احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔ (الحدیث)
قسط 74
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے اپنے پر بند کرتا ہے۔‘‘
(کشتی نوح)
باب ترکہ(حصہ اوّل)
’’ کیسے خدا تعالیٰ نے قرآن شریف میں والدین کے حق کو تاکید کے ساتھ ظاہر فرمایاہے اور ایسا ہی اولاد کے حقوق بلکہ تمام اقارب کے حقوق ذکر فرمائے ہیں اور مساکین اور یتیموں کوبھی فراموش نہیں کیا بلکہ ان حیوانات کا حق بھی انسانی مال میں ٹھہرایا ہے جو انسان کے قبضہ میں ہوں۔‘‘(حضرت مسیح موعودؑ )
کون سے ورثاء ترکہ کے حقدار ہیں
وَلِکُلٍّ جَعَلۡنَا مَوَالِیَ مِمَّا تَرَکَ الۡوَالِدٰنِ وَالۡاَقۡرَبُوۡنَ ؕ وَالَّذِیۡنَ عَقَدَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ فَاٰتُوۡہُمۡ نَصِیۡبَہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ شَہِیۡدًا ﴿۳۴﴾
(النساء:34)
اور ہم نے ہر ایک کے لئے وارث بنائے ہیں اس (مال) کے جو والدین اور اقرباءچھوڑیں اور وہ جن سے تم نے پختہ عہدوپیمان کئے ہیں ان کو بھی ان کا حصہ دو۔
ورثہ میں مرد اور عورت دونوں شامل ہیں
لِلرِّجَالِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا تَرَکَ الۡوَالِدٰنِ وَالۡاَقۡرَبُوۡنَ ۪ وَلِلنِّسَآءِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا تَرَکَ الۡوَالِدٰنِ وَالۡاَقۡرَبُوۡنَ مِمَّا قَلَّ مِنۡہُ اَوۡ کَثُرَ ؕ نَصِیۡبًا مَّفۡرُوۡضًا ﴿۸﴾
(النساء:8)
مَردوں کےلئے اس ترکہ میں سے ایک حصّہ ہے جو والدین اور اقرباءنے چھوڑا اور عورتوں کےلئے بھی اس ترکہ میں ایک حصّہ ہے جو والدین اور اقرباءنے چھوڑا۔ خواہ وہ تھوڑا ہو یا زیادہ۔ (یہ ایک) فرض کیا گیا حصّہ (ہے)۔
(نوٹ:اس آیت کے الفاظ’’نَصِیۡبًا مَّفۡرُوۡضًا‘‘سے یہ حکم نکلتا ہے کہ ’’ ورثہ کی تقسیم خدا کے قوانین کے مطابق ہو۔‘‘)
عورتوں سے حق ورثہ زبردستی چھیننے کی مناہی
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا یَحِلُّ لَکُمۡ اَنۡ تَرِثُوا النِّسَآءَ کَرۡہًا
(النساء:20)
اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تمہارے لئے جائز نہیں کہ تم زبردستی کرتے ہوئے عورتوں کا ورثہ لو۔
عورتوں کو جو دیا ہے، اس میں سے کچھ چھین لینے کی ممانعت
وَلَا تَعۡضُلُوۡہُنَّ لِتَذۡہَبُوۡا بِبَعۡضِ مَاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ اِلَّاۤ اَنۡ یَّاۡتِیۡنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ
(النساء:20)
اور انہیں اس غرض سے تنگ نہ کرو کہ تم جو کچھ انہیں دے بیٹھے ہو اس میں سے کچھ (پھر) لے بھاگو، سوائے اس کے کہ وہ کھلی کھلی بے حیائی کی مرتکب ہوئی ہوں۔
ورثہ کی تقسیم
