• 10 مئی, 2025

اشکوں سے جھلملاتی دعا عرش تک گئی

اشکوں سے جھلملاتی دعا عرش تک گئی
کرنی نہ آئی ہم کو دیا ایسی بندگی

کل رات آسمان پہ تھا جشنِ ماہتاب
آئی تھی مجھ کو لینے ستاروں کی پالکی

سانسوں نے ساتھ چھوڑا تھا محفل میں بار بار
ہم سر جھکا کے بیٹھے رہے آہ تک نہ کی

جب عمر گھٹی، آیا سمجھ چاند کا بھی دکھ
ہائے یہ مری سادگی، ہائے یہ سادگی

دن میں تو کئی بار یہ کہتا ہے آئینہ
او بد نصیب! تجھ کو ہے کس چیز کی کمی

رخصت ہوا تو آنکھ سے موتی بکھر گئے
اے چارہ گر! فراق میں چنتی رہی وہی

(دیا جیم۔ فیجی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 مارچ 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