• 30 اپریل, 2024

کس طرح اللہ تعالیٰ لوگوں کے رُخ پھیرتا ہے؟ چند واقعات

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پس دنیا والے چاہے وہ حکومتیں ہوں یا تنظیمیں، الٰہی جماعتوں کو تباہ نہیں کر سکتیں۔ بڑے بڑے فرعون آئے، ہامان آئے اور اس دنیا سے ناکام و نامراد گزر گئے۔ بڑے بڑے حاسد آئے اور اپنی حسد کی آگ میں آپ ہی جل کر بھسم ہو جاتے رہے اور ہو رہے ہیں۔ بڑے بڑے شریر اُٹھتے ہیں لیکن خود اپنے شروں کا نشانہ بنتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کا ذکر ہو رہا ہے کہ کس طرح اللہ تعالیٰ لوگوں کے رُخ پھیرتا ہے؟ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے بھی ذکر فرمایا کہ ہمیں پتہ نہیں لگتا بعض جگہ کس طرح پیغام پہنچتا ہے۔ تو جیسا کہ مَیں نے کہا اس کی آج بھی ہمیں مثالیں نظر آتی ہیں اور کثرت سے نظر آتی ہیں۔ ان واقعات میں سے جو آجکل ہو رہے ہیں چند واقعات مَیں نے مثال کے طور پر لئے ہیں وہ آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔

ہمارے ایک فلسطین کے عَوَض احمد صاحب ہیں وہ بیان کرتے ہیں کہ بچپن کی ایک خواب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشخبری دی تھی کہ تم امام مہدی کے سپاہی بنو گے۔ تب سے امام مہدی کی تلاش میں تھا، ایک روز اچانک ایک عیسائی چینل دیکھا جس پر اسلام اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بدزبانی کر رہے تھے، تب فوراً عربی چینلز گھمانا شروع کئے کہ شاید کوئی اس کا جواب دے لیکن وہاں تو جادو، طلاق اور منافعوں کی باتیں ہو رہی تھیں بجائے اس کے کہ انہیں جواب دیتے۔ کچھ عرصے کے بعد خوش قسمتی سے ایم۔ ٹی۔ اے مل گیا۔ مجھے احساس ہوا کہ یہ سچے لوگ ہیں۔ پھر مستقل طور پر اُسے دیکھنا شروع کر دیا۔ اس چینل نے مجھے ہلا کر رکھ دیا۔ اب شرح صدر حاصل ہونے کے بعد بیعت کرنا چاہتا ہوں براہ کرم قبول فرمائیں۔ پھر عرب ملک کے ایک ہمارے دوست احمد ابراہیم صاحب ہیں کہتے ہیں کہ اچانک ایم۔ٹی۔ اے دیکھنے کا موقع ملا۔ پہلے کچھ تردد تھا پھر آہستہ آہستہ شرح صدر حاصل ہوتا گیا۔ استخارہ کرنے پر جواب ملا۔ اِنَّ الَّذِیۡنَ یُبَایِعُوۡنَکَ اِنَّمَا یُبَایِعُوۡنَ اللّٰہَ۔ گھر والوں کی طرف سے مخالفت اور مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ وہ مولویوں کے زیرِ اثر ہیں۔ مجھے لکھتے ہیں کہ میرے ثباتِ قدم اور فیملی کی ہدایت یابی کے لئے دعا کی درخواست ہے۔ اللہ تعالیٰ اِن کی نیک تمنائیں اور دعائیں قبول فرمائے۔

پھر ایک محمد عبدالعاطی صاحب ہیں مصر کے، کہتے ہیں دو سال پہلے کی بات ہے کہ ٹی وی چینل گھماتے ہوئے اچانک ایم۔ ٹی۔ اے دیکھنے کا موقع مل گیا اور پروگرام سُن کر میں حیران رہ گیا اور جماعت کی طرف سے کی جانے والی قرآن و حدیث کی تفسیر پر غور و خوض کرنے پر مجبور ہو گیا۔ دوسری طرف دیگر مولویوں کے پروگرام بھی دیکھتا رہا۔ اس تجزیے کے بعد معلوم ہوا کہ اب تک حقیقت مجھ سے مخفی تھی اور اصل اور صاف ستھرا اسلام وہی ہے جو آپ لوگ پیش کرتے ہیں باقی سب خرافات ہیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے مجھے ہدایت نصیب فرمائی۔ میں ایک سادہ سا مسلمان ہوں۔ گھر والے سارے میرے احمدی ہونے کے مخالف ہیں اور کوئی بات سننے کو تیار نہیں کیونکہ مولویوں نے ان کا برین واش کر رکھا ہے۔ ان سب کی ہدایت یابی کے لئے دعا کی درخواست ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی بھی نیک خواہشات پوری فرمائے۔

