• 26 اپریل, 2024

اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں کوئی دوسری چیز اہمیت حاصل کرے گی تو …

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں ایک جگہ فرماتا ہے۔ کہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُلۡہِکُمۡ اَمۡوَالُکُمۡ وَ لَاۤ اَوۡلَادُکُمۡ عَنۡ ذِکۡرِ اللّٰہِ (المنافقون: 10) کہ اے مومنو! تمہیں تمہارے مال اور اولادیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کر دیں۔ پس جب بھی اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں کوئی دوسری چیز اہمیت حاصل کرے گی تو اللہ تعالیٰ کے ذکر، اس کی یاد، اس کی عبادت سے غافل کرے گی اور یہی مخفی شرک ہے کہ خدا تعالیٰ کے مقابلے پر دوسری چیزوں کو ترجیح دی جا رہی ہو۔ یہ غفلت معمولی غفلت نہیں ہے بلکہ ہلاکت کی طرف لے جانے والی غفلت ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو یہ تنبیہ فرمائی ہے کہ یہ نہ سمجھناکہ ہمارا عہدِ بیعت کر لینا، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت میں شامل ہو جانا کافی ہے بلکہ ہر لمحہ تمہیں خدا تعالیٰ کی یاد سے اپنے دل و دماغ کو تازہ رکھنے کی ضرورت ہے تا کہ ہر قسم کے شرک سے انتہائی دوری پیدا ہو جائے۔

پھر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک احمدی سے توقع رکھی ہے کہ ہر قسم کے جھوٹ، زنا، بدنظری، لڑائی جھگڑا، ظلم، خیانت، فساد، بغاوت سے ہر صورت میں بچنا ہے۔ ہر وقت اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے کہ میں ان برائیوں سے بچ رہا ہوں؟ بعض لوگ ان باتوں کو چھوٹی اور معمولی چیز سمجھتے ہیں۔ اپنے کاروبار میں، اپنے معاملات میں جھوٹ بول جاتے ہیں۔ ان کے نزدیک جھوٹ بھی معمولی چیز ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو بھی شرک کے برابر ٹھہرایا ہے۔ زنا ہے، بدنظری وغیرہ ہے۔ یہ برائیاں آج کل میڈیا کی وجہ سے عام ہو گئی ہیں۔ گھروں میں ٹیلی ویژن کے ذریعہ یا انٹرنیٹ کے ذریعہ سے ایسی ایسی بیہودہ اور لچر فلمیں اور پروگرام وغیرہ دکھائے جاتے ہیں جو انسان کو برائیوں میں دھکیل دیتے ہیں۔ خاص طور پر نوجوان لڑکے لڑکیاں بعض احمدی گھرانوں میں بھی اس برائی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ پہلے تو روشن خیالی کے نام پر ان فلموں کو دیکھا جاتا ہے۔ پھر بعض بدقسمت گھر عملاً ان برائیوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ تویہ جوزنا ہے یہ دماغ کا اور آنکھ کا زنا بھی ہوتا ہے اور پھر یہی زنا بڑھتے بڑھتے حقیقی برائیوں میں مبتلا کر دیتا ہے۔ ماں باپ شروع میں احتیاط نہیں کرتے اور جب پانی سر سے اونچا ہو جاتا ہے تو پھر افسوس کرتے اور روتے ہیں کہ ہماری نسل بگڑ گئی، ہماری اولادیں برباد ہو گئی ہیں۔ اس لئے چاہئے کہ پہلے نظر رکھیں۔ بیہودہ پروگراموں کے دوران بچوں کو ٹی وی کے سامنے نہ بیٹھنے دیں اور انٹر نیٹ پر بھی نظر رکھیں۔ بعض ماں باپ زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہیں۔ جماعتی نظام کا کام ہے کہ ان کو اس بارے میں آگاہ کریں۔ اسی طرح انصاراللہ ہے، لجنہ ہے، خدام الاحمدیہ ہے یہ تنظیمیں اپنی اپنی تنظیموں کے ماتحت بھی ان برائیوں سے بچنے کے پروگرام بنائیں۔ نوجوان لڑکوں لڑکیوں کو جماعتی نظام سے اس طرح جوڑیں، اپنی تنظیموں کے ساتھ اس طرح جوڑیں کہ دین ان کو ہمیشہ مقدم رہے اور اس بارے میں ماں باپ کو بھی جماعتی نظام سے یا ذیلی تنظیموں سے بھر پور تعاون کرنا چاہئے۔ اگر ماں باپ کسی قسم کی کمزوری دکھائیں گے تو اپنے بچوں کی ہلاکت کا سامان کر رہے ہوں گے۔ خاص طور پر گھر کے جو نگران ہیں یعنی مرد ان کا سب سے زیادہ یہ فرض ہے اور ذمہ داری ہے کہ اپنی اولادوں کو اس آگ میں گرنے سے بچائیں جس آگ کے عذاب سے خدا تعالیٰ نے آپ کو یا آپ کے بڑوں کو بچایا ہے اور اپنے فضل سے زمانے کے امام کو ماننے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔ دنیا خاص طور پر دوسرے مسلمان شدید بے چینی میں مبتلا ہیں کہ ان کو کوئی ایسی لیڈر شپ ملے جو ان کی رہنمائی کرے۔ لیکن آپ پر اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا ہوا ہے کہ زمانے کے امام کی بیعت میں آکر رہنمائی مل رہی ہے۔ خلافت کے ساتھ وابستہ رہنے سے نیکیوں پر قائم رہنے کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کے یہ سب فضل تقاضا کرتے ہیں کہ توجہ دلانے پر ہر برائی سے بچنے کا عہد کرتے ہوئے لبیک کہتے ہوئے آگے بڑھیں۔ نیکیوں پر خود بھی قدم ماریں اور اولاد کو بھی اس پر چلنے کی تلقین کریں اور اس کے لئے کوشش کریں۔ خدا تعالیٰ کے اس ارشاد اور انذار کو ہمیشہ سامنے رکھیں کہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ اَہۡلِیۡکُمۡ نَارًا (التحریم: 7) اے مومنو! اپنے آپ کو بھی اور اپنی اولاد کو بھی آگ سے بچاوٴ۔ آج کل تو دنیا کی چمک دمک اور لہو و لعب، مختلف قسم کی برائیاں جو مغربی معاشرے میں برائیاں نہیں کہلاتیں لیکن اسلامی تعلیم میں وہ برائیاں ہیں، اخلاق سے دور لے جانے والی ہیں، منہ پھاڑے کھڑی ہیں جو ہر ایک کو اپنی لپیٹ میں لینے کی کوشش کرتی ہیں۔

(الفضل انٹرنیشنل جلد17 شمارہ20 مورخہ 14مئی تا 20مئی 2010 صفحہ5تا8)

(خطبہ جمعہ 23؍ اپریل 2010ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 ستمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 اکتوبر 2020