• 25 اپریل, 2024

شکرگزاری زبان سے شکریہ ادا کر کے بھی کی جاتی ہے

حضرت امیرالمؤمنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف نعمتوں کے ملنے پر ہی شکر گزاری نہیں فرماتے تھے بلکہ کسی مشکل سے بچنے پر بھی اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہوتے تھے۔ حتی کہ روز مرّہ کے کاموں میں، چھوٹی چھوٹی باتوں میں بھی آپ کی سیرت میں شکرگزاری کی انتہا نظر آتی، اور اس کے علاوہ بھی شکر گزاری ہر وقت اللہ تعالیٰ کی تھی۔ پس یہ وہ حقیقی شکر گزاری ہے جس کے لئے ہمیں کوشش کرنی چاہئے اور یہ ایسی شکرگزاری ہے جس پر اللہ تعالیٰ مزید فضل فرماتا ہے۔ اپنے انعامات اور احسانات کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔ پس یہ شکرگزاری انسان کے اپنے فائدہ کے لئے ہے۔ اللہ تعالیٰ کو ہماری شکرگزاری کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ ہماری شکرگزاری کا حاجتمند نہیں۔ اللہ تعالیٰ ایک جگہ فرماتا ہے۔ وَمَنْ یَّشْکُرْ فَاِنَّمَا یَشْکُرُ لِنَفْسِہ وَمَنْ کَفَرَ فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ (لقمان: 13) اور جو بھی شکر کرتا ہے، اُس کے شکر کا فائدہ اُسی کی جان کو پہنچتا ہے اور جو ناشکری کرتا ہے وہ یاد رکھے کہ اللہ تعالیٰ سب قسم کے شکروں سے بے نیاز ہے۔

پس ایک احمدی اس قسم کا شکرگزار ہونا چاہئے۔

پھر شکر گزاری کے بھی کئی طریقے ہیں۔ اُن طریقوں کو ہمیشہ روزانہ اپنی زندگی میں تلاش کرتا رہے۔ ایک احمدی جو ہے، حقیقی مومن جو ہے وہ شکر گزاری کے ان طریقوں کو تلاش کرتا ہے تو پھر دل میں بھی شکر گزاری کرتا ہے۔ پھر شکرگزاری زبان سے شکریہ ادا کر کے بھی کی جاتی ہے۔ جب انسان اللہ تعالیٰ کی حمد کرتا ہے یا کسی دوسرے کی شکرگزاری بھی کرتا ہے تو زبان سے شکر گزاری ہے۔ اور پھر اپنے عمل اور حرکت و سکون سے بھی شکرگزاری کی جاتی ہے۔ گویا جب انسان شکرگزاری کرنا چاہے تو اُس کے تمام اعضاء بھی اس شکر گزاری کا اظہار کرتے ہیں یا انسان کے تمام جسم پر اُس شکرگزاری کا اظہار ہونا چاہئے۔ اور اللہ تعالیٰ جب بندوں کا شکر کرتا ہے، یہاں شکرگزاری کا جو لفظ اللہ تعالیٰ کے لئے استعمال ہوا ہے، تو یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی شکرگزاری، انسان پر انعامات اور احسانات ہیں۔ یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ اللہ تعالیٰ کی شکرگزاری جب انسان کرتاہے تو ان باتوں کا اُسے خیال رکھنا چاہئے کہ انتہائی عاجزی دکھاتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے حضور جھکا جائے۔ دوسرے اللہ تعالیٰ سے پیار کا اظہار کرنا اور اُس کے پیار کو حاصل کرنے کے لئے کوشش کرنا، یہ بھی اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور احسانوں کو علم میں لانا۔ ہر فضل جو انسان پر ہوتا ہے اُس کو یہ سمجھنا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ یہ علم ہونا چاہئے کہ ہر نعمت جو مجھے ملی ہے وہ اللہ کے فضلوں کی وجہ سے ملی ہے۔ یہ احساس پیدا ہونا چاہئے۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری ہے۔ پھر اُس کے انعامات اور احسانات کا منہ سے اقرار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمد کرنا، اپنی زبان کو اللہ تعالیٰ کی حمد سے، اُس کے ذکر سے تَر رکھنا۔ پھر یہ بھی کہ اُس کی مہیا کردہ نعمتوں کو اس رنگ میں استعمال کرنا جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے حاصل کرنے والی ہوں، جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے۔ ان باتوں کے کرنے کے نتیجے میں پھر ایک شکرگزاری حقیقی رنگ میں شکر گزاری بنتی ہے جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہے۔ اور جیسا کہ مَیں نے کہا اس کے نتیجے میں پھر اللہ تعالیٰ کا شکر کرنا یہ ہے کہ وہ اپنے ایسے شکرگزار بندوں کو مزید انعامات اور احسانات سے نوازتا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر تم اس طرح شکر گزار ہو گے تو لَاَزِیْدَنَّکُمْ مَیں تمہیں اَور دوں گا، اس کو حاصل کرنے والے بنو گے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 13 جولائی 2012ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 ستمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 اکتوبر 2020