پھر ایک مصر کے حُسنی صاحب ہیں۔ کہتے ہیں کہ بیعت کرکے یوں لگا جیسے ہم نئے سرے سے پیدا ہوئے ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں رہ رہے ہیں۔ قبل ازیں کئی مسائل مثلاً وفاتِ مسیح وغیرہ کے بارے میں کچھ سمجھ نہ آتی تھی لیکن جماعت کے پاس گم گشتہ متاع مل گئی۔ تاہم مولویوں نے ہماری شدید مخالفت اور تکفیر شروع کر دی ہے۔ ہمارے پاس وسیع گھر ہے جسے ایک عرصے سے مسجد میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن خدا تعالیٰ کو ایسا منظور نہ تھا۔ اب ان شاء اللہ اُسے مسجد بنا کر جماعت کو پیش کریں گے۔ مولوی شدید مخالفت اور احمدیت سے مرتد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی دوران استخارہ کیا تو جواب ملا کہ یہ لوگ امام مہدی کے مکذب ہیں۔ یہ اپنے بارہ میں لکھ رہے ہیں ہم ایم۔ ٹی۔ اے سنتے ہیں لوگوں سے ملتے ہیں، تبلیغ کرتے ہیں اور اُن کے جواب دیتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ پچھلی حکومت کے دوران مجھے اسیرِ راہِ مولیٰ بن کر تکالیف سہنے کا موقع ملا۔ مولویوں نے میرے خلاف جھوٹی شکایتیں کیں تو حکومتی کارندوں کی طرف سے مجھے کئی قسم کی سخت اذیت دی گئی اور دورانِ تحقیق میں نے اِن کو تبلیغ بھی کی۔ ایک طرف جیل میں اذیتیں دی جارہی تھیں۔ دوسری طرف یہ تبلیغ کر رہے تھے۔ ایک متعلقہ افسر نے کہا کہ میں آپ کے دلائل سُن کر وفاتِ مسیح کا قائل ہو گیا ہوں۔ اُنہوں نے جہاد کے بارے میں ان کی رائے پوچھی تو مَیں نے بتایا کہ ہم صرف دفاعی جہاد کے قائل ہیں۔ تو دیکھیں مقصد احمدیت سے ہٹانا تھا لیکن خود ان کو قائل ہونا پڑا۔ صرف آپ اپنے دام میں صیادنہیں آیا بلکہ شکار شکاری کے دام میں آگیا۔ یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی لائی ہوئی خوبصورت تعلیم کا لوگوں پر اثرہے۔ کہتے ہیں کہ انہوں نے جماعت کے بارے میں اور مصر میں احمدیوں کے بارے میں مختلف سوالات پوچھے۔ نیز یہ کہ تم تبلیغ کیوں کرتے ہو؟ مَیں نے کہا کہ مَیں از خود کسی کو تبلیغ نہیں کرتا لیکن اگر وہ مجھ سے پوچھے تو میں ضرور بتاؤں گا کیونکہ احمدی جھوٹ نہیں بولتے۔ اب یہ ایک خصوصیت ہے جو ایک احمدی کا نشان ہے، دنیا میں ہر جگہ جھوٹ چل رہا ہے۔ پچھلے خطبے میں مَیں نے جھوٹ کے اوپر بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیا تھا۔ پس یہ ہمیں بھی یاد رکھنا چاہئے، ہر ایک کو یاد رکھنا چاہئے کہ اس اپنی ایک عظیم خاصیت کو کبھی کسی احمدی کو چھوڑنا اور بھولنا نہیں چاہئے۔ نئے آنے والے آ کے یہ معیار قائم کرتے ہیں اور اس پر پابندی سے استقامت سے عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہم نے جھوٹ نہیں بولنا کیونکہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی بیعت میں آکر اپنے دلوں میں جو ایک پاک تبدیلی پیدا کرنی ہے وہ اُسی وقت پیدا ہو سکتی ہے جب ہر چیز ہر قدم آپ کا صدق کا قدم ہو اور ہر بات آپ کی صدق کی بات ہو۔ پس یہ ایک شان ہے احمدی کی جسے قائم رکھنا ہر احمدی کا فرض ہے کہ احمدی جھوٹ نہیں بولتا۔ کہتے ہیں، انہوں نے کہا یعنی پولیس والوں نے کہ اگر تم نے تبلیغ جاری رکھی تو ہم تم پر بم بلاسٹ کرنے کا الزام لگا کر تمہیں سزا دیں گے۔ یہاں تک ان کی مخالفتیں ہوتی ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی پرواہ نہیں بلکہ کہتے ہیں کہ میری بیوی کو بھی مولویوں نے کہا کہ تمہارے خاوندنے تجھے دھوکہ دے کر اس جماعت میں داخل کیا ہے لیکن بیوی بھی ایمان میں پختہ تھی۔ اُس نے اپنی ایمان کی پختگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ مَیں اس سے پہلے احمدی ہوں۔ پس یہ ہے جرأت اور شان جو آج حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی صداقت نے ایمان میں پیدا کی ہے۔

