• 27 اپریل, 2024

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر58)

آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر58

ایجاب و انکار سے متعلق مزیدتمیز فعل

یعنی ایسے تمیز فعل الفاظ جو کسی بات پر رضامندی دینے یا انکار کرنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔

ہاں، جی، جی ہاں، نہیں، تو، شاید، غالباً، یقیناً، بیشک، بلاشبہ، ہرگز، زنہار، بارے، البتہ، فی الحقیقت۔ اس فہرست میں بھی بعض الفاظ وضاحت طلب ہیں۔ اس لئے ہم ان کو سادہ مثالوں سے واضح کریں گے اور ان کے معنی بھی بیان کریں گے۔

یقیناً: Certainly/definitely/ absolutely اردو زبان میں یہ متعلق فعل اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب ایک بات میں کوئی شبہہ نہ ہو، ایک بات ہر لحاظ سے سچ ہو، طے ہو، سب فریقین کا باہم اتفاق ہو۔ جیسے وہ یقیناً ایک بڑا سانحہ تھا۔ اس جملے میں فعل ’’ہونا‘‘ کی ماضی شکل ہے تھا اور اس کے بارے میں مزید وضاحت کررہا ہے ’’یقیناً‘‘ جو کہ ایک متعلق فعل یعنی Adverb ہے۔ وہ جس بری طرح رو رہا ہے تم نے یقیناً اس کا دل دکھایا ہے۔ یہاں فعل ہے دل دکھانایعنی to hurt اور متعلق فعل ہے یقیناً یعنی اس میں کوئی شک نہیں کہ تم نے اس کا دل دکھایا ہے۔ آپ طویل سفر سے آئے ہیں، یقیناً تھک گئے ہوں گے۔ یعنی اس بات کا اعتراف کیا جارہا ہے کے مہمان تھکا ہوا ہے۔ یہ انداز شائستہ گفتگو کا ہے جس سے میزبان کی اعلیٰ اخلاقی اور تہذیبی اقدار ظاہر ہوتی ہیں Ethically highly developed and civilized behavior کل امتحان ہے اور میں خدا تعالیٰ کے فضل سے یقیناً کامیاب ہوجاؤں گا۔ فہرست میں اگلا لفظ ہے بیشک اب ہم اس کے متعلق بات کرتے ہیں۔

بیشک: Indeed/of course/ Whether/despite اس کا سادہ الفاظ میں مطلب ہے کہ کوئی شک نہیں۔ تاہم یہ اور بھی معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے : چاہے Whether or not تم بیشک ضد کرو میں نہیں مانوں گا۔ پس اس کا مطلب ہے کہ تم چاہے جتنی بھی ضد کرو۔ اگر کسی بات کے جواب میں صرف بیشک کہیں تو اس کا مطلب ہوتا ہے، جی بلکل صحیح کہا، حق ہے، سچ ہے میں پوری طرح آپ سے اتفاق کرتا ہوں۔ جیسے: وہ ایک نیک انسان ہے۔ جواب: بیشک۔ موت برحق ہے۔ جواب: بیشک۔ اسی طرح کسی کو ارادے کی آزادی دینے کے لئے بھی یہ لفظ استعمال ہوتا ہے۔ جیسے: آپ بیشک میری گاڑی لے جائیں۔ تم اپنی چائے میں بیشک چینی ڈالو مگر میرے لئے نہیں۔ اسی طرح مشروط تعریف یا تنقید کے لئے بھی یہ لفظ فقرے کے آغاز میں استعمال ہوتا ہے۔ بیشک وہ بدنام ہے مگر اس میں بہت سی خوبیاں بھی ہیں۔ بیشک تم جتنی مرضی محنت کرو لیکن جھوٹ کی عادت کے ساتھ ترقی ممکن نہیں۔

ہرگز: یہ متعلق فعل زیادہ تر منفی جملوں میں استعمال ہوتا ہے اور ’’نہیں‘‘ کے ساتھ آتا ہے۔ جیسے ہرگز نہیں : یعنی سو فیصد انکار، ایک بات کا بلکل کوئی امکان نہیں۔ یہ لفظ انکار میں مزید تاکید، زور اور شدت پیدا کردیتا ہے۔ ایک لحاظ سے یہ گفتگو، مذاکرات اور بحث کو روکنے والے الفاظ میں سے ایک ہے جسے انگریزی میں Conversation stoppers کہتے ہیں۔ جیسے : میں ہر گز تمھیں اس بات کی اجازت نہیں دے سکتا۔ یعنی کوئی مزید بات نہیں ہوسکتی۔ خطرے سے خبردار کرنے کے لئے بھی یہ لفظ استعمال ہوتا ہے۔ جیسے: تم ہرگز رات کو باہر نہ جانا۔کسی اجنبی سے ہرگز کوئی کھانے والی شے نہ لینا۔

