• 26 اپریل, 2024

تعارف سورۃ الحدید (57 ویں سورۃ)

(تعارف سورۃ الحدید (57 ویں سورۃ))
(مدنی سورۃ ، تسمیہ سمیت اس سورۃ کی30 آیات ہیں)
(ترجمہ از انگریزی ترجمہ قرآن (حضرت ملک غلام فرید صاحب) ایڈیشن 2003)

وقت نزول اور سیاق و سباق

یہ مدینہ میں نازل ہونے والی آخری دس سورتوں میں سے پہلی ہے جو سورۃ التحریم (سورۃ نمبر 66) پر ختم ہوتی ہیں۔ یہ سورۃ فتح مکہ کے بعد نازل ہوئی یا صلح حدیبیہ کے بعد، جیساکہ آیت نمبر 11 میں الفتح (کامیابی) کے الفاظ سے ظاہر ہے جس میں فتح مکہ کی طرف اشارہ ہے یا بعض کے نزدیک زیادہ موزوں طور پر صلح حدیبیہ مراد ہے۔ مکی سورۃ کا تسلسل جو 34 ویں سورۃ (سبا) سے شروع ہوکر سابقہ سورۃ (الواقعۃ) جو 56ویں سورۃ ہے، تک چلتا ہے سوائے تین سورتوں کے جو مدنی ہیں اور ان کے درمیان میں آتی ہیں جن میں سورۃ محمد، الفتح اور الحجرات شامل ہیں۔ سورۃ الواقعۃ جو 56ویں سورۃ ہے، تک مکی سورتوں کا مضمون مکمل ہو جاتا ہے۔

موجودہ سورۃ سے مدنی سورتوں کا تسلسل شروع ہوتا ہے جو التحریم پر ختم ہوتا ہے۔ سابقہ سورۃ میں یہ بیان کیا گیا تھا کہ قرآن کریم کتابِ مکنون ہے(آیت 79) یعنی اپنی اصلی حالت میں ہے اور رہے گی اور بے عیب ہے اور جس سے مراد دیگر معانی کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہے کہ اس میں مذکور تعلیمات قوانین فطرت سے مطابقت رکھتی ہیں اور ساتھ انسانی فطرت، عقل اور شعور سے بھی مطابقت رکھتی ہیں۔

موجودہ سورۃ کی ابتداء الٰہی صفات العزیز اور الحکیم سے ہوئی ہے اور فطری طور پر ایسی ذات جو حکیم اور تمام طاقتوں کا منبع ہے وہ ایسی کتاب ہی نازل کرے گا جو قوانین فطرت اور انسانی عقل و شعور کے مطابق ہوں۔

مضامین کا خلاصہ

سابقہ سات سورتوں میں بالخصوص گزشتہ تین سورتوں یعنی القمر، الرحمٰن اور الواقعۃ میں اس بات کا پر زور اور تشبیہی رنگ میں بار بار ذکر کیا گیا ہے کہ ایک عظیم الشان انقلاب اور احیاءِ نو آپ ﷺ کے ذریعہ ایسی قوم میں برپا ہوگا جو صدیوں سے اخلاقی پسماندگی اور کوڑے کرکٹ میں پڑی رہی اور جس قوم کا مہذب قوموں سے کوئی مربوط تعلق نہ ہے اور جو ایسی قوموں کے نزدیک اچھوت سمجھے جاتے تھے۔

موجودہ سورۃ میں بتایا گیاہے کہ اس اچھوت سمجھی جانے والی قوم یعنی عرب کی کامیابی اور طاقت کا سورج طلوع ہو چکا ہے اور حق کی باطل پر فتح کے اثرات شروع ہو چکے ہیں۔ مگر اس فتح کے حصول کے لئے چند ضروری شرائط کی پابندی کرنا لازمی ہوگا۔ مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات پر ایک مضبوط اور غیر متزلزل ایمان ہونا لازمی ہے اور اسلام کی تبلیغ کے لئے اپنی جان اور مال کی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیئے۔

بعد ازاں مؤمنین کو بتایا گیاہے کہ طاقت اور کامیابی کے حصول کے بعد انہیں ہرگز اپنی اخلاقیات کو ہاتھ سے نہیں چھوڑنا اور نہ ہی دنیاداری کی لگن میں مشغول ہونا ہے۔ پھر یہ سورۃ اس مضمون کی طرف عود کرتی ہےکہ ابتدائے آفرینش سے خدا کے رسول بنی نوع انسان کی ہدایت کے لئے اور انکے مقصدِ پیدائش کے حصول یعنی خدا کی رضا کی طرف توجہ دلانے کے لئے آتے رہے ہیں جو مذہب سے دور ہٹنے سے اور راہبانیت اختیار کرنے سے حاصل نہیں ہوتی جیساکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ماننے والوں نے سمجھا اور اس راہ کو اختیار کیا بلکہ خدا کی رضا کا حصول قدرتی ذرائع اور قوانین فطرت کے بجا استعمال سے حاصل ہوتا ہے جو خدا نے انسان کی خاطر پیدا کئے ہیں تاکہ وہ نہیں استعمال کرے۔

(ابو سلطان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 اپریل 2021