• 25 اپریل, 2024

احکام خداوندی (قسط 70)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔ (الحدیث)
قسط 70

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے اپنے پر بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

منافقت (حصہ دوم)
منافقوں کے اعتراضات
اور ایذاء دہی کی پرواہ نہ کرنےکا حکم

یٰۤاَیُّہَا الرَّسُوۡلُ لَا یَحۡزُنۡکَ الَّذِیۡنَ یُسَارِعُوۡنَ فِی الۡکُفۡرِ مِنَ الَّذِیۡنَ قَالُوۡۤا اٰمَنَّا بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَلَمۡ تُؤۡمِنۡ قُلُوۡبُہُمۡ ۚۛ وَمِنَ الَّذِیۡنَ ہَادُوۡا ۚۛ سَمّٰعُوۡنَ لِلۡکَذِبِ سَمّٰعُوۡنَ لِقَوۡمٍ اٰخَرِیۡنَ ۙ لَمۡ یَاۡتُوۡکَ ؕ یُحَرِّفُوۡنَ الۡکَلِمَ مِنۡۢ بَعۡدِ مَوَاضِعِہٖ ۚ یَقُوۡلُوۡنَ اِنۡ اُوۡتِیۡتُمۡ ہٰذَا فَخُذُوۡہُ وَاِنۡ لَّمۡ تُؤۡتَوۡہُ فَاحۡذَرُوۡا ؕ وَمَنۡ یُّرِدِ اللّٰہُ فِتۡنَتَہٗ فَلَنۡ تَمۡلِکَ لَہٗ مِنَ اللّٰہِ شَیۡئًا ؕ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ لَمۡ یُرِدِ اللّٰہُ اَنۡ یُّطَہِّرَ قُلُوۡبَہُمۡ ؕ لَہُمۡ فِی الدُّنۡیَا خِزۡیٌ ۚۖ وَّلَہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ ﴿۴۲﴾

(المائدہ: 42)

اے رسول! تجھے وہ لوگ غمگین نہ کریں جو کفر میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں، یعنی وہ جو اپنے مونہوں سے کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے حالانکہ ان کے دل ایمان نہیں لائے تھے، نیز وہ لوگ بھی جو یہودی ہوئے۔ یہ جھوٹ کو بڑے انہماک سے سننے والے ہیں (اور) ایک دوسری قوم کی باتوں کو بھی جو تیرے پاس نہیں آئے بڑی توجہ سے سنتے ہیں۔ وہ کلمات کو ان کی مناسب جگہوں پر رکھے جانے کے بعد تبدیل کر دیتے ہیں۔ وہ (اپنے ساتھیوں سے) کہتے ہیں کہ اگر تمہیں یہ دیا جائے تو قبول کر لو اور اگر تمہیں یہ نہ دیا جائے تو بچ کر رہو اور جس کو اللہ فتنے میں ڈالنا چاہے تُو اس کے لئے اللہ سے (بچانے کا) کوئی اختیار نہیں رکھتا۔ یہی وہ لوگ ہیں کہ اللہ ہرگز نہیں چاہتا کہ اُن کے دلوں کو پاک کرے۔ ان کے لئے دنیا میں رُسوائی ہے اور آخرت میں ان کے لئے ایک بڑا عذاب (مقدر) ہے۔

منافقین کے ساتھ دوستی کی ممانعت اور ان سے سلوک

وَدُّوۡا لَوۡ تَکۡفُرُوۡنَ کَمَا کَفَرُوۡا فَتَکُوۡنُوۡنَ سَوَآءً فَلَا تَتَّخِذُوۡا مِنۡہُمۡ اَوۡلِیَآءَ حَتّٰی یُہَاجِرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَخُذُوۡہُمۡ وَاقۡتُلُوۡہُمۡ حَیۡثُ وَجَدۡتُّمُوۡہُمۡ ۪ وَلَا تَتَّخِذُوۡا مِنۡہُمۡ وَلِیًّا وَّلَا نَصِیۡرًا ﴿ۙ۹۰﴾

(النساء: 89-90)

پس تمہیں کیا ہوا ہے کہ منافقوں کے بارہ میں دوگروہوں میں بٹے ہوئے ہو، حالانکہ اللہ نے اس کی وجہ سے جو انہوں نے کسب کئے انہیں اوندھا کر دیا ہے۔ کیا تم چاہتے ہو کہ اُسے ہدایت دو جسے اللہ نے گمراہ قرار دے دیا ہے اور جسے اللہ گمراہ قرار دے تو اس کے لئے تُو ہرگز کوئی راہ نہ پائے گا۔ وہ چاہتے ہیں کہ کاش تم بھی اُسی طرح کفر کرو جس طرح انہوں نے کفر کیا۔ نتیجۃً تم ایک ہی جیسے ہوجاؤ۔ پس ان میں سے کوئی دوست نہ بنایا کرو یہاں تک کہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت کریں۔ پس اگر وہ پیٹھ دکھا جائیں تو اُن کو پکڑو اور ان کو قتل کرو جہاں کہیں بھی تم ان کو پاؤ اور ان میں سے کسی کو دوست یا مددگار نہ بناؤ۔

(نوٹ: اس آیت کو اگر اگلی دو آیات 91-92 کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے تو منافقین کے بارے درج ذیل احکام ملتے ہیں۔)

