• 15 مئی, 2024

خدا کے پسندیدہ لوگ کون ہیں؟

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام رسالہ الوصیت میں تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’خدا نے مجھے مخاطب کرکے فرمایا کہ مَیں اپنی جماعت کو اطلاع دوں کہ جو لوگ ایمان لائے ایسا ایمان جو اس کے ساتھ دنیا کی ملونی نہیں اور وہ ایمان نفاق یا بزدلی سے آلودہ نہیں اور وہ ایمان اطاعت کے کسی درجہ سے محروم نہیں، ایسے لوگ خدا کے پسندیدہ لوگ ہیں۔ اور خدا فرماتا ہے کہ وہی ہیں جن کا قدم صدق کا قدم ہے‘‘

(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلد20 صفحہ309)

آپ نے رسالہ الوصیت میں نظام وصیت اور نظام خلافت کی بابت تفصیل بیان فرمائی۔ اور اس الہام کا ذکر بھی فرمایا۔ جس میں ان تین شرائط کا ذکر ہے جو اللہ تعالی نے آپ کو بتائیں کہ جن میں یہ تین شرائط موجود ہیں وہ خدا کے پسندیدہ لوگ ہیں، یعنی:
1. جو لوگ ایمان لائے ایسا ایمان جو اس کے ساتھ دنیا کی ملونی نہیں۔ 2. اور وہ ایمان نفاق یا بزدلی سے آلودہ نہیں۔ 3. اور وہ ایمان اطاعت کے کسی درجہ سے محروم نہیں۔

ہر احمدی کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کو ایسا ایمان نصیب ہو تاکہ وہ بھی خدا کے پسندیدہ لوگوں میں شامل ہوجائے۔ مگر وہ ایمان ہے کیا اور کیسے حاصل ہوسکتا ہے۔ اس اہم سوال کی نسبت آپ نے خود اس رسالہ میں تفصیل بیان فرمائی۔ آپ نے خود جو اسکی تشریح بیان فرمائی وہ بہشتی مقبرہ اور نظام وصیت کی تفصیل ہے۔ گویا کہ جو لوگ اس نظام وصیت میں شامل ہوتے ہیں وہ گویا نظام خلافت کی تائید کرتے ہیں اور صدق پر قدم مار رہے ہوتے ہیں۔ اس خوشخبری کے بتانے کے بعد آپ نے وصیت کے نظام کی بابت تفصیل بیان فرمائی پھر آپ نے ان احباب کے لئے دعائیں کی جو اس نظام میں شامل ہوتے ہیں۔ جیسا کہ اوپر تین شرائط کا ذکر ہے اسی طرح آپ نے تین دعائیں کیں جو اس رسالہ میں آپ نے لکھیں گویا ہر شرط کے تحت آپ نے دعاکی۔ یہ تین دعائیں جو آپ نے اس رسالہ میں فرمائیں وہ پیش ہیں:
’’میں دعا کرتا ہوں کہ خدا اس میں برکت دے اور اسی کو بہشتی مقبرہ بنادے اور یہ اس جماعت کے پاک دل لوگوں کی خواب گاہ ہو جنہوں نے درحقیقت دین کو دنیا پر مقدم کرلیا اور دنیا کی محبت چھوڑ دی اور خدا کے لئے ہوگئے اور پاک تبدیلی اپنے اندر پیدا کرلی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی طرح وفاداری اور صدق کا نمونہ دکھلایا۔ آمین یا رب العالمین

پھر میں دعا کرتا ہوں کہ اے میرے قادر خدا اس زمین کو میری جماعت میں اس ان پاک دلوں کی قبریں بنا جو فی الوقع تیرے لئے ہوچکے اور دنیا کی اغراض کی ملونی ان کے کاروبار میں نہیں۔ آمین یا رب العالمین۔

پھر میں تیسری دفعہ دعا کرتا ہوں کہ اے میرے قادر کریم اے خدائے غفور و رحیم تو صرف ان لوگوں کو اس جگہ قبروں کی جگہ دے جو تیرے اس فرستادہ پر سچا ایمان رکھتے ہیں اور کوئی نفاق اور غرض نفسانی اور بدظنی اپنے اند نہیں رکھتے اور جیسا کہ حق ایمان اور اطاعت کا ہے بجالاتے ہیں اور تیرے لئے اور تیری راہ میں اپنے دلوں میں جان فدا کرچکے ہیں جن سے تو راضی ہے اور جن کو تو جانتا ہے کہ وہ بکلی تیری محبت میں کھوئے گئے اور تیرے فرستادہ سے وفاداری اور پورے ادب اور انشراحی ایمان کے ساتھ محبت اور جانفشانی کا تعلق رکھتے ہیں۔ آمین یا رب العالمین‘‘

(رسالہ الوصیت صفحہ16-18)

مقصد یہ ہے کہ تاکہ جو لوگ خدا کے پسندیدہ لوگ بننا چاہتے ہیں اور قدم صدق اختیار کرنا چاہتے ہیں وہ جان لیں کہ یہ راستہ نظام وصیت سے حاصل ہوتا ہے، جسکی تائید حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی یہ دعائیں ہیں جو ان لوگوں کے حق میں ہیں جو اس نظام میں شامل ہوتے ہیں اور اس پر بشرح اور اخلاص کے ساتھ عمل کرتے ہیں۔ اور اس سے ایک یہ بات بھی عیاں ہوتی ہے کہ جو لوگ نظام وصیت میں شامل ہوتے ہیں اور ماہ بماہ یا باقاعدگی سے ادائیگی کرتے رہتے ہیں اور شرائط بیعت اور تقوی پر باقاعدگی سے عمل کرتے رہتے ہیں وہ بالآخر خدا کے پسندیدہ بندے، قدم صدق رکھنے والے بن جاتے ہیں۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 مئی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