یُوۡصِیۡکُمُ اللّٰہُ فِیۡۤ اَوۡلَادِکُمۡ ٭ لِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ۚ فَاِنۡ کُنَّ نِسَآءً فَوۡقَ اثۡنَتَیۡنِ فَلَہُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ ۚ وَاِنۡ کَانَتۡ وَاحِدَۃً فَلَہَا النِّصۡفُ ؕ وَلِاَبَوَیۡہِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنۡہُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَکَ اِنۡ کَانَ لَہٗ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّہٗ وَلَدٌ وَّوَرِثَہٗۤ اَبَوٰہُ فَلِاُمِّہِ الثُّلُثُ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَہٗۤ اِخۡوَۃٌ فَلِاُمِّہِ السُّدُسُ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصِیۡ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ اٰبَآؤُکُمۡ وَاَبۡنَآؤُکُمۡ لَا تَدۡرُوۡنَ اَیُّہُمۡ اَقۡرَبُ لَکُمۡ نَفۡعًا ؕ فَرِیۡضَۃً مِّنَ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیۡمًا حَکِیۡمًا ﴿۱۲﴾وَلَکُمۡ نِصۡفُ مَا تَرَکَ اَزۡوَاجُکُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّہُنَّ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَہُنَّ وَلَدٌ فَلَکُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصِیۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ وَلَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّکُمۡ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَکُمۡ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ تُوۡصُوۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ وَاِنۡ کَانَ رَجُلٌ یُّوۡرَثُ کَلٰلَۃً اَوِ امۡرَاَۃٌ وَّلَہٗۤ اَخٌ اَوۡ اُخۡتٌ فَلِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنۡہُمَا السُّدُسُ ۚ فَاِنۡ کَانُوۡۤا اَکۡثَرَ مِنۡ ذٰلِکَ فَہُمۡ شُرَکَآءُ فِی الثُّلُثِ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصٰی بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ۙ غَیۡرَ مُضَآرٍّ ۚ وَصِیَّۃً مِّنَ اللّٰہِ ؕ وَاللّٰہُ عَلِیۡمٌ حَلِیۡمٌ ﴿۱۳﴾
(النساء:12-13)
اللہ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں وصیت کرتا ہے۔ مرد کے لئے دو عورتوں کے حصّہ کے برابر (حصہ) ہے اور اگر وہ دو سے زیادہ عورتیں ہوں تو ان کے لئے دو تہائی ہے اُس میں سے جو اُس (مرنے والے) نے چھوڑا اور اگر وہ اکیلی ہو تو اس کے لئے نصف ہے اور اس (میّت) کے والدین کے لئے اُن میں سے ہر ایک کے لئے اس کے ترکہ میں سے چھٹا حصہ ہے اگر وہ صاحب اولاد ہو اور اگر اس کی اولاد نہ ہو اور اس کے والدین نے اس کا ورثہ پایا ہو تو اس کی ماں کے لئے تیسرا حصہ ہے اور اگر اس (میّت) کے بھائی (بہن) ہوں تو پھر اس کی ماں کے لئے چھٹا حصہ ہوگا، وصیت کی ادائیگی کے بعد جو اس نے کی ہو یا قرض چُکانے کے بعد۔ تمہارے آباءاور تمہاری اولاد، تم نہیں جانتے کہ ان میں سے کون نفع پہنچانے میں تمہارے زیادہ قریب ہے۔ یہ اللہ کی طرف سے فریضہ ہے۔ یقیناً اللہ دائمی علم رکھنے والا (اور) حکمت والا ہے اور تمہارے لئے اُس میں سے نصف ہوگا جو تمہاری بیویوں نے ترکہ چھوڑا اگر ان کی کوئی اولاد نہ ہو۔ پس اگر ان کی کوئی اولاد ہو تو تمہارے لئے چوتھا حصہ ہوگا اس میں سے جو اُنہوں نے چھوڑا، وصیت کی ادائیگی کے بعد جو انہوں نے کی ہو یا قرض چکانے کے بعد اور ان کے لئے چوتھا حصہ ہوگا اس میں سے جو تم نے چھوڑا اگر تمہاری کوئی اولاد نہ ہو اور اگر تمہاری کوئی اولاد ہو تو اُن (بیویوں) کا آٹھواں حصہ ہو گا اس میں سے جو تم نے چھوڑا، وصیت کی ادائیگی کے بعد جو تم نے کی ہو یا قرض چکانے کے بعد۔
(نوٹ:ان دو آیات میں ورثہ کی تقسیم کی درج ذیل صورتیں بیان ہوئی ہیں)
- مرد کا حصہ دو عورتوں کے حصہ کے برابر ہے۔
- اگر اولاد صرف عورتیں ہوں اور ہو ں بھی دو سے زائد تو اُن کے لیے ترکہ سے دو تہائی مقرر ہے۔
- اگر ایک ہی عورت ہو تو ترکہ کا نصف اُ س کے لئے ہے۔
- میت کے صاحب اولاد ہونے کی صورت میں اس کے والدین میں سے ہر ایک کے لئے چھٹا حصہ ہے۔
- اگر صاحب اولاد نہ ہو اور اس کے ماں باپ ہی وارث ہوں تو اس کی ماں کا تیسرا حصہ ہے اور اگر اس کے بھائی بہن موجود ہوں تو اس صورت میں ماں کا چھٹا حصہ مقرر ہے۔
- یہ تمام حصے وصیت اور قرض کی ادائیگی کے بعد تقسیم ہوں گے۔
- بیویوں کے ترکہ میں سے اولاد نہ ہونے کی صورت میں مرد کے لئے نصف حصہ ہے۔
- اولاد ہونے کی صورت میں چوتھا حصہ ہے۔
- مردوں کے ترکہ میں سے اولاد نہ ہونے کی صورت میں بیویوں کے لئے چوتھا حصہ ہے۔
- اور اولاد ہونے کی صورت میں آٹھواں حصہ بیویوں کا ہے۔
- غَیْرَ مُضَارٍّ کہہ کر یہ حکم دیا کہ اس ساری تقسیم میں کسی کوضرر پہنچانا مقصود نہیں ہونا چاہئے۔
(700 احکام خداوندی از حنیف احمد محمودصفحہ525-530)
کلالہ کے بارے میں حکم
یَسۡتَفۡتُوۡنَکَ ؕ قُلِ اللّٰہُ یُفۡتِیۡکُمۡ فِی الۡکَلٰلَۃِ ؕ اِنِ امۡرُؤٌا ہَلَکَ لَیۡسَ لَہٗ وَلَدٌ وَّلَہٗۤ اُخۡتٌ فَلَہَا نِصۡفُ مَا تَرَکَ ۚ وَہُوَ یَرِثُہَاۤ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّہَا وَلَدٌ ؕ فَاِنۡ کَانَتَا اثۡنَتَیۡنِ فَلَہُمَا الثُّلُثٰنِ مِمَّا تَرَکَ ؕ وَاِنۡ کَانُوۡۤا اِخۡوَۃً رِّجَالًا وَّنِسَآءً فَلِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ؕ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمۡ اَنۡ تَضِلُّوۡا ؕ وَاللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ ﴿۱۷۷﴾
وہ تجھ سے فتویٰ مانگتے ہیں۔ کہہ دے کہ اللہ تمہیں کلالہ کے بارہ میں فتویٰ دیتا ہے۔ اگر کوئی ایسا مَرد مر جائے جس کی اولاد نہ ہو مگر اس کی بہن ہو تو اس بہن کے لئے جو (ترکہ) اس نے چھوڑا اس کا نصف ہوگا اور وہ اس (بہن) کا (تمام تر) وارث ہوگا اگر اس کے کوئی اولاد نہ ہو اور اگر وہ (بہنیں) دو ہوں تو ان کے لئے اس میں سے دوتہائی ہوگا جو اس نے (ترکہ) چھوڑا اور اگر بہن بھائی مَرد اور عورتیں (ملے جلے) ہوں تو (ہر) مرد کے لئے دو عورتوں کے برابر حصہ ہوگا۔ اللہ تمہارے لئے (بات) کھول کھول کر بیان کرتا ہے کہ مبادا تم گمراہ ہو جاؤ اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھتا ہے۔
(700احکام خداوندی از حنیف احمد محمودصفحہ519-524)