• 18 اپریل, 2024

حکمت کے ساتھ تبلیغ

حضرت امیرالمؤمنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے جو بات بیان فرمائی وہ حکمت کے ساتھ تبلیغ ہے۔ یہ حکمت کیا چیز ہے؟ حکمت کے بڑے وسیع معنی ہیں اور کامیاب تبلیغ کے لئے ضروری ہے کہ ان معانی کا ہمیں علم ہو تا کہ اپنی تبلیغ میں ان باتوں کو ہم مدّنظر رکھیں۔ حکمت کے ایک معنی علم کے ہیں۔ تبلیغ کرنے کے لئے علم بھی ہونا چاہئے۔ بعض لوگ کہہ دیتے ہیں ان کو تو بہانہ مل گیا کہ ہمارے پاس علم نہیں ہے اس لئے ہم تبلیغ نہیں کر سکتے۔ اس زمانے میں یہ بہانہ بھی کوئی بہانہ نہیں ہے۔ ہمیں علمی لحاظ سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایسے دلائل سے لیس کر دیا ہے اور جماعتی لٹریچر میں اس علم کو مہیا کر دیا گیا ہے کہ معمولی سی کوشش بھی کافی حد تک علمی مضبوطی عطا کر دیتی ہے۔ پھر سوال و جواب کی صورت میں آڈیو ویڈیو مواد موجود ہے۔ پھر ویب سائٹس ہیں۔ بہت سے لوگ جب ان کو پیغام پہنچایا جائے تو ان میں سے بعض غیر کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے پاس اس وقت لمبی بحث کا وقت نہیں ہے۔ انہیں پمفلٹ بھی دئیے جا سکتے ہیں اور ویب سائٹس کے پتے بھی دے دیں تو جو دلچسپی رکھنے والے ہیں وہ بہت سارے ایسے ہیں جو دلچسپی رکھتے ہیں جس کا ان کے پاس فوری وقت نہیں ہوتا لیکن بعد میں معلومات لے لیتے ہیں۔ بہت سے لوگوں نے مجھے خود بتایا کہ انہوں نے اس طرح معلومات لیں۔ پس ایک تو پہلے اپنا علم بڑھانے کی ضرورت ہے تا کہ جن سے علمی گفتگو ہونی ہے ان سے اس طریق سے بات کی جائے جس کے معیار پر وہ پورا اترتے ہیں۔ دوسرے یہ پتا ہونا چاہئے کہ اس وقت ہمارے لٹریچر اور ویب سائٹ میں کہاں یہ علمی جواب اور مواد میسر ہے۔ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والوں سے اور خدا تعالیٰ کے وجود کا انکار کرنے والوں سے ان کی سوچ کے مطابق، ان کے خیالات کے مطابق، ان کے دلائل کے مطابق پھر ہمیں دلیلیں دینی ہوں گی۔

پھر حکمت کے معنی یہ بھی ہیں کہ پختہ اور پکّی بات ہو ۔ایسی دلیل ہو جو خود مضبوط ہو، نہ کہ اس دلیل کو ثابت کرنے کے لئے ہمیں اَور دلیلیں دینی پڑیں اور پھر ان کو مزید ثابت کرنا پڑے۔ پس لمبی بحثوں میں پڑنے کی بجائے جائزہ لے کر، اعتراض دیکھ کر پھر ان کو ٹھوس دلیل سے رد کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اور یہ بھی پھر شعبہ تبلیغ کا کام ہے کہ اپنے حالات کے مطابق ایسے اعتراض اور ان کے ردّ کی دلیلیں یکجا کر کے، ایک جگہ جمع کر کے پھر جماعتوں کو مہیا کریں تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اعتراضوں کے ردّ کی علمی اور ٹھوس اور پختہ دلیلیں میسر ہو سکیں۔ پھر حکمت کا ایک مطلب عدل بھی ہے۔ اگر بحث ہو رہی ہے تو دوسروں پہ ایسے اعتراض نہیں کرنے چاہئیں جو الٹ کر ہم پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تربیت اور لٹریچر کی وجہ سے اور خلفاء کے لٹریچر کی وجہ سے عام طور پر ایسی صورت نہیں ہوتی۔ لیکن عام دوسرے مسلمان جو ہیں یا دوسرے مذاہب کے لوگ جو ہیں ان میں یہ بات نظر آ جاتی ہے۔ مسلمان جو ہمارے خلاف ہیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام پر ایسے اعتراض کر دیتے ہیں جو باقی انبیاء پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ بعض بڑے بڑے لوگ ہیں جو اپنے زعم میں اپنے آپ کو عالم سمجھتے ہیں وہ ایسے اعتراض حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام پر کرتے ہیں جو دوسرے انبیاء پر بھی پڑتے ہیں۔ پس اس بارے میں بھی شعبہ تبلیغ کو یہ اعتراض اور جواب اکٹھے کرنے چاہئیں اور جماعتوں کو مہیا کرنے چاہئیں اور یہ باتیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانے سے ہو رہی ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر وہ اعتراض کئے جاتے ہیں جو دوسروں پر بھی پڑرہے ہیں۔ ان کے اپنے دین پر بھی پڑ رہے ہیں اور اس وقت سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی ان اعتراضات کے جواب ان پر الٹائے ہیں۔ انہی کے لٹریچر سے یا انہی کے صحیفوں سے غیر مذہبوں کو یا مسلمانوں کو بھی بتایا کہ تم جو اعتراض کرتے ہو وہ اصل میں اعتراض نہیں۔ یہ اعتراض تو کافروں کی طرف سے اسلام پر بھی اس طرح ہی کئے گئے تھے۔

شعبہ تبلیغ کو جیسا کہ مَیں نے کہا چند ایسے اعتراض بھی چھوٹے پمفلٹ کی صورت میں شائع کر کے جماعتوں کو مہیا کرنے چاہئیں۔ اگر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو تبلیغ کے کام میں لگانا ہے تو یہ محنت اس شعبہ کو کرنی پڑے گی۔ خرچ بھی کرنا پڑے گا۔

(خطبۂ جمعہ فرمودہ 08 ستمبر 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 اپریل 2021