• 20 اپریل, 2024

ریشہ دار (فائبر والی) غذاؤں کی افادیت اور ذرائع

سوال: غذائی ریشہ (فائبر) کیا ہے اور فائبر صحت میں کیا کردار ادا کرتا ہے؟

جواب: غذائی ریشہ نباتاتی خوراک کے ان حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ جنہیں انزائم یا معدے کی دیگر رطوبتیں حل نہیں کر سکتیں۔ یہ غذائی ریشہ صحت کو برقرار رکھنے اور امراض کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس امر کے کافی شواہد موجود ہیں کہ اناج کو مشینوں کے ذریعہ پیس پیس کر مصفا بنانے اور شکر کو صاف شدہ چینی میں ڈھالنے کا جو مصنوعی عمل ایک صدی پہلے شروع ہوا تھا۔ اس نے غذاؤں کو صرف ریشوں سے ہی نہیں محروم کیا بلکہ انسانوں کو کئی بیماریوں میں بھی مبتلا کر دیا ہے۔

سوال: تازہ تحقیق کے مطابق ریشہ دار (فائبروالی) غذاؤں کے کیا فوائد ہیں؟

جواب: تازہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ریشہ دار خوراک معقول حد تک استعمال کرنے سے موٹاپے، کولون کے کینسر، امراض دل، پتے کی پتھری، آنتوں کی سوزش زخم اور ان میں چھید ہو جانے اور ذیابیطس کی بیماریوں سے نجات پانے میں کافی مدد مل سکتی ہے۔تحقیقی مطالعے سے اس امر کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔ کہ غذائی ریشہ متعدد افعال سرانجام دینے والے عناصر کا ایک مجموعہ ہے۔ یہ واحد فعل انجام دینے والا واحدعنصر نہیں ہے۔ جیسا کہ کچھ عرصہ پہلے فرض کر لیا گیا تھا۔غذا میں موجود فائبر آنتوں کے فعل اور کارکردگی کو بہتر بناتا ہے اور پاخانے کا وزن بڑھا کر اس میں نرمی بھی پیدا کرتا ہے۔ یہ نرمی ایک خاص گیس کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ جو فائبر پربیکٹیریا کے ایکشن کا نتیجہ ہوتی ہے۔ کھانے میں فائبر جتنا زیادہ ہو بڑی آنت کی اس مخصوص حرکت کو جو فضلے کوآگے بڑھنے میں مدد دیتی ہےاتنی ہی زیادہ قوت ملتی ہے۔

سوال: کھانے میں فائبر قبض پر کیا اثرات ڈالتے ہیں؟

جواب: کھانے میں اگر فائبرز زیادہ پائے جائیں تو اس کے نتیجے میں قبض کشائی ہوتی ہے۔ قبض کئی شدید اور پرانی بیماریوں کو جنم دیتی ہے۔ اس کے ختم ہونے سے ان کے ازالہ کی بھی صورت پیدا ہو جاتی ہے۔ایک حالیہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ آنتوں کی سوزش۔اسہال اور قبض کے مریضوں کواپنے کھانوں میں غذائی فائبرز کی مقدار بڑھانے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ زیادہ فائبرز والی غذا بڑی آنت کے اندر کے افعال میں باقاعدگی پیدا کرتی ہے۔ جس سے دونوں (قبض اور اسہال) والے مریضوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔غذائی فائبرز بڑی آنت میں بیکٹیریا بڑھا دیتا ہے۔ کیونکہ ان کی افزائش کے لیے نائٹروجن درکار ہوتی ہے۔ اس سے خلیات کے اندر سرطانی تبدیلیاں پیدا ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

