزہ
پھر پرچمِ اسلام کو عالم میں اُڑائیں
جس شان سے آپ آئے تھے مکہ میں مری جاں
اک بار اسی شان سے ربوہ میں بھی آئیں
ربوہ رہے کعبہ کی بڑائی کا دعاگو
کعبہ کی پہنچتی رہیں ربوہ کو دعائیں
(کلامِ محمود)