• 20 اپریل, 2024

باقی رہنے والی چیز نیکی ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ مال و دولت، جائیدادیں، فیکٹریاں، بڑے بڑے فارمز جو ہزاروں ایکڑ پہ پھیلے ہوئے ہوں، جن پر جاگیردار بڑے فخر سے پھر رہا ہوتا ہے اور دوسرے کو اپنے مقابلے پہ یا عام آدمی کو اپنے مقابلے پہ بہت نیچ اور ہیچ سمجھ رہا ہوتا ہے اور پھر اولاد جو اس کا ساتھ دینے والی ہو، نوکر چاکر ہوں یہ سب باتیں ایک دنیا دار کے دل میں بڑائی پیدا کر رہی ہوتی ہیں۔ اور اس کے نزدیک اگر یہ سب کچھ مل جائے تو ایک دنیادار کی نظر میں یہی سب کچھ اور یہی اس کا مقصود ہے جو اس نے حاصل کر لیا ہے۔ اور اس وجہ سے ایک دنیادار آدمی اللہ تعالیٰ کے حقوق بھی بھلا بیٹھتا ہے۔ اس کی عبادت کرنے کی طرف اس کی کوئی توجہ نہیں ہوتی… حقوق العباد ادا کرنے کی طرف اس کی ذرا بھی توجہ نہیں ہوتی اور اپنے کام کرنے والوں، اپنے کارندوں، اپنے ملازمین کی خوشی، غمی، بیماری میں کام آنے کا خیال بھی اس کے ذہن میں نہیں آتا۔ تو یہ سب اس لئے ہے کہ اس کے نزدیک اس زندگی کا سب مقصد دنیا ہی دنیا ہے اور ایک دنیادار کو شیطان اس دنیا کی خوبصورتی اور اس کی زینت اور زیادہ ابھار کر دکھاتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ باقی رہنے والی چیز نیکی ہے، نیک اعمال ہیں، اللہ تعالیٰ کی خشیت ہے، اس کی عبادت کرنا ہے۔ اس لئے تم اس کے عبادت گزار بندے بنو اگر اس کی رضا حاصل کرنی ہے۔ یہ دنیا تو چند روزہ ہے، کوئی زیادہ سے زیادہ سو سال زندہ رہ لے گا اس کے بعد انسان نے مرکر اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہونا ہے۔ اس لئے آخرت کے لئے دولت اکٹھی کرو بجائے اس دنیا میں دولت بنانے کے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 7 مئی 2004ء)

پچھلا پڑھیں

خطبہ جمعہ کا خلاصہ مورخہ 27 دسمبر 2019ء بمقام مسجد بیت الفتوح لندن

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 دسمبر 2019