• 19 مئی, 2025

کولیسٹرول کیا ہے اور اس کی وجوہات؟

یہ ایک نرم چربی جیسا مادہ ہوتا ہے جوکہ خون کے ساتھ سفر کرتا ہے اور جسم کے بہتر طور پر کام کرنے کے لئے اس کی ضرورت ہوتی ہے مگر اس کی زائد مقدار نقصان دہ ہے۔خون میں کولیسٹرول کی مقدار کسی حد تک ہماری غذا پر منحصر ہے۔ لیکن اس کا زیادہ تر انحصار ہمارے جگر میں اس کی پیداواری صلاحیت پر منحصر ہے۔ یہ سمجھیں کہ جگر کولیسٹرول پیدا کرنے کی فیکٹری ہے۔ کچھ لوگوں میں یہ فیکٹری ضرورت سے زیادہ کام کر کے خون میں کولیسٹرول کی مقدار مقررہ حد سے بڑھا دیتی ہے۔یہ مقدار بڑھنے سے کولیسٹرول خون کی نالیوں کی اندرونی تہوں میں جمع ہوجاتا ہے اور کولیسٹرول کے ذخیرے (Plaques) بن جاتے ہیں جس کی وجہ سے خون کی گردش میں کمی واقع ہوجاتی ہے یا خون کی نالیاں بالکل بند ہوجاتی ہیں اور مختلف اعضاء کو نقصان پہنچتا ہے۔

کولیسٹرول کس کس غذا میں پایا جاتا ہے؟

یہ جانوروں سے حاصل شدہ غذا میں پایا جاتا ہے۔ اس غذا میں مندرجہ ذیل اشیاء نمایاں ہیں:

1۔ چھوٹا اور بڑا گوشت
2 ۔انڈے کی زردی
3۔ ڈیری کی اشیاء جیسے دودھ دہی، مکھن، پنیر وغیرہ
4۔ گردہ، کلیجی، مغز وغیرہ میں کولیسٹرول بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔
5۔ مرغی اور مچھلی میں کولیسٹرول کی مقدار قدرے کم ہوتی ہے۔
6۔ نباتات سے حاصل کردہ غذا جیسے سبزیاں، دالیں، میوہ جات میں بھی کولیسٹرول کافی کم ہوتا ہے۔

چکنائی کی دو اقسام ہیں

1۔ سیر شدہ چکنائی (Saturated)
2۔ غیر سیر شدہ چکنائی (Unsaturated)

1۔ سیر شدہ چکنائی

بڑے گوشت، دودھ، مکھن، بالائی، پام آئل، ناریل کے تیل میں بکثرت پائی جاتی ہے۔ چونکہ اس چکنائی میں کولیسٹرول کی مقدار انتہاء کو ہوتی ہےاس لئے اس کی وجہ سے دل کے امراض میں اضافہ ہوتا ہے۔

2۔ غیر سیر شدہ چکنائی (Unsaturated)

یہ چکنائی زیادہ تر نباتات سے حاصل ہونے والی اشیاء جیسا کہ سورج مکھی کا تیل، سویا بین، مکئی، زیتون یا کینولا کا تیل اور مچھلی کے تیل سے حاصل ہوتی ہے اور خون میں کولیسٹرول کی زیادتی کا باعث نہیں بنتی۔

کولیسٹرول کی اقسام

اس کی تین اقسام ہیں جنہیں سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ایک عام کے خون کے ٹیسٹ سے پتہ چل سکتا ہے کہ آپ کا کولیسٹرول کس درجہ پر ہے۔

1. ٹوٹل کولیسٹرول
2. ایل ڈی ایل کولیسٹرول
3. ایچ ڈی ایل کولیسٹرول

1۔ ٹوٹل کولیسٹرول

کولیسٹرول کی مقدار خون میں 180mgdlسے کم ہونا چاہئے۔ جب ٹوٹل کولیسٹرول زیادہ ہوگا تو دل کی بیماریوں کے خطرات اتنے ہی زیادہ بڑھ جائیں گے۔

2۔ ایل ڈی ایل کولیسٹرول

اس کی مقدار 70mgdl سے کم ہونا چاہئے۔ جب خون میں ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جائے گی تو یہ نہایت ہی خطرناک ہوجاتا ہے۔ یہ کولیسٹرول خون کی شریانوں میں بڑھ کر خون کے بہاؤ کو روک دیتا ہے۔

3۔ ایچ ڈی ایل کولیسٹرول

اس کی مقدار خون میں 60mgdl سے زیادہ ہونا چاہئے۔ یہ کولیسٹرول کی اچھی قسم ہے جو دل کی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتا ہے۔