ہرگز کی وضاحت میں بہادر شاہ ظفر کا یہ شعر دیکھیے:

دولت دنیا نہیں جانے کی ہرگز تیرے ساتھ
بعد تیرے سب یہیں اے بے خبر بٹ جائے گی

انہیں معنوں میں بعض اور الفاظ بھی استعمال ہوتے ہیں۔ تاہم یہ الفاظ تحریر میں استعمال ہوتے ہیں اور اب ان کا استعمال بہت کم ہوتا ہے۔ یہ الفاظ ہیں:

حاشا، زینہار۔حضرت مسیح موعودؑ کے منظوم کلام میں لفظ ’’زینہار‘‘ مختلف مقامات پر آیا ہے جیسے:

گر یہی دیں ہے جو ہے ان کی خصائل سے عیاں
میں تو اک کوڑی کو بھی لیتا نہیں ہوں زنہار

یعنی اگر مسلمان اپنی ان بد عملیوں کو مذہب کا نام دیتے ہیں تو میں کسی قیمت پر بھی اسے قبول نہیں کروں گا۔ خصائل خصلت کی جمع ہے اس کے معنی ہیں عادت، کردار، فطرت وغیرہ۔ عیاں یعنی ظاہر ہونا۔کوڑی، قدیم ہندوستان میں رائج کرنسی کا ایک انتہائی کم قیمت سکہ جو اب مستعمل نہیں ہے۔ زینہاریا زنہار یعنی ہرگز نہیں، قطعی نہیں۔

تیر تاثیر ِمحبت کا خطا جاتا نہیں
تیر اندازو! نہ ہونا سست اس میں زینہار

یعنی محبت سے بنائی ہوئی حکمت عملی کبھی ناکام نہیں ہوتی بلکہ ایک ماہر نشانہ باز کے ہاتھ سے چلائے ہوئے تیر کی طرح ٹھیک نشانے پر لگتی ہے۔ حضورؑ نصیحت فرمارہے ہیں کہ اس حکمت عملی کو ہرگز چھوڑ نہ دینا۔

مکرِ انسان کو مٹا دیتا ہے انسان دگر
پر خدا کا کام کب بگڑے کسی سے زینہار

یعنی انسان کے منصوبے کوئی دوسرا انسان جو منصوبہ بنانے والے سے زیادہ عقل مند یا طاقتور ہو توڑ دیتا ہے مگر وہ منصوبہ یا کام جس کا آغاز خدا تعالیٰ فرماتا ہے اسے توڑنا کسی کے لئے ممکن نہیں۔دگر کا معنی ہے دوسرا، کوئی اور وغیرہ۔ مکر یعنی منصوبہ، تدبیر۔ کام بگڑنا یعنی منصوبہ ناکام ہوجانا۔

بارے: یہ لفظ قدیم اردو زبان میں مختلف معنوں میں استعمال ہوتا تھا جیسے : ما قبل کے نتیجے میں، ایک بار، الغرض وغیرہ۔ جیسےمیر تقی میر نے کہا:

بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہو
ایسا کچھ کر کے چلو یاں کہ بہت یاد رہو

یعنی چاہے دنیا میں آپ کو غم ملیں یا خوشیاں دونوں صورتوں میں ایسے اچھے اور نیک کام کرو کہ لوگ تمھیں یاد رکھیں۔

لیکن جدید اردو زبان میں یہ ہمیشہ حرفِ ربط ’’میں‘‘ کے ساتھ آتا ہے اور صرف ان معنوں میں استعمال ہوتا ہے کہ یہ لفظ کسی چیز یا شخص کے متعلق معلومات دیتا ہے۔ جیسے اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے۔ آپ کس کے بارے میں بات کررہے ہیں۔ کیا آپ نے احمدیت کے بارے میں سنا ہے۔

