• 2 نومبر, 2024

مسلمانوں میں اندرونی تفرقہ کی وجہ

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں :
’’مسلمانوں میں اندرونی تفرقہ کا موجب بھی یہی حُبّ دنیا ہی ہوئی ہے۔ کیونکہ اگر محض اللہ تعالیٰ کی رضا مقدم ہوتی تو آسانی سے سمجھ میں آ سکتا تھا کہ فلاں فرقے کے اصول زیادہ صاف ہیں اور وہ انہیں قبول کر کے ایک ہو جاتے۔ اب جبکہ حُبّ ِدنیا کی وجہ سے یہ خرابی پیدا ہو رہی ہے تو ایسے لوگوں کو کیسے مسلمان کہا جا سکتا ہے جبکہ ان کا قدم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم پر نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تو فرمایا تھا: قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ یعنی (کہو) اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو۔ اللہ تعالیٰ تم کو دوست رکھے گا۔ اب اس حُبُّ اللہ کی بجائے اور اِتّباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے حُبُّ الدنیا کو مقدم کیا گیا ہے۔ کیا یہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اِتّباع ہے؟ کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دنیادار تھے؟ کیا وہ (نعوذ باللہ) سود لیا کرتے تھے؟ یا فرائض اور احکامِ الٰہی کی بجاآوری میں غفلت کیا کرتے تھے؟ کیا آپ میں معاذ اللہ نفاق تھا، مداہنہ تھا؟ دنیا کو دین پر مقدم کرتے تھے؟ غور کرو! اِتّباع تو یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلو اور پھر دیکھو کہ خدا تعالیٰ کیسے کیسے فضل کرتا ہے‘‘۔

(ملفوظات جلد8صفحہ348-349۔ ایڈیشن 1985ء مطبوعہ انگلستان)

آپ علیہ السلام مزید فرماتے ہیں:
’’مَیں سچ کہتا ہوں (اور اپنے تجربہ سے کہتا ہوں) کہ کوئی شخص حقیقی نیکی کرنے والا اور خدا تعالیٰ کی رضا کو پانے والا نہیں ٹھہر سکتا اور ان انعام و برکات اور معارف اور حقائق اور کشوف سے بہرہ ور نہیں ہو سکتا جو اعلیٰ درجہ کے تزکیہ نفس پر ملتے ہیں۔ جب تک کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اِتّباع میں کھویا نہ جائے اور اس کا ثبوت خود خدا تعالیٰ کے کلام سے ملتا ہے: قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ اور خدا تعالیٰ کے اس دعویٰ کی عملی اور زندہ دلیل مَیں ہوں۔‘‘

(ملفوظات جلد1صفحہ204۔ایڈیشن 1985ء مطبوعہ انگلستان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 اگست 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 ستمبر 2020