خون کی نالیوں میں کولیسٹرول جمنے سے خون کی نالیاں تنگ ہونے اور خون کی گردش کم ہونے سے مختلف اعضاء پر درج ذیل منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

دماغ

دماغ کی رگوں میں خون جم سکتا ہے یا نالیاں پھٹنے سے خون بہہ سکتا ہے اس کے نتیجہ میں فالج کا اثر ہوجاتا ہے۔ فالج ایک جان لیوا مرض ثابت ہوسکتا ہے۔ خون جمنے کا عمل، دل سے دماغ کی طرف جانے والی نالیوں میں بھی ہوسکتا ہے۔ اس سے یاتو فالج یا وقتی بے ہوشی کی علامات ہو سکتی ہیں۔

دل

دل کی شریانیں تنگ ہونے سے دل کا درد، دل کا دورہ اور ہارٹ فیلیر جیسے موذی اثرات ہوسکتے ہیں۔

ٹانگیں

ٹانگوں کی شریانوں میں تنگی آنے کی صورت میں ٹانگوں میں شدید درد ہو سکتا ہے جو خصوصی طور پر چلنے کے وقت ہوتا ہے۔ خون جمع ہونے کی صورت میں ٹانگ ناکارہ ہو سکتی ہے اور یہاں تک کہ ٹانگ کاٹنی پڑتی ہے۔

دل دماغ اور ٹانگوں کی شریانوں کی طرح باقی اعضاءجیسے کہ گردے، آنتیں اور دل سے نکلنے والی بڑی شریانوں میں بھی وہی عمل یعنی تنگی اور خون کے بہاؤ میں کمی کی وجہ سے ان اعضاء کو نقصان پہنچتا ہے۔

دل اور شریانوں کے نقصان سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

ہائی کولیسٹرول دل اور شریانوں کے امراض کی ایک بڑی وجہ ہے۔ پہلا قدم تو یہ ہے کہ اس کا پتہ LAPID PROFILE کے لیے خون چیک کروا کے لگایا جائے۔ اگر یہ زیادہ ہے تو مندرجہ ذیل قدم اٹھائے جا سکتے ہیں۔

جیسا کہ ایک مشہور محاورہ ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے اسی طرح اس بیماری سے بھی پرہیز اور چند احتیاطی تدابیر سے بچا جا سکتا ہے مثلاً

غذا

مرغن غذائیں اور ایسی غذائیں جن میں سیر شدہ چکنائی موجود ہو جیسا کہ گھی، مکھن، بالائی، پنیر، زردی وغیرہ سے پرہیز کیا جائے۔ اس کی جگہ پر سبزیاں، فروٹ، مچھلی کا گوشت اور زیتون کا تیل استعمال کیا جائے۔

ورزش

غذا کی احتیاط اور ورزش کے ذریعہ کولیسٹرول میں کمی آجاتی ہے۔

موٹاپا

چونکہ موٹاپا ہائی کولیسٹرول کا باعث بنتا ہے اس کو کنٹرول کرنا چاہئے۔

سگریٹ و تمباکو نوشی

اسی طرح سگریٹ اور تمباکو کا استعمال کم کیا جائے اگر ممکن ہو سکے تو کلیةً استعمال ترک کر دیا جائے اس سے خصوصی طور پر ایل ڈی ایل کولیسٹرول کو کم کرنے اور ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کو بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔

شوگر ہونے کی صورت میں نہ صرف شوگر باقاعدگی سے چیک کرنی چاہئے بلکہ کولیسٹرول کا چیک ہونا بھی ضروری ہے۔ خون میں کولیسٹرول کی مقدار کا گاہے بگاہے تین سے چھ ماہ میں ضرور چیک کروانا چاہئے۔

جماعت احمدیہ کے چوتھے خلیفہ نے اپنی کتاب ہومیو پیتھی علاج بالمثل میں کولیسٹرول کے لئے ایک ہومیو دوائی کا ذکر فرمایا ہے کہ (CHOLESTERINUM) اگر خون میں چربی کی مقدار زیادہ ہوجائے تو اس دوائی کے استعمال سے حیران کن نتائج برآمد ہوئے ہیں مثلاًً امریکہ میں بعض مریضوں کو کولیسٹرول کم کرنے کے لئے جدید ایلو پیتھی میڈیسن استعمال کروائی گئیں لیکن کوئی افاقہ نہ ہوا لیکن مذکورہ بالا دوائی کے استعمال سے نمایاں فرق محسوس ہوا۔

(محمد سجاد)

پچھلا پڑھیں

مقام وعظمتِ خلافت

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی