• 20 اپریل, 2024

ضرورت ہے کہ عمل کے میدان میں کامیابی حاصل کریں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
مَیں پہلے خطبوں میں کہہ چکا ہوں، بیشک ہم نے عقیدے کے میدان میں بہت عظیم الشان فتح حاصل کر لی ہے، یہاں تک کہ وہی عقائد جن کو جب جماعت کی طرف سے پیش کیا جاتا تھا تو دشمن کی طرف سے سختی سے انکار کیا جاتا تھا لیکن آج بعض دشمن بھی اُن باتوں کے قائل ہو رہے ہیں۔ ایسے بھی مسلمان ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ آسمان پر نہیں گئے یا انہوں نے نازل نہیں ہونا۔ یہ کہنے یا اس بات کے قائل ہونے کی کوئی بھی وجہ ہو لیکن لاشعوری طور پر جماعت احمدیہ کا عقیدہ اُن کے منہ بند کر کے اُن کو اس بات پر قائل کر رہا ہے۔ جہاد کے بارے میں اب بعض بڑے بڑے علماء نے یہ بیان دئیے ہیں کہ اس وقت جہاد کے نام پر جو کچھ ہو رہا ہے، یہ دہشت گردی ہے اور آجکل جہاد جائز نہیں اور اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔ اس بارے میں وہ جو چاہے دلیل دیں لیکن احمدیت کی تعلیم ہی اُنہیں متاثر کر رہی ہے۔ لیکن جب ہم عمل کو دیکھتے ہیں تو عمل کے بارے میں ہماری کوتاہی ہے یا کمزوری ہے کہ ابھی وہ روح ہم میں پیدا نہیں ہوئی جس روح کے تحت ہم کام کر کے دنیا کو وہ نمونہ دکھلا سکیں جس کے بعد کوئی شخص ہماری جماعت کی برتری اور فوقیت تسلیم کرنے سے انکار نہ کرے۔ ابھی تک ہم اُس تعلیم پر پورے طور پر عمل نہیں کر رہے جو عملی اصلاح کے متعلق اسلام نے پیش کی ہے۔ بلکہ اکثر اوقات دوسروں کی چھوٹی چھوٹی باتوں کی نقل کر کے اس طرف مائل ہو جاتے ہیں، جیسا کہ میں نے بعض مثالیں بھی دی ہیں اور غیروں سے اپنا لوہا منوانے کی بجائے ہم نقّال بن جاتے ہیں، اُن کی نقلیں کرنی شروع کر دیتے ہیں اور پھر عمل کے میدان میں بعض جگہ ہمیں شرمندگی اُٹھانی پڑتی ہے۔

پس ضرورت ہے کہ عمل کے میدان میں کامیابی حاصل کریں۔ ضرورت ہے کہ وہ پانی جس سے ہم نے اس زمانے میں فیض پایا ہے، اُسے بکھرا نہ دیں، ضائع نہ کریں بلکہ اُن نہروں میں سمیٹ لیں جو زمینوں کو سیراب کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں نہ کہ اُس پانی کی طرح جو ادھر اُدھر بہہ جاتا ہے۔ ہمیں اپنی حد بندیاں مقرر کرنی ہوں گی۔ اپنی عملی اصلاح کے لئے اپنے آپ پر کچھ پابندیاں لگانی ہوں گی تبھی ہم اپنے مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم نے عقائد کی دیواروں کو مضبوط کرنے کے لئے بیشک قربانیاں دی ہیں۔ جان، مال، وقت کی قربانی دی ہے اور دے رہے ہیں لیکن اعمال کی دیواروں کی طرف ہماری اتنی توجہ نہیں ہوئی جو ہونی چاہئے۔

حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس بات کو مختصر الفاظ میں بڑے عمدہ طریق سے بیان فرمایا ہے کہ اب تک صرف دو دیواریں عقائد والی ہیں۔ دو دیواریں جو عمل والی ہیں، وہ ابھی ہم نے نہیں بنائیں۔ اس وجہ سے چور آتا ہے اور ہمارا مال اُٹھا کر لے جاتا ہے۔ لیکن جب ہم قربانی کے نتیجہ میں اپنی چاردیواری کو مکمل کر لیں گے تو پھر چور کے داخل ہونے کے سارے راستے مسدود ہو جائیں گے۔

(ماخوذ از خطبات محمود جلد17 صفحہ391-392 خطبہ جمعہ 12؍جون 1936ء)

پس آج ہمیں عہد کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم اپنی ذاتی خواہشات کی قربانی بھی کریں گے، اپنے بیوی بچوں کی خواہشات کی قربانی بھی کریں گے اور ہر وہ قربانی کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے جس سے ہماری عملی اصلاح کی دیواریں مضبوط سے مضبوط تر ہوتی چلی جائیں۔ تب ہم نہ غیروں سے اس تعلق میں پِٹنے والے ہوں گے یا شرمندہ ہونے والے ہوں گے اور نہ ہی ہمارے گھروں میں چور داخل ہو کر ہمیں نقصان پہنچا سکیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔

(خطبہ جمعہ 20؍دسمبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

اعلان ولادت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 نومبر 2022