سچا مذہب تلاش کرنے کے
تین اصولوں میں سے دوسرا اصول

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
دوسرے طالب حق کے لئے یہ دیکھنا ضروری ہوتا ہے کہ اس مذہب میں جس کو وہ پسند کرے اس کے نفس کے بارے میں اور ایسا ہی عام طور پر انسانی چال چلن کے بارے میں کیا تعلیم ہے۔ کیا کوئی ایسی تعلیم تو نہیں کہ جو انسانی حقوق کے باہمی رشتہ کو توڑتی ہو یا انسان کو دیوثی کی طرف کھینچتی ہو یا دیوثی امور کو مستلزم ہو اور فطرتی حیا اور شرم کی مخالفت ہو اور نہ کوئی ایسی تعلیم ہو کہ جو خدا کے عام قانون قدرت کے مخالف پڑی ہو اور نہ کوئی ایسی تعلیم ہو جس کی پابندی غیر ممکن یا منتج خطرات ہو اور نہ کوئی ضروری تعلیم جو مفاسد کے روکنے کے لئے اہم ہے ترک کی گئی ہو اور نیز یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ کیا وہ تعلیم ایسے احکام سکھلاتی ہے یا نہیں کہ جو خدا کو عظیم الشان محسن قرار دے کر بندہ کا رشتہء محبت اس سے محکم کرتے ہوں اور تاریکی سے نور کی طرف لے جاتے ہوں اور غفلت سے حضور اور یادداشت کی طرف کھینچتے ہوں۔

(نسیم دعوت، روحانی خزائن جلد19 صفحہ374)

اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی

طالب حق: سچائی کی تلاش کرنے والا، محقق Researcher

نفس کے بارے میں: فرد کے بارے میں، فرد کی ضروریات کے بارے میں، انفرادی ترقی کے بارے میں
The teachings of a religion about an individual’s spiritual, intellectual and cognitive developments and needs.

انسانی چال چلن کے بارے میں: یعنی ایک مذہب کی روز مرہ انسانی زندگی کے بارے میں، معاشرتی اقدار کے بارے میں اور انسانی رویوں کے بارے میں کیا تعلیم ہے۔

The teachings of a religion about general human society, social interactions and behaviors.

انسانی حقوق کے باہمی رشتے: Relations that are interconnectedly produce and protect human rights

دیوثی: یعنی کوئی مذہب ایسی تعلیم دیتا ہو جس سے انسانی رشتوں کی عزت و احترام قائم نہ رہے اور انسان کی غیرت کو نقصان پہنچانی والی ہو۔جس کے باعث اس میں حیا اور غیرت نہ رہے۔

مستلزم: لازمی کردینا، کسی چیز کا باعث ہوجانا۔ جیسے Cause and Effect کا معاملہ ہے۔ ضروری گردانا گیا، لازم پکڑا ہوا، لازمی، ضروری۔ یعنی کسی مذہب کی تعلیم ایسی ہو جس پر عمل کا نتیجہ یہ ہو کہ انسان کی حیا اور غیرت کو نقصان پہنچے۔

عام قانون قدرت: General law of nature

غیر ممکن: یعنی جو ہو ہی نہ سکتا ہو۔ کیا ہی نہ جاسکتا ہو۔

منتج خطرات: یعنی ایک ایسا کام جس کے نتیجے میں خطرات پیدا ہوں۔ منتج : نتیجے سے نکلا ہے۔نتیجہ دینے والا، نتیجہ خیز، ثمرہ دینے والا۔یعنی کسی مذہب کی ایسی تعلیم جس پر عمل کرنے سے انسان بعض دوسرے خطرات میں مبتلا ہوجائے۔ جیسے عیسائیت میں جو کفارہ کا تصور ہے اس پر یقین کرنے سے انسان گناہ پر دلیر ہوجاتا ہے۔

مفاسد: مفسدہ کی جمع، خرابیاں، برائیاں، فتنے، جھگڑے، فسادات۔

ترک کرنا: چھوڑ دینا۔ کسی چیز یا اصول وغیرہ پر عمل چھوڑ دینا۔ جیسے : یہ ایک متروک راستہ ہے۔ یعنی اس راستے پر کوئی نہیں جاتا۔ اردو زبان میں ’’اپنے تئیں‘‘ کا استعمال ترک کردیا گیا ہے جدید اردو میں ’’اپنے آپ کو‘‘ یا ’’خود کو‘‘ کہا جاتا ہے۔

محکم: مضبوط

غفلت: لاپرواہی، توجہ نہ دینا، بھلا دینا۔

حضور: حاضر دماغ ہونا، یاد رکھنا۔ یہاں حضرت مسیح موعودؑ نے یہ لفظ غفلت کی ضد کے طور پر استعمال فرمایا ہے۔ موجودگی، حاضر ہونے کا عمل، حاضری (خارج میں ہو یا ذہن میں)، کسی کام میں پوری توجہ، یکسوئی۔

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 اگست 2022

اگلا پڑھیں

دعا عبادت کا مغز ہے