• 20 اپریل, 2024

فقہی کارنر

بیمہ

حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ فر ماتے ہیں:
بیمہ کی وہ ساری کی ساری اقسام جو اس وقت تک ہمارے علم میں آ چکی ہیں ناجائز ہیں۔ ہاں اگر کوئی کمپنی یہ شرط کرے کہ بیمہ کرانے والا کمپنی کے فائدہ اور نقصان میں شامل ہوگا تو پھر بیمہ کرانا جائز ہو سکتا ہے ….. ہاں ایک طرح کا بیمہ جائز ہے اور وہ یہ کہ مجبوراً کرانا پڑے جیسے بعض محکموں میں گورنمنٹ نے ضروری کر دیا ہے کہ ملازم بیمہ کرائیں۔ یہ چونکہ اپنے اختیار کی بات نہیں ہوتی اس لئے جائز ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا فتویٰ موجود ہے۔ آپ نے فر مایا ہے پراویڈنٹ فنڈ جہاں مجبور کر کے جمع کرایا جاتا ہے وہاں اس رقم پر جو زائد ملے وہ لے لینا چاہئے۔

(الفضل 7 جنوری 1930ء صفحہ4)

(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ یوکے)

پچھلا پڑھیں

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر39)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 مارچ 2022