احکام خداوندی
قسط نمبر 19
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
‘‘جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہےوہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے-’’
(کشتی نوح)
اخلاقیات (چوتھا حصہ)
بیعت کے عہد پر پورا اترنا
• اِنَّ الَّذِیۡنَ یُبَایِعُوۡنَکَ اِنَّمَا یُبَایِعُوۡنَ اللّٰہَ ؕ یَدُ اللّٰہِ فَوۡقَ اَیۡدِیۡہِمۡۚ فَمَنۡ نَّکَثَ فَاِنَّمَا یَنۡکُثُ عَلٰی نَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ اَوۡفٰی بِمَا عٰہَدَ عَلَیۡہُ اللّٰہَ فَسَیُؤۡتِیۡہِ اَجۡرًا عَظِیۡمًا
(الفتح: 11)
یقیناً وہ لوگ جو تیری بیعت کرتے ہیں وہ اللہ ہی کی بیعت کرتے ہیں۔ اللہ کا ہاتھ ہے جو اُن کے ہاتھ پر ہے۔ پس جو کوئی عہد توڑے تو وہ اپنے ہی مفاد کے خلاف عہد توڑتا ہے اور جو اُس عہد کو پورا کرے جو اُس نے اللہ سے باندھا تو یقیناً وہ اسے بہت بڑا اجر عطا کرے گا۔
مومن عورتوں کی بیعت کے خاص نکات
• یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا جَآءَکُمُ الۡمُؤۡمِنٰتُ مُہٰجِرٰتٍ فَامۡتَحِنُوۡہُنَّؕ اَللّٰہُ اَعۡلَمُ بِاِیۡمَانِہِنَّ ۚ فَاِنۡ عَلِمۡتُمُوۡہُنَّ مُؤۡمِنٰتٍ فَلَا تَرۡجِعُوۡہُنَّ اِلَی الۡکُفَّارِ ؕ لَا ہُنَّ حِلٌّ لَّہُمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحِلُّوۡنَ لَہُنَّ ؕ وَ اٰتُوۡہُمۡ مَّاۤ اَنۡفَقُوۡا ؕ وَ لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ اَنۡ تَنۡکِحُوۡہُنَّ اِذَاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ ؕ وَ لَا تُمۡسِکُوۡا بِعِصَمِ الۡکَوَافِرِ وَ سۡـَٔلُوۡا مَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ وَ لۡیَسۡـَٔلُوۡا مَاۤ اَنۡفَقُوۡا ؕ ذٰلِکُمۡ حُکۡمُ اللّٰہِ ؕ یَحۡکُمُ بَیۡنَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌ حَکِیۡمٌ
(الممتحنہ: 13)
اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں مہاجر ہونے کی حالت میں آئیں تو اُن کا امتحان لے لیا کرو۔ اللہ ان کے ایمان کو سب سے زیادہ جانتا ہے۔ پس اگر تم اچھی طرح معلوم کرلو کہ وہ مومنات ہیں تو کفار کی طرف انہیں واپس نہ بھیجو۔ نہ یہ اُن کے لئے حلال ہیں اور نہ وہ اِن کے لئے حلال۔ اور ان (کے ولیوں) کو جو خرچ وہ کرچکے ہیں ادا کرو۔ تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم ان سے نکاح کرو جبکہ تم انہیں ان کے مہر دے چکے ہو۔ اور کافر عورتوں کے نکاح کا معاملہ اپنے قبضہ اختیار میں نہ لو۔ اور جو تم نے اُن پر خرچ کیا ہے وہ اُن سے طلب کرو اور جو انہوں نے خرچ کیا ہے وہ تم سے طلب کریں۔ یہ اللہ کا حکم ہے۔ وہ تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہے۔ اور اللہ دائمی علم رکھنے والا (اور) بہت حکمت والا ہے۔
(نوٹ: اس آیت میں مومن عورتوں سے درج ذیل شرائط پے بیعت کرنے کا حکم ہے۔)
- کسی کو اللہ کا شریک نہیں ٹھہرائیں گی۔
- چوری نہیں کریں گی۔
- زنا نہیں کریں گی۔
- اپنی اولاد کو قتل نہیں کریں گی۔
- اور نہ ہی کسی پر جھوٹا الزام لگائیں گی۔ جسے وہ اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے سامنے گھڑ لیں۔ یعنی بہتان تراشی نہیں کریں گی۔
- اور نہ ہی معروف امور میں تیری نافرمانی کریں گے۔
- ان امور پر نبی کو ان عورتوں سے بیعت لینے کا حکم اور ان کے لئے اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرنے کا حکم ہے۔
عہد بیعت وفا کرنے پر خوش ہونا
• اِنَّ اللّٰہَ اشۡتَرٰی مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اَنۡفُسَہُمۡ وَ اَمۡوَالَہُمۡ بِاَنَّ لَہُمُ الۡجَنَّۃَ ؕ یُقَاتِلُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ فَیَقۡتُلُوۡنَ وَ یُقۡتَلُوۡنَ ۟ وَعۡدًا عَلَیۡہِ حَقًّا فِی التَّوۡرٰٮۃِ وَ الۡاِنۡجِیۡلِ وَ الۡقُرۡاٰنِ ؕ وَ مَنۡ اَوۡفٰی بِعَہۡدِہٖ مِنَ اللّٰہِ فَاسۡتَبۡشِرُوۡا بِبَیۡعِکُمُ الَّذِیۡ بَایَعۡتُمۡ بِہٖ ؕ وَ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ
(التوبہ: 111)
یقیناً اللہ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے اموال خرید لئے ہیں تا کہ اس کے بدلہ میں اُنہیں جنت ملے۔ وہ اللہ کی راہ میں قتال کرتے ہیں پس وہ قتل کرتے ہیں اور قتل کئے جاتے ہیں۔ اُس کے ذمہ یہ پختہ وعدہ ہے جو تورات اور انجیل اور قرآن میں (بیان) ہے۔ اور اللہ سے بڑھ کر کون اپنے عہد کو پورا کرنے والا ہے۔ پس تم اپنے اس سودے پر خوش ہوجاؤ جو تم نے اس کے ساتھ کیا ہے اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔
قول سدید اختیار کرنا
• یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ قُوۡلُوۡا قَوۡلًا سَدِیۡدًا
• یُّصۡلِحۡ لَکُمۡ اَعۡمَالَکُمۡ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ذُنُوۡبَکُمۡ ؕ وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ فَقَدۡ فَازَ فَوۡزًا عَظِیۡمًا
(الاحزاب: 71-72)
اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور صاف سیدھی بات کیا کرو۔وہ تمہارے لئے تمہارے اعمال کی اصلاح کر دے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا۔ اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے تو یقیناً اُس نے ایک بڑی کامیابی کو پالیا۔
حق کو باطل کے ساتھ مت ملاؤ اور نہ چھپاؤ
• وَ لَا تَلۡبِسُوا الۡحَقَّ بِالۡبَاطِلِ وَ تَکۡتُمُوا الۡحَقَّ وَ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ
(البقرہ: 43)
اور حق کو باطل سے خلط ملط نہ کرو اور حق کو چھپاؤ نہیں جبکہ تم جانتے ہو۔
حق کی ترغیب دلانا
• اِلَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوۡا بِالۡحَقِّ ۬ۙ وَ تَوَاصَوۡا بِالصَّبۡرِ
(العصر: 4)
سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک اعمال بجالائے اور حق پر قائم رہتے ہوئے ایک دوسرے کو حق کی نصیحت کی اور صبر پر قائم رہتے ہوئے ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کی۔
صحبت صالحین اختیار کرو
• یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ
(التوبہ: 119)
اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور صادقوں کے ساتھ ہو جاؤ۔
• کَیۡفَ یَکُوۡنُ لِلۡمُشۡرِکِیۡنَ عَہۡدٌ عِنۡدَ اللّٰہِ وَ عِنۡدَ رَسُوۡلِہٖۤ اِلَّا الَّذِیۡنَ عٰہَدۡتُّمۡ عِنۡدَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ۚ فَمَا اسۡتَقَامُوۡا لَکُمۡ فَاسۡتَقِیۡمُوۡا لَہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَّقِیۡنَ
(التوبہ: 7)
مشرکین کا عہد، سوائے ان کے جن سے تم نے مسجدِحرام میں عہد لیا، اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک کیسے درست شمار ہو سکتا ہے۔ پس جب تک وہ تمہارے مفاد میں (عہد پر) قائم رہیں تم بھی ان کے مفاد میں قائم رہو۔ یقیناً اللہ متقیوں سے محبت کرتا ہے۔
قولِ زُور یعنی جھوٹ سے بچنا
• فَاجۡتَنِبُوا الرِّجۡسَ مِنَ الۡاَوۡثَانِ وَ اجۡتَنِبُوۡا قَوۡلَ الزُّوۡرِ
(الحج: 31)
پس بتوں کی پلیدی سے احتراز کرو اور جھوٹ کہنے سے بچو۔
• یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لِمَ تَقُوۡلُوۡنَ مَا لَا تَفۡعَلُوۡنَ
• کَبُرَ مَقۡتًا عِنۡدَ اللّٰہِ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا مَا لَا تَفۡعَلُوۡنَ
(الصف: 3-4)
اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تم کیوں وہ کہتے ہو جو کرتے نہیں۔
اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑا گناہ ہے کہ تم وہ کہو جو تم کرتے نہیں۔
(700 احکام خداوندی از حنیف محمود)
(قدسیہ نور والا۔ ناروے)