سوال: فائبرز خوراک میں کولیسٹرول کے لیے کیا کردار ادا کرتے ہیں؟

جواب: فائبرز خوراک میں کولیسٹرول کے انجذاب کو گھٹاتا ہے اور ہاضمے کے عمل کے دوران خوراک میں شوگر کے انجذاب کی رفتار کو بھی سست بنا دیتا ہے، بعض دیگر اقسام کے فائبرز اشیائے خوراک کا گاڑھاپن بڑھا دیتے ہیں۔یہ گاڑھا پن لبلبے کی پیدا کردہ انسولین کی ضرورت کو بالواسطہ طور پر کم کر دیتا ہے۔ اس طرح زیادہ فائبر کی مقداروالی خوراک ذیابیطس کی شدت کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

سوال: فائبرز کے مآخذ کیا ہیں؟

جواب: فائبرز کے مآخذمیں سب سے نمایاں نا صاف کردہ گندم کا چوکر، بھوسی، سالم اناج مثلاً چاول، گندم، جو، رائی، جوار، دالیں مع چھلکا، ٹماٹر، گاجر، چقندر، شلجم، کینوں مالٹا، آم، امرود، گوبھی، کلفہ اور سلاد ہیں۔ گندم کے چوکر اور بھوسی کے 100گرام میں 10.5سے لے کر13.5گرام فائبرہوتا ہے، سالم اناج میں مثلا گندم، چاول، جو، رائی، جوارمیں ایک فیصد تا دو فیصد بادام اور اخروٹ میں دو فیصد تا پانچ فیصد۔پھلیوں میں 1.5فیصد تا 1.7فیصد ہوتا ہے۔سبزیوں میں 0.5 سے 1.5فیصد ہوتا ہے اور تازہ فروٹ میں بھی 0.5 سے 1.5 فیصد ہوتا ہے، خشک میوہ جات میں ایک فیصد تا تین فیصد شامل ہوتا ہے۔

سوال: جن غذاؤں میں فائبر بالکل نہیں ہوتا وہ کونسی ہیں؟

جواب: جن غذاؤں میں فائبر نہیں ہوتا ان میں گوشت، مچھلی، انڈے، دودھ، پنیرفیٹس اور چینی وغیرہ شامل ہیں۔

سوال: سب سے زیادہ فائبر کن غذاؤں میں ہوتا ہے؟

جواب: بھوسی یا چوکر جو اناج کا چھلکا ہے۔ ان میں غذائی فائبر کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے۔

سوال: فائبر خوراک میں قبض کشائی کے لیے کیاکام سر انجام دیتے ہیں؟

جواب: گندم، جئی، جوار، مکئی اور باجرے کا چوکر قبض کشائی کے لیے بہت مفید پایا گیا ہے۔ تجربے سے پتہ چلا ہے کہ جنگلی جئی کا چوکر کولیسٹرول (جسمانی چکنائی) کی سطح کو نیچے لانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ گندم، مئی اورجو کے چوکر میں قبض کشائی اور جسمانی چکنائی (کولیسٹرول) کو کم کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ علاوہ ازیں کیونکہ ان میں لوہے، چونے، وٹامنز اور پروٹینز کی کافی مقدار ہوتی ہےجس کی وجہ سے اسے حقیقی غذاقرار دیا گیا ہے۔ مشہور برطانوی فزیشن ڈاکٹر ڈینس پی بورکٹ کہتے ہیں کہ گندم اور چاول کا چوکر صحت مند غذاکا اہم ترین جزو ہے۔ جو قبض، بواسیر اور انتڑیوں کے کینسر اور وریدوں کے پھول جانے اور دل کی رگوں میں انجماد خون روکنے میں بڑی مدد دے سکتے ہیں۔ڈاکٹر بورکٹ افریقی ممالک میں بڑا عرصہ کام کرتے رہے ہیں ان کا کہنا ہے انہوں نے ان ممالک کے دیہی علاقوں میں مشاہدہ کیا کہ حامل غذا کھانے والے افریقیوں میں متذکرہ بیماریاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔

سوال: دالوں میں فائبر کتنی مقدار میں موجود ہوتے ہیں؟

جواب: دالوں مع چھلکا میں فائبر کے اجزاء خاصی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ جن میں سے زیادہ تر پانی میں حل پذیر ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے وہ جسمانی چربی کی سطح کونیچے لانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

