• 24 اپریل, 2024

ہر احمدی کو یاد رکھنا چاہئے کہ نہ ہم نے کسی دنیاوی آدمی اور لیڈر سے کچھ لینا ہے، نہ ہمیں اس کی ضرورت ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
بعض منافق طبع لوگ اس بارے میں یہ بھی باتیں کر دیتے ہیں کہ یہ فلاں کے ذریعہ سے ہوا یا اتنا خرچ کیا گیا تو ہوا۔ بہر حال جماعت میں چند ایک لوگ ہی ایسے ہیں۔ نہ تو اس جماعت کے پیغام پہنچانے کے لئے کسی شخص کی ضرورت ہے، یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے اور نہ خرچ کیا جاتا ہے جس طرح لوگوں میں بلا وجہ کی افواہیں پھیلانے والے بعض پھیلا دیتے ہیں۔ تو ایسے لوگوں سے بھی جماعت کے افراد کو ہشیار ہونا چاہئے۔ یہ منافق لوگ بڑے طریقے سے باتیں کرتے ہیں۔ اتنے وسیع پیمانے پر جیسا کہ میں نے بتایا ہے کسی شخص کی کوشش سے یہ کام نہیں ہو سکتا۔ یہ محض اور محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہے اور اگر اللہ تعالیٰ نہ چاہتا تو ہم جتنی بھی کوشش کر لیتے یہ کبھی نہ ہوتا۔ بلکہ اب تو میں نے مختلف سفروں میں یہ دیکھا ہے کہ بعض بڑے لوگ ہیں جن سے ملنے کی لوگ بڑی خواہش کرتے ہیں، انہوں نے ملنے کا کہا لیکن میں نے کسی وجہ سے انکار کر دیاتو اُس کے بعد انہوں نے بڑی لجاجت سے بار بارملنے کی خواہش کی اور ہماری جماعت کے افراد اس بات کے گواہ ہیں۔ اس لئے یہ وہم کسی کے دل میں آنا کہ کسی کے ملنے سے ہماری جماعت کا پیغام دنیا میں پہنچتا ہے یا کسی شخص کے ذریعہ سے پیغام پہنچتا ہے، یہ انتہائی غلط تصور ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جو اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے اور یہی اللہ تعالیٰ کا حضرت مسیح موعود دعلیہ الصلوۃ والسلام سے وعدہ ہیں کہ ’’مَیں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا۔‘‘ کسی شخص نے نہیں پہنچانا۔

پس ہر احمدی کو یاد رکھنا چاہئے کہ نہ ہم نے کسی دنیاوی آدمی اور لیڈر سے کچھ لینا ہے، نہ ہمیں اس کی ضرورت ہے۔ ہمارا انحصار خدا تعالیٰ کی ذات پر ہے وہی ہمارا مولیٰ ہے اور وہی ہمارا مددگار ہے جو جماعت کی ترقی کے غیر معمولی نظارے ہمیں دکھا رہا ہے۔

افریقہ میں اس ترقی نے نام نہاد علماء اور بعض لیڈروں کو بہت سخت پریشان کیا ہوا ہے۔ وہ اس بات پر خوش نہیں ہوتے کہ دنیا خدا تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے جمع ہو رہی ہے بلکہ اُن کو یہ فکر ہے کہ جماعت احمدیہ کے ذریعہ سے یہ لوگ حقیقی مسلمان بن رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں وہاں افریقہ میں بڑی کوشش ہوتی رہی کہ یہ کیا ہو رہا ہے کہ جماعت احمدیہ کے ذریعہ سے مسلمان بن رہے ہیں۔ ہم تو جو اسلام پھیلانا چاہتے ہیں وہ تو سختی اور دہشت گردی کا اسلام ہے۔ یہ لوگ تو مسلمان ہو کے فتنہ و فساد سے دُور ہو رہے ہیں۔ نام نہاد جہاد سے کنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں اور یہی بات ہے جو ان دنیاوی لیڈروں کو بہت زیادہ چُبھتی ہے یا علماء کو چُبھتی ہے۔

ہمارے ٹوگو کے مبلغ بیان کرتے ہیں کہ وہاں آیاگوپے (Ayakope) ایک جگہ ہے اُس کے دورے پر گئے تو وہاں کے نو مبائعین نے بتایا کہ یہاں کچھ دن پہلے مسلمانوں کا ایک گروہ آیا تھا اور ہمیں کچھ کھانے پینے کی چیزیں دیں اور کہنے لگے کہ ہم آپ کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔ تو ہم نے کہا آپ ہمیں دعوت دے رہے ہیں یا لالچ دے رہے ہیں۔ ہمیں چیزیں دے کر آپ چاہتے ہیں کہ ہم اسلام قبول کر لیں۔ ہم ہرگز ایسا نہیں کریں گے کیونکہ ہمارے پاس جماعت احمدیہ والے آئے تھے اور انہوں نے ہمیں اسلام کی تبلیغ کی اور ہم نے پہلے ہی اسلام قبول کر لیا ہے اور ہمیں کسی قسم کا لالچ بھی نہیں دیا اور وہ اب ہمیں یہ خوبصورت تعلیم سکھا بھی رہے ہیں۔ ہمارے بچوں کو نمازیں بھی پڑھنا سکھا رہے ہیں، قرآنِ کریم پڑھنا بھی سکھا رہے ہیں۔ اس لئے ہم آپ سے یہ چیزیں نہیں لیں گے۔ آپ یہ چیزیں واپس لے جائیں۔ آپ جو اسلام پیش کر رہے ہیں ہم اس کو قبول کرنے کو تیار نہیں۔ ہم تو اُس حقیقی اسلام کو قبول کریں گے جس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے تھے اور جس کی تبلیغ آج جماعت احمدیہ کر رہی ہے اور اس کے بعدپھر وہ ایمان میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑھے ہیں۔ اب اُن نومبائعین نے وہاں اپنی ایک مسجد بھی بنا لی ہے۔

(خطبہ جمعہ 3؍جنوری 2014ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ممبران عاملہ انصار اللہ سوئٹزرلینڈ کی اپنے آقا ایدہ اللہ تعالیٰ سے ورچوئیل ملاقات

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 دسمبر 2022