کلید شہروں کی پا رہا ہے
وہ اور بھی جھکتا جا رہا ہے
وہ بانجھ کھیتوں میں امن بو کر
کمال فصلیں اُگا رہا ہے
اسے محبت ہے روشنی سے
دیا ہوا سے بچا رہا ہے
پیام دے کر محبتوں کا
سکوں کی جانب بلا رہا ہے
کلی کلی مسکرا رہی ہے
بہار بن کر وہ چھا رہا ہے
عطا ہوئی ہے خدا کی نصرت
سمے کا پنچھی یہ گا رہا ہے
ہوائیں رحمت کی چل رہی ہیں
چمن، چمن لہلہا رہا ہے
وہ دینِ اسلام کے عدو کو
نشانِ عبرت بنا رہا ہے
نشان تک بھی نہیں ہے باقی
یہ شہرِ زائن بتا رہا ہے
نہیں ہے آسان منزلِ عشق
یہ راستہ ہی بتا رہا ہے
(طاہرہ زرتشت ناؔز- ناروے حال امریکہ)