سوال: پھلوں اور سبزیوں میں فائبر کا موجود ہونا کیا کردار ادا کرتا ہے؟

جواب: پھلوں اور سبزیوں میں جس طرز کے فائبرز پائے جاتے ہیں۔ صحت کے لیے بڑے مفید ثابت ہوتے ہیں۔

اس کے لیے خاص طور پر گاجر، ٹماٹر سٹرابری (ایک خاص قسم کا شہتوت) رس بیری، ناشپاتی اور امرود قابل ذکر ہیں۔

سوال: اچھی صحت کے لیے فائبرز کس مقدار میں درکار ہوتے ہیں؟

جواب: اس مسئلے پر کئی آراء موجود ہیں۔ اس لیے دنیا کے ہر حصے میں لوگوں کے لیے فائبر کی ایک ہی مقدار مقرر نہیں کی جا سکتی۔ عموماً ایک فرد تقریباً 150گرام فائبر کھاتا ہے، فائبر کے برطانوی ماہر ڈاکٹر جان ایچ کمنگز کا کہنا ہے کہ تقریباً 30گرام (تقریباً ایک اونس) فائبر روزانہ ایک آدمی کی کافی مقدار ہوتی ہے۔

سوال: آجکل میدہ کی مصنوعات کیک، بسکٹ، چھنا ہوا مشینی آٹا وغیرہ کے استعمال کا عام رواج ہے۔ تو فائبر (ریشہ) کی کمی کس طرح پوری کی جائے۔ نیز سبزیاں پھل بھی عام آدمی کی مالی طاقت سے باہر ہیں۔

جواب: بازار سے ملنے والا چوکر خوب چھان کر صاف کر کے دو تاچار چمچ فی چپاتی کے حساب سے آٹے میں ملا کر اس کی روٹی تیار کرائی جائے۔ اس طریق سے فائبر کی کمی بآسانی پوری ہو سکتی ہے اور مطلوبہ فوائد جن کا ذکر ہو چکا ہے۔ حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

سوال: کیا فائبر (ریشہ)کی کمی پورا کرنے کا مزید کوئی آسان و سستا ذریعہ بھی ہے؟

جواب: اسبغول سالم یا چھلکا اسبغول دو تا چار چمچ روزانہ یا (حسب ضرورت کم و بیش) استعمال کر کے مذکورہ بالا فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

سوال: کیا آج کل کی بیماریاں کولیسٹرول، ہائی بلڈپریشر، ذیابیطس، امراضِ معدہ اور امراض قلب وغیرہ فائبر کے کم استعمال کا نتیجہ ہو سکتی ہیں۔

جواب: بلاشبہ آجکل ان امراض کی کثرت کا عموماً یہی سبب ہے کہ فائبر کے استعمال میں کمی اور غیر قدرتی خوراک طرزِ زندگی ہیں۔

نیچرل و ہومیو علاج پر مفید مطالعہ کتب

دواؤں کے بغیر علاج مصنفہ ڈاکٹر ایچ کے باکھرو، علاج بے دوا مصنفہ ڈاکٹر مہانند نیچرو پیتھ، ڈاکٹر غذا مصنفہ ڈاکٹر مہانند نیچرو پیتھ، راہنمائے صحت مصنفہ ڈاکٹر مہانند نیچرو پیتھ، مخزنِ علاج مصنفہ حکیم ڈاکٹر غلام جیلانی خان، کینٹ ہومیو گائیڈ مترجم ہو میو ڈاکٹر عابد حسین یہ کتب انتہائی شاندار اور انقلاب انگیز معلومات کے ماخذ ہیں، ان کو خرید کر مطالعہ کرنا زبردست فوائد پہنچاتا ہے۔ خاکسار نے ان کتب سے بہت زیادہ استفادہ کیا ہے۔

(نذیر احمد مظہر ڈاکٹر آلٹرنیٹو میڈیسن، کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

مقام وعظمتِ خلافت

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی