• 19 مئی, 2024

آؤ اُردو سیکھیں (سبق نمبر7)

آؤ اُردو سیکھیں
سبق نمبر7

ہمارے آج کے سبق میں بھی اعراب و حرکات پر بحث جاری رہے گی۔

تنوین ۔۔۔ً۔ ، ۔۔۔ٍ۔۔،۔۔۔۔ٌ۔

دو زبر، دو زیر یا دو پیش کو تنوین کہتے ہیں اور یہ نون کی آواز دیتی ہے۔ جیسے فوراً کو فورن پڑھیں گے حقیقتاً کو حقیقتن اور مثلاً کو مثلن پڑھا جاتا ہے۔ تنوین کے استعمال سے ایک لفظ متعلق فعل بن جاتا ہے

In Urdu متعلق فعل is an adverb

یعنی ایک ایسا لفظ جو کسی فعل یا صفت یا اسم کے بارے میں معلومات دے۔ مثلاً

وہ نادان ہے۔ تم حقیقتاً نادان ہے ۔

وہ کنجوس ہے

وہ فطرتاً کنجوس ہے

وہ سوتیلے بچوں سے نفرت کرتا ہے۔ وہ ایسا انتقاماً کرتا ہے ۔ وغیرہ

تشدید ۔۔۔ّ۔۔۔

جب کوئی حرف مکرر آواز دیتا ہے تو اسے دو بار لکھنے کی بجائے ایک بار لکھ کر اس پر ۔۔ّ۔۔ ڈال دیتے ہیں۔ مثلاً مد دت لکھنے کی بجائے د پر تشدید ڈال کر د ایک ہی بار لکھ دیتے ہیں یعنی مدّت۔ جس حرف پر تشدید آئے اس پر زیر ، زبر، پیش میں سے کوئی حرکت بھی ڈالی جاتی ہے تاکہ درست تلفظ ادا ہوسکے مثلاً مدَّت لکھیں گے وگرنہ پڑھنے والا اسے مدِّت یا مدُّت پڑھ سکتا ہے جو کہ غلط ہے۔ تاہم اردو میں اعراب کا استعمال کم ہوتا ہے درست تلفظ اساتذہ کے زیر نگرانی بار بار مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے۔ جیسے بعض لوگ عابِد کو زبر سے عابَد پڑھتے اور بولتے ہیں اس طرح بارِش کو بارَش ، گوشْتْ کو گوشَتْ ناصِر کو ناصَر وغیرہ کہتے ہیں۔

مزید برآں اگر تشدید ی یا و پر آئے تو اس لفظ کی ادائیگی مختلف ہوگی جیسے متغیَّر کو پڑھتے وقت ی پہ ٹہر کہ جھٹکا دینا ہوگا جیسے انگریزی زبان میں

Vision

وی ژن کہتے وقت دیا جاتا ہے۔ اسی طرح نوّاب اور جواب جو بظاہر ایک جیسے الفاظ لگتے ہیں دونوں کی ادائیگی میں فرق ہے جواب سادہ ادائیگی ہے رکنے اور جھٹکا دینے کی ضرورت نہیں مگر نوّاب کہتے وقت و پہ رک کر معمولی سا جھٹکا دینا ہوگا اسے نواب بروزن جواب نہیں کہ سکتے۔ اسی طرح جلَّاد کو جلاد نہیں کہ سکتے ل پر ٹہر کر معمولی جھٹکا دے کر پڑھنا ہے۔

مزید مثالیں صیّاد، توَّاب وغیرہ

حروف شمسی و قمری

جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے کہ اردو میں عربی زبان کے الفاظ کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ خاص طور پر نام یا اسم زیادہ تر عربی ہوتے ہیں۔ پس ان ناموں کے تلفظ کی ادائیگی عربی قوائد کے مطابق کی جاتی ہے ۔ عربی ناموں کے ساتھ ا اور ل لگایا جاتا ہے بعض جگہ بولتے وقت ل بولا جاتا ہے اور بعض اوقات نہیں ۔ اس مسلئے کو سمجھنے کے لیے عربی نام جو اردو میں استعمال ہوتے ہیں انھیں دو قسموں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔

الشمس

اس قسم میں ل نہیں بولا جاتا۔ جیسے الشمس میں بھی نہیں بولا جاتا اور کہیں گے اشمس ۔ پس ایسے حروف کو حروفِ شمسی کہا جاتا ہے۔

مظفرالدین

صاحب الذکر

امۃالنور

القمر

اس کے تلفظ میں ل بولا جائے گا اس لیے اس طرح کے حروف کو حروفِ قمری کہتے ہیں

عبدالحئی

نورالعین

سریع الفہم

صادق القول

اس سبق کا مقصد درس تلفظ میں مددگار اصول فراہم کرنا تھا۔ نیز اعراب کا ذکر بھی یہاں ختم ہوا۔

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 جولائی 2021