پھر الجزائر کے ایک دوست اُسامہ صاحب ہیں۔ کہتے ہیں دو سال قبل تک جماعت کے بارے میں کچھ نہ جانتا تھا۔ ایک روز اچانک بیٹے نے ایم۔ ٹی۔ اے کے بارے میں بتایا لیکن میں نے ہنسی مذاق میں ٹال دیا۔ پھر ایک وقت میں گھریلو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا تب انبیاء کی زندگی اور مذہبی امورکے بارے میں غور و خوض کرنے لگا۔ آپ کا چینل دیکھا تو اس میں سارا حق پایا۔ آپ کی تعلیمات اور تفاسیر سے دل مطمئن ہوا۔ تفسیرِ کبیر کا مطالعہ شروع کیا اور تفاسیر سے دل مطمئن ہوا اور پھر تبلیغ شروع کر دی لیکن مخالفت کا سامنا ہوا۔ تب سابق انبیاء کی سیرت پر نظر ڈالی تو اس قسم کی مخالفت وہاں بھی نظر آئی جیسے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی ہوتی ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ لکھتے ہیں کہ براہِ کرم میری بیعت قبول فرمائیں۔ مَیں ہر طرف سے حضور کے حکموں پر عمل کروں گا۔ عجیب اخلاص و وفا میں بڑھنے والے یہ لوگ ہیں۔ پھرمراکش میں اُلطَّیّب صاحب ہیں۔ اپنے واقعات بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر عیسائیوں کا ’حیاۃ چینل‘ نہ ہوتا تو مجھے بیعت کی توفیق نہ ملتی۔ تفصیل اس کی یہ بیان کرتے ہیں کہ مَیں کافی عرصے سے یہ چینل دیکھتا رہا ہوں اور اُن کی حضرت اقدس محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گالیاں سُن کر اور مسلمانوں کو جواب سے عاجز آ کر خاموشی اختیار کرتے دیکھ کر دل ہی دل میں کُڑھتا لیکن کچھ پیش نہ جاتی۔ اچانک ایک دن ہاٹ برڈ ریسیور پر چینل گھما رہا تھا کہ مجھے ایم۔ ٹی۔ اے العربیہ مل گیا۔ (یہ آجکل سپین میں مقیم ہیں) حالانکہ میں بالعموم ہاٹ برڈ کے چینل نہیں دیکھتا۔ بہر حال اس پر عصمتِ انبیاء اور بائبل کی تحریف وغیرہ پر عیسائیوں کے ساتھ بحث ہو رہی تھی۔ مَیں سُن کر بہت خوش ہوا کہ مجھے اپنے مطلب کی چیز مل گئی اور گم شدہ متاع ہاتھ آ گئی۔ کچھ عرصہ دیکھنے کے بعد میری تسلی ہو گئی اور میں بیعت کا خط ارسال کر رہا ہوں۔ اب مَیں ان مولویوں کے ہد ہد اور نملہ اور جنّوں وغیرہ کے بارے میں مضحکہ خیز تفسیریں سنتا ہوں تو ہنسی آتی ہے۔ حالانکہ اس سے پہلے انہی کو سُن کر تعریفیں کرتے تھے۔

(خطبہ جمعہ 16؍ ستمبر 2011ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 جولائی 2021