• 25 اپریل, 2024

تمہارے نفس کا اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے

حضرت وہب ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمان ؓ اور حضرت ابو درداء ؓ کے درمیان بھائی چارہ کروایا۔ حضرت سلمان ؓ، حضرت ابودرداء ؓ کو ملنے آئے تو دیکھا کہ ابو درداء کی بیوی نے پراگندہ حالت میں اپنا حلیہ عجیب بنایا ہوا تھا۔ سلمان ؓ نے پوچھا تمہاری یہ حالت کیوں ہے؟ اس عورت نے جواب دیا کہ تمہارے بھائی ابودرداء ؓ کو تو اس دنیا کی ضرورت ہی نہیں وہ تو دنیا سے بے نیاز ہے۔ اسی اثناء میں ابودرداء ؓ بھی آ گئے۔ انہوں نے حضرت سلمانؓ کے لئے کھانا تیار کروایا اور ان سے کہا کہ آپ کھائیں میں نے تو (نفلی) روزہ رکھا ہوا ہے۔ سلمانؓ نے کہا جب تک آپ نہیں کھائیں گے میں بھی نہیں کھاؤں گا۔ چنانچہ انہوں نے روزہ کھول لیا۔ ا ور جب رات ہوئی تو ابو درداءؓ نماز کے لئے اٹھنے لگے۔ سلمانؓ نے ان کو کہا ابھی سوئے رہو چنانچہ وہ سو گئے۔ کچھ دیر بعد وہ دوبارہ نماز کے لئےاٹھنے لگے تو سلمانؓ نے انہیں کہا کہ ابھی سوئے رہیں۔ پھر جب رات کا آخری حصہ آیا تو سلمانؓ نے کہا کہ اب اٹھو۔ چنانچہ دونوں نے اٹھ کر نماز پڑھی۔ پھر سلمانؓ نے کہا اے ابودرداءؓ ! تمہارے پروردگار کا بھی تم پر حق ہے اور تمہارے نفس کا بھی تم پر حق ہے۔ تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے۔ پس ہر حقدار کو اس کا حق دو، اس کے بعد ابودراءؓ آنحضرتﷺ کے پاس آئے اور آپﷺ سے اس واقعہ کا ذکر کیا حضورﷺ نے فرمایا سلمانؓ نے ٹھیک کیا ہے۔‘‘

(بخاری کتاب الصوم باب من اقسم علی اخیہ لیفطر فی التطوع)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 فروری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 مارچ 2021