• 20 اپریل, 2024

پہلا ماڈل ویلج پراجیکٹ مہدی آباد

پہلا ماڈل ویلج پراجیکٹ
مہدی آباد

ڈوری سے45 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک گاؤں (تیکنے وانی) ہے جس کی اکثر آبادی نے 1990ء میں بیعت کر لی تھی۔ یہ گاؤں گولڈ مائن (آئی ایم گولڈ) سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ جس جگہ یہ گاؤں واقع تھا اس جگہ پر 2004ء میں سونے کے بڑے ذخائر دریافت ہوئے۔ سال 2004ء میں ہی سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے ڈوری کے علاقے کا دورہ کیا تھاسونے کی دریافت آپ کے دورے کے بعد ہوئی۔

آئی ایم گولڈ نے جب حکومت سے سونا نکالنے کا معاہدہ کیا تو اس گاؤں کو دوسری جگہ پر منتقل کرنے کے لئے گھر بنا کر دئیے۔اس نئی آبادی کا نام حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مہدی آباد عطا فرمایا۔

جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے انٹرنیشنل ایسوسی ایشن برائےاحمدی آرکیٹیکٹس اینڈ انجینئرز (IAAAE) کو ہدایت فرمائی کہ افریقہ میں لوگوں کے لئے پینے کا صاف پانی اور بجلی مہیا کی جائے تو اس وقت اس گاؤں کا انتخاب کیا گیا۔ ایسوسی ایشن کی ایک ٹیم لندن سے جائزہ لینے کے لئے آئی۔ 2006ء میں اس پراجیکٹ پر کام شروع ہوا۔ IAAAE کا کسی بھی ملک میں اس طرز کا پہلا پراجیکٹ تھا۔ اس پراجیکٹ کو 4 مراحل میں تقسیم کیا گیا۔

  1. پہلے مرحلے میں پینے کا صاف پانی مہیا کرنا تھا
  2. سولر پینل کے ذریعہ ہر گھر میں بجلی پہنچانا
  3. غیر موسمی سبزیوں کی کاشت کاری
  4. خواتین کے لئے سلائی سنٹر کا قیام

جب اس پراجیکٹ پر کام شروع ہوا تو لندن سے انجینئرز کی ٹیمیں آتی رہیں اور ان کے ساتھ لوکل ٹیمیں کام کرتی رہیں۔

سب سے پہلے مرحلے میں پانی مہیا کیا گیا۔گاؤں میں پہلے سے موجود بور ہول پر سولر پینل کے ذریعہ پمپ لگا یا اور 25 میٹر کیوب کی ٹینکی لگائی گئی۔ جس کے ساتھ گاؤں میں 6 مختلف جگہوں پر 12 نل لگا کر پانی مہیا کر دیا گیا۔یہ سارا کام 2008ء تک مکمل ہو گیا۔

بعد ازاں دوسرے مرحلے میں بجلی پر کام شروع ہوا اور سولر پینلز اور بیٹریز لگا کر ہر گھر میں بجلی مہیا کی گئی۔ یہ کام 2010ء میں مکمل ہوا۔

تیسرے مرحلے میں غیر موسمی سبزیاں پیدا کرنے کا مرحلہ تھا۔ اس سلسلہ میں ایک ایکڑ جگہ مختص کر کے باڑ لگائی گئی۔اس کے اند ر سٹینڈ بنا کر پلاسٹک کی چھوٹی ٹینکیاں لگائیں گئیں اور پائپنگ کر کے ہر جگہ پانی مہیا کر دیا گیا اور اس طرح زراعت کا پراجیکٹ شروع ہوا۔

چوتھے مرحلہ میں عورتوں کے لئے سلائی اسکول کاقیام کیا گیا۔اس کے لئے پہلے سے ایک عمارت بن چکی تھی جس پر بجلی حاصل کرنے کے لئے سولر پینل لگا کر بیٹریاں رکھی گئیں تھیں۔ اسی ہال میں12 سلائی مشینیں رکھ کر ایک ٹیچر کے ساتھ سلائی اسکول کا آغاز کیا گیا۔مرکز سے سلائی مشینیں اور باقی سامان مہیا کیا گیا۔اس سلائی سنٹر سے بہت سی عورتوں نے فائدہ اٹھایا۔

یہ تمام مراحل 2012ء تک مکمل ہوئے اور اپریل 2012ء میں اس سارے پراجیکٹ کا افتتاح ہواجس میں ریجن کے گورنر اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی اور جماعت کی مساعی کو بہت سراہا۔

اس سارے عرصہ میں مقامی جماعت نے بہت مدد کی۔ انصار، خدام اورلجنہ اماء اللہ نے مقامی ٹیم کے ساتھ مل کر لندن سےآنے والی ٹیم کی بہت مدد کی اور ان سب میں سر فہرست مکرم الحاج ابراہیم بی دیگا صاحب تھے۔آپ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی فرماتے اور سارا دن وہاں بیٹھے رہتے اور کام کی نگرانی کرتے۔

جب آئی ایم گولڈ نے اپنا کام شروع کیا تو بورہول میں کچھ کیمیکل آگئے۔ جس میں آرسنک بھی تھا۔ جس کی وجہ سے بور ہول بند کر دیا گیا اور آئی ایم گولڈ والوں نے گاؤں والوں کو 3 کلومیڑ دور سے پانی مہیا کر نا شروع کر دیا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایت پر آئی ایم گولڈ کمپنی سے رابطہ کر کے اس معاملہ کو حل کرنے کا کہا گیا۔ کیونکہ ان کی وجہ سے پانی قابل استعمال نہیں رہا تھا اور جو پانی انہوں نے مہیا کیا وہ نا کافی تھا۔ اس پر انہوں نے اپنی غلطی کی معافی مانگی او رایک خطیر رقم ادا کی۔ اس سے گاؤں میں پانی کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے دوبارہ پانی کی پائپ لائن بچھا کر نئی ٹوٹیاں لگا دی گئیں اور پانی کا مسئلہ حل ہو گیا۔یہ کام 2021ء میں مکمل ہوا اور اس وقت اللہ تعالیٰ کے فضل سے کام کر رہا ہے۔

سال 2021ء میں لندن سے مکرم عمر بشیر صاحب نے بہت محنت سے اس کام کی تکمیل کے لئے اپنے آپ کو وقف رکھا اور مہدی آباد جا کر کئی کئی دن وہاں قیام کرکے کام کی نگرانی کی۔ فجزاہ اللّٰہ تعالیٰ احسن الجزاء

(محب اللہ۔ مبلغ سلسلہ برکینا فاسو)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی