• 29 اپریل, 2024

درود پاک کثرت سے، محرم کا مہینہ ہے

یہ اک حسرت پرانی ہے، اسی خواہش پہ جینا ہے
سبو، ساغر اٹھا لاؤ !! شہادت جام پینا ہے

مرے رہنر کا فرماں ہے، سنو تم اے جہاں والو !
درود پاک کثرت سے، محرم کا مہینہ ہے

یزیدی طاقتیں اک دن خود اپنے سر کو پھوڑیں گی
محبت آل سے کر لو کہ یہ جنت کا زینہ ہے

ذرا سا بغض بھی رکھا حسین ابن علی سے جو
ہے موجب سلبِ ایماں کا، یہ اک واضح قرینہ ہے

وہ طاہر بھی، مطہر بھی، وہ سردارِ عدن بھی ہے
جو مہدی نے بیاں کی ہے، کسی نے بھی کہی نہ ہے

وہ جو باطل کے حامی ہیں وہ کوڑی سے بھی کمتر ہیں
ہاں جس نے حق کو پہچانا، وہی بس اب نگینہ ہے

نہ طوفانوں سے ڈرتے ہیں، نہ ہی خائف ہیں موجوں سے
خدا اس کا محافظ ہے، محمد کا سفینہ ہے

تجھی سے ہے وجود اپنا، تجھی پر جان قرباں ہے
جو تجھ سے ہٹ کے جینا ہے، بھلا کوئی یہ جینا ہے

خدا والے خدا سے ہی زمانے کا گلہ کرتے
یہ کیسا شور ہے، دنیا کا کس نے امن چھینا ہے

(اطہر حفیظ فراز)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