• 20 اپریل, 2024

ایڈیٹر کے نام خط

• مکرمہ بشریٰ نذیر آفتاب۔ سسکاٹون، کینیڈا سے تحریر کرتی ہیں :
20نومبر 2021ء کے روزنامہ الفضل آن لائن میں آپ کا اداریہ بعنوان ’’و خاک میں ملے اُسے ملتا ہے آشنا‘‘ پڑھا۔

حضور ﷺ کی عاجزی و انکساری کے بارے میں دلنشیں اور ایمان افروز واقعات پڑھ کر بہت لطف آیا اور بار بار اس رحیم و کریم نبی ﷺ پر دل کی گہرائیو ں سے درود و سلام بھیجا۔

مدیر محترم! بلا شک و شبہ انبیاء کرام ، بنی نوع انسان کے لئے نمونہ ہوتے ہیں اسی لئے ان میں عاجزی و انکساری کی صفات بدرجہ ٔ اتم پائی جاتی ہیں۔ عاجزی و انکساری کی انتہا کو پہنچے ہوئے ہمارے آقا و مولا، احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰﷺ جب ایک فتح نصیب جرنیل کی حیثیت سے دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ مکہ معظمہ میں داخل ہوئے تو اپنے رب کی شکر گزاری اور عاجزی و انکساری میں سر مبارک اونٹ کی کوہان کو چھورہا تھا۔ عاجزی و انکساری اور خدا کی شکر گذاری کا ایسا اعلیٰ نمونہ نہ کسی آنکھ نے اس سے پہلے مشاہدہ کیا اور نہ قیامت تک ایسا نظارہ کوئی آنکھ ملاحظہ کر سکے گی۔ اور پھر اپنوں اور غیروں نے صرف یہی نظارہ نہیں دیکھا بلکہ چشمِ فلک نے آپ ﷺ کے عجز و انکسار اور عفو عام کا ایک اورعدیم المثال نظارہ بھی دیکھا، جب آپ ﷺ مکہ میں داخل ہو ئے تو سخت سے سخت گیر جانی دشمنوں، حتی کہ خون کے پیاسوں کو بھی یہ اعلان عام کرکے معاف فرما دیا:

لا تثریب علیکم الیوم

(السیرۃ الحلبیۃ جلد3 صفحہ89 مطبوعہ مصر1935ء)

خدا کی قسم !آج تمہیں کسی قسم کا عذاب نہیں دیا جائے گااور نہ ہی کسی قسم کی سرزنش کی جائے گی۔

؎ لیا ظلم کا عفو سے انتقام
علیک الصلوۃ علیک السَّلام

اور پھر آپ ﷺ کے عاشقِ صادق ،بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کی عاجزی و انکساری کے تربیتی اور دلوں کو گرما دینے والے واقعات نےبھی اس اداریے کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دئیے تھے۔ ایسے ہی تو عرش کے خدا کی طرف سے آپ علیہ السَّلام کویہ الہام نہ ہوا تھا کہ، ’’تیری عاجزانہ راہیں اس کو پسند آئیں‘‘ بے شک عاجزانہ راہیں ہی اس دلدار کو پانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے کیو نکہ متکبر کبھی خدا کو نہیں پا سکتا۔

آپ علیہ السلام نے اپنے منظوم کلام میں کیا خوب فرمایا ہے:

؎تکبر سے نہیں ملتا وہ دلدار
ملے جو خاک سے اس کو ملے یار
؎پسند آتی ہے اس کو خاکساری
تذلل ہے رہ درگاہ باری
؎عجب ناداں ہے وہ مغرور و گمراہ
کہ اپنے نفس کو چھوڑا ہے بے راہ
؎بدی پر غیر کی ہر دم نظر ہے
مگر اپنی بدی سے بے خبر ہے

اللہ کرے کہ ہم ہمیشہ اس کوشش اور فکر میں رہیں کہ ہم نے عاجزی و انکساری اختیار کرتے ہو ئے نیکیوں پر قدم مارنے ہیں، اپنے نفس کا محاسبہ کرنا ہے اور ہمارے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر و نخوت اور رعونت نہ ہوتاکہ ہم قلب صافی اور منکسر المزاجی کی سی حالت میں اپنے رب کی رضا پر راضی رہتے ہوئے اس کے حضور حاضر ہوں۔ آمین

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