  1. جسے اللہ نے ہلاک کر دیا ہو اسے تم راہِ ہدیٰ پر لے آؤگے۔
  2. تم ان (ایسے منافق جو کفار کے ملک میں رہتے تھے اور کفار کی مدد کرتے تھے۔ حاشیہ) میں سے کسی کو دوست نہ بناؤ جہاں تک کہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت کر لیں۔
  3. اگر وہ پھر جائیں (یعنی رسول کی اطاعت کے متعلق ہمارے حکم کو نہ مانیں۔ حاشیہ) تو تم انہیں پکڑو اور جہاں انہیں پاؤ انہیں قتل کر دو۔
  4. ان میں سے کسی کو دوست یا مدد گار نہ بناؤ۔
  5. ایسے لوگ (منافق۔ حاشیہ) جو تم سے بھی امن میں رہنا چاہتے ہیں اور اپنی قوم سے بھی وہ جب تک تم سے کنارہ کش نہ ہو جائیں اور تمہاری طرف صلح کی طرح نہ ڈالیں اور اپنے ہاتھوں کو روک نہ لیں تو تم انہیں پکڑو اور جہاں کہیں انہیں پاؤ انہیں قتل کرو۔ (آیت: 92)

منافقین کو نور حاصل کرنے کے مطالبہ پر اپنے اعمال درست کرنے کی ہدایت

یَوۡمَ یَقُوۡلُ الۡمُنٰفِقُوۡنَ وَالۡمُنٰفِقٰتُ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوا انۡظُرُوۡنَا نَقۡتَبِسۡ مِنۡ نُّوۡرِکُمۡ ۚ قِیۡلَ ارۡجِعُوۡا وَرَآءَکُمۡ فَالۡتَمِسُوۡا نُوۡرًا

(الحدید: 14)

جس دن منافق مرد اور منافق عورتیں، ان سے جو ایمان لائے تھے، کہیں گے ہم پر بھی نظر ڈالو ہم بھی تمہارے نور سے کچھ فیض پالیں۔ کہا جائے گا اپنے پیچھے کی طرف لوٹ جاؤ پس کوئی نور تلاش کرو۔

منافقین کی طرح افواہیں پھیلانے کی بجائے صاحب امرکے پاس معاملہ لانے کی تعلیم

وَاِذَا جَآءَہُمۡ اَمۡرٌ مِّنَ الۡاَمۡنِ اَوِ الۡخَوۡفِ اَذَاعُوۡا بِہٖ ؕ وَلَوۡ رَدُّوۡہُ اِلَی الرَّسُوۡلِ وَاِلٰۤی اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡہُمۡ لَعَلِمَہُ الَّذِیۡنَ یَسۡتَنۡۢبِطُوۡنَہٗ مِنۡہُمۡ ؕ وَلَوۡلَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَرَحۡمَتُہٗ لَاتَّبَعۡتُمُ الشَّیۡطٰنَ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿۸۴﴾

(النساء: 84)

اور جب بھی ان کے پاس کوئی امن یا خوف کی بات آئے تو وہ اُسے مشتہر کر دیتے ہیں اور اگر وہ اسے (پھیلانے کی بجائے) رسول کی طرف یا اپنے میں سے کسی صاحبِ امر کے سامنے پیش کر دیتے تو ان میں سے جو اُس سے استنباط کرتے وہ ضرور اُس (کی حقیقت) کو جان لیتے اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتے تو تم چند ایک کے سوا ضرور شیطان کی پیروی کرنے لگتے۔

منافقین کو رسول کے خلاف خفیہ مشورہ کرنے کی ممانعت

اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡنَ نُہُوۡا عَنِ النَّجۡوٰی ثُمَّ یَعُوۡدُوۡنَ لِمَا نُہُوۡا عَنۡہُ وَیَتَنٰجَوۡنَ بِالۡاِثۡمِ وَالۡعُدۡوَانِ وَمَعۡصِیَتِ الرَّسُوۡلِ ۫ وَاِذَا جَآءُوۡکَ حَیَّوۡکَ بِمَا لَمۡ یُحَیِّکَ بِہِ اللّٰہُ ۙ وَیَقُوۡلُوۡنَ فِیۡۤ اَنۡفُسِہِمۡ لَوۡلَا یُعَذِّبُنَا اللّٰہُ بِمَا نَقُوۡلُ ؕ حَسۡبُہُمۡ جَہَنَّمُ ۚ یَصۡلَوۡنَہَا ۚ فَبِئۡسَ الۡمَصِیۡرُ ﴿۹﴾

(المجادلہ: 9)

کیا تُونے اُن کی طرف نظر نہیں دوڑائی جنہیں خفیہ مشوروں سے منع کیا گیا مگر وہ پھر وہی کچھ کرنے لگے جس سے ان کو منع کیا گیا تھا؟ اور وہ گناہ، سرکشی اور رسول کی نافرمانی کے متعلق باہم خفیہ مشورے کرتے ہیں اور جب وہ تیرے پاس آتے ہیں تو وہ اس طریق پر تجھ سے خیرسگالی کا اظہار کرتے ہیں جس طریق پر اللہ نے تجھ پر سلام نہیں بھیجا اور وہ اپنے دلوں میں کہتے ہیں کہ اللہ ہمیں اس پر عذاب کیوں نہیں دیتا جو ہم کہتے ہیں، ان (سے نپٹنے) کو جہنّم کافی ہوگی۔ وہ اس میں داخل ہوں گے۔ پس کیا ہی بُرا ٹھکانا ہے۔

منافقین کے لئے آخری عذاب

بَشِّرِ الۡمُنٰفِقِیۡنَ بِاَنَّ لَہُمۡ عَذَابًا اَلِیۡمَا ﴿۱۳۹﴾

(النساء: 139)

منافقوں کو بشارت دےدے کہ ان کے لئے بہت دردناک عذاب (مقدر) ہے۔

(700 احکام خداوندی از حنیف احمد محمود صفحہ504-506)

(صبیحہ محمود۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

بیٹے کی دعا باپ کے واسطے قبول ہوا کرتی ہے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 فروری 2023