• 4 مئی, 2024

آج نئے سال کا پہلا دن ہے ۔۔۔۔

آج نئے سال کا پہلا دن ہے ۔۔۔۔ حسب روایت نئے سال کے شروع ہونے پر ہم ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے ہیں مجھے بھی نئے سال کے مبارک باد کے پیغام احباب جماعت کی طرف سے موصول ہورہے ہیں آپ بھی ایک دوسرے کو مبارک بادیں دے رہے ہوں گے مغرب میں یا ترقی یافتہ کہلانے والے ممالک میں نئے سال کی رات، ساری رات ہاہو، شراب نوشی، ہلڑبازی اور پٹاخے اور پھلجھڑیاں جسے فائرورکس کہتے ہیں، سے نئے سال کا آغاز کیا جاتا ہے بلکہ اب مسلمان ممالک میں بھی نئے سال کا اسی طرح استقبال کیا جاتا ہے چنانچہ کل دبئی میں بھی اسی طرح کے فائرورکس کی خبریں آرہی تھیں جہاں یہ سب تماشا دکھا رہے تھے وہیں اس کے ساتھ ہی ایک 63 منزلہ عمارت کو لگی ہوئی آگ کے نظارے بھی دکھائے جارہے تھے جو راکھ کا ڈھیر ہوگئی تھی لیکن ٹی وی پر بار بار اعلان ہو رہا تھا کہ اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا اس عمارت میں یہ آگ لگی ہے تو لگی رہے تباہی ہوتی ہے تو ہوتی رہے ہم تو اس جگہ کے سامنے اس کے قریب ہی اپنے پروگرام کے مطابق پھلجھڑیاں چھوڑیں گے اور تماشے کریں گے۔ ویسے تو اس وقت اکثر مسلمان ملکوں کی حالت بری ہے لیکن بہرحال یہ ایک اظہار ہے ان ملکوں سے دنیاداری کے اظہار ہورہے ہیں جن کے پاس پیسہ ہے۔ اگر آگ وہاں نہ بھی لگی ہوتی تو اس حالت کا یہ تقاضا تھا کہ مسلمان امیرملک یہ اعلان کرتے کہ ہم ان فضول چیزوں میں پیسہ برباد کرنے کی بجائے جو بہت سارے مسلمان متاثرین ہیں ان کی مدد کریں گے لیکن یہاں تو اپنی تعلیم بھول کران کا یہ حال ہے کہ کچھ دن پہلے دبئی سے ہی یہ بھی خبرآرہی تھی کہ ان کا جو سب سے بڑا ہوٹل ہے اس میں دنیا کا مہنگا ترین کرسمس ٹری لگایا گیا ہے جس کی مالیت 11 ملین ڈالر کی تھی۔۔۔۔

لیکن احمدیوں میں سے اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت سے ایسے ہیں جنہوں نے اپنی رات عبادت میں گزاردی یا صبح جلدی جاگ کر نفل پڑھ کر نئے سال کے پہلے دن کا آغاز کیا بہت سی جگہوں پر باجماعت تہجد بھی پڑھی گئی۔ لیکن اس سب کے باوجود ہم ان مسلمانوں کی نظر میں غیرمسلم ہیں اور یہ ہلڑبازی کرنے والے، رقموں کا ضیاع کرنے والے، غیر مذاہب کی رسومات کو بڑے اہتمام سے منانے والے، یہ لوگ مسلمان ہیں بہرحال ہم اللہ تعالیٰ کے فضل سے مسلمان ہیں اور ہمیں کسی کی سند کی ضرورت نہیں ہاں اگر ہم کسی سند کے خواہش مند ہیں تو وہ خدا تعالیٰ کی نظر میں حقیقی مسلمان بن کر سند لینے کی ہے اور اس کے لئے صرف اتنا ہی کافی نہیں کہ ہم نے سال کے پہلے دن انفرادی یا اجتماعی تہجد پڑھ لی یا صدقہ دے دیا یا نیکی کی کچھ اور باتیں کر لیں۔ اور اس نے ہمیں اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کا حقدار بنا دیا۔ بےشک یہ نیکی اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو جذب کرنے والی ہوسکتی ہے لیکن تب جب اس میں استقلال بھی پیدا ہو۔اللہ تعالیٰ تو مستقل نیکیاں اپنے بندے سے چاہتا ہے کہ اس کا بندہ مستقل اس کے احکامات پر عمل کرنے والا ہو، نیکیاں بجا لانے والا ہو، نمازوں اور تہجد کے ساتھ دلوں میں ایک پاک انقلاب پیدا کرنے کی ضرورت ہے تب خدا تعالیٰ راضی ہوتا ہے کسی قسم کی ایسی نیکی جو صرف ایک دن یا دو دن کے لیے ہو وہ نیکی نہیں ہے۔

(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 1 جنوری 2016)

سال کی حقیقی مبارک باد یہ ہے کہ ہم یہ عہد کریں کہ اللہ تعالیٰ نے جو ہمیں ایک اور سال کا سورج دکھایا ہے اس میں داخل کیا ہے تو اس میں ہم اپنے اندر کی کمزوریوں اور اندھیروں کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ گزشتہ سال میں جو کمیاں اور کوتاہیاں ہوگئی ہیں ہم یہ عہد کریں کہ ہم انہیں دور کریں گے۔ اپنے اندر پہلے سے بڑھ کر وہ پاک تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔ جس کے حصول کے لیے ہم نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے عہد بیعت باندہ ہے حضرت مسیح موعود علیہ الصلاۃ وسلام ایک موقع پر یہ بیان فرماتے ہوئے کہ ایک احمدی کو کیسا ہونا چاہیے فرمایا کہ ’’آدمی کو بیعت کر کے صرف یہی نہ ماننا چاہیے کہ یہ سلسلہ حق ہے اور اتنا ماننے سے اسے برکت ہوتی ہے‘‘ فرمایا کہ ’’۔۔۔۔۔ کوشش کرو کہ جب اس سلسلہ میں داخل ہوئے ہو تو نیک بنو، متقی بنو، ہر ایک بدی سے بچو ۔۔۔۔ رات اور دن استغفارمیں لگے رہو ۔۔۔ زبانوں کو نرم رکھو، استغفار کو اپنا معمول بناؤ، نمازوں میں دعائیں کرو ۔۔۔۔۔ نراماننا انسان کے کام نہیں آتا ۔۔۔۔ خدا تعالیٰ صرف قول سے راضی نہیں ہوتا قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کے ساتھ عمل صالح بھی رکھا ہے‘‘ فرمایا عمل صالح وہ ہے جس میں ایک ذرہ بھر فساد نہ ہو۔‘‘

(ملفوظات جلد4 صفحہ 274-275)

پچھلا پڑھیں

سیرالیون لُنسر ریجن میں مسجد کا بابرکت افتتاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 جنوری 2022