• 25 جولائی, 2025

مالی مشکلات سے نجات کا ایک حیرت انگیز اور آزمودہ وظیفہ از حضرت مسیح موعود ؑ

کوویڈ- 19 یا کرونا وائرس کے نتیجہ میں دنیا بھر کے اقتصادی حالات پستی کا شکار ہیں۔ امیر غریب سب ہی پریشان ہیں کہ آنے والے دنوں میں یہ حالات کیا موڑ لینگے؟ اور کب تک ہم کاروبار اور نوکریوں کے بغیر اپنی جمع پونجی پر گزارا کر سکیں گے؟ ایسے حالات میں تمام صاحب استطاعت لوگ ایسے لوگوں کی مالی مدد کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔خدمت انسانی کی بات ہوتو جماعتِ احمدیہ اسلامیہ کو ایک خاص اعزاز حاصل ہے کہ جماعت خلیفہ وقت کی پکار پر اور قرآنی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے مالی قربانی میں پیش پیش رہتی ہے۔ اور باقی دنیا کی طرح یہ قربانی دکھاوے کے لئے نہیں ہوتی، بلکہ محض خدا تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے ہوتی ہے۔ جیسا کہ خدا تعالیٰ قرآن حکیم میں فرماتا ہے:

فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسۡتَطَعۡتُمۡ وَ اسۡمَعُوۡا وَ اَطِیۡعُوۡا وَ اَنۡفِقُوۡا خَیۡرًا لِّاَنۡفُسِکُمۡ ؕ وَ مَنۡ یُّوۡقَ شُحَّ نَفۡسِہٖ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ۔ اِنۡ تُقۡرِضُوا اللّٰہَ قَرۡضًا حَسَنًا یُّضٰعِفۡہُ لَکُمۡ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ شَکُوۡرٌ حَلِیۡمٌ

(التغابن:18۔17)

پس اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جس حد تک تمہیں توفیق ہے اور سنو اور اطاعت کرو اور خرچ کروی(یہ)تمہارے لئے بہتر ہوگا۔ اور جو نفس کی کنجوسی سے بچائے جائیں تو یہی ہیں وہ لوگ جو کامیاب ہونے والے ہیں۔ اگر تم اللہ کو قرضۂ حسنہ دو گے (تو) وہ اسے تمہارے لئے بڑھا دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بہت قدر شناس (اور) بردبار ہے۔

لیکن آجکل کے مشکل حالات میں جہاں اپنے گھر میں ہی بہت میانہ روی سے رہنا پڑ رہا ہے۔اور ایسے حالات مالی قربانی میں کچھ حد تک روک بھی بن رہے ہیں۔ کچھ روز پہلے خاکسار اسی روک اور ان مشکلات کے متعلق سوچ رہی تھی کہ اس ضمن میں ذہن میں ایک وظیفہ آیا ۔ جو کہ کچھ سال پہلے خاکسار کی نظروں سے کتاب حیاتِ قدسی از حضرت غلام رسول راجیکی صاحب ر ضی اللہ عنہ میں گزرا تھا۔

خاکسار قارئین کے استفادہ کے لئے حیاتِ قدسی سے مالی مشکل سے نجات کا وظیفہ بیان فرمودہ حضرت مسیح مہدی موعود ؑ اور اس سے متعلق مکمل واقعہ نقل کر رہی ہے۔ اور ساتھ ہی اپنا ذاتی تجربہ بھی بیان کررہی ہے، کہ کس طرح اس وظیفہ سے خاکسار نے فائدہ اٹھایا اور اٹھا رہی ہے۔

مالی مشکل سے نجات کا ذاتی تجربہ

2016 کے اوائل کا ذکر ہے کہ خاکسار کو ماہ رمضان میں کتاب حیاتِ قدسی کو پہلی مرتبہ پڑھنے کا موقعہ ملا ۔اور جہاں اس کتاب میں بیش بہاقبولیت دعا کے واقعات اور دیگر دعائیں اور وظائف سیکھنے کو ملے۔ وہیں مالی مشکل سے متعلق مندرجہ ذیل واقعہ پڑھنے کو ملا ۔ ان دنوں میں خاکسار کو اپنے چندہ جات کی ادائیگی کرنی تھی۔ طالب علمی کا ذمانہ تھا اور میرے وعدہ جات میرے جیب خرچ سے کم تھے۔ اسی فکر میں دل تھا کہ یہ وظیفہ آنکھوں کے سامنے آگیا۔ اور میں نے یہ وظیفہ باقاعدگی سے پڑھنا شروع کردیا۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل اور مسیح دوراںؑ کے اس وظیفہ کی برکت سے میری ضرورت حیرت انگیز طور سے پوری کردی۔ایک دن خاکسار خلیفہ وقت کے حضور سے موصول ہونے والے پرانے خطوط والی فائل کو پڑھ رہی تھی؛ کہ اسی فائل سے میرے چندے کے برابر رقم نکل آئی۔ جو کہ میرے لئے حیرت کا باعث تھا؛ کیونکہ مجھے اس رقم کو رکھنا یاد نہیں تھا۔ اور نہ ہی وہ فائل میرے علاوہ کوئی پڑھتا تھا۔ پس اسطرح میرے دل پر اس وظیفہ اور دعا کی عظمت اور بڑھ گئی اور ہر روز حضرت اقدس مسیح موعودؑ، حضرت مولوی عبداللہ سنوری صاحب رضی اللہ عنہ اور حضرت غلام رسول راجیکی صاحب رضی اللہ عنہ کے لئے دل سے شکرگزاری اور دعا کے کلمات نکلتے ہیں۔ اور اس کے بعد آج کے دن تک ہر فرض نماز کے بعد میں یہ وظیہ پڑھتی ہوں ۔ اور اللہ کے فضل سے ان چار سالوں میں ایک مرتبہ بھی مجھے کسی قسم کی مالی تنگی اور مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ الحمد اللہ
اسی لئے خاکسار کےخیال میں یہ آزمودہ وظیفہ ہر احمدی تک ان حالات میں پہنچنا ضروری ہے اورمیں یقین کرتی ہوں کہ آپ سب اس سے استفادہ کریںگے اور یہ ہر یک کے لئے مفید ثابت ہوگا۔ وظیفہ ازکتاب حیاتِ قدسی

حضرت غلام رسول راجیکی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’ایک دفعہ خاکسار اور حضرت مولوی عبداللہ سنوری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قادیان دارالامان میں اکٹھا رہنے کا موقعہ ملا۔ ایک دن دوران گفتگو میں نے عرض کیا کہ آپ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا کوئی خاص واقعہ بتائیں۔ حضرت مولوی صاحب رضی اللہ عنہ نے حضرت اقدس کی خاص برکات کا ایک واقعہ سنایا۔ آپ نے بیان کیا کہ میں ایک عرصہ تک مالی مشکلات میں مبتلا رہا۔ اور کئی ہزار روپے کا مقروض ہوگیا۔ میں نے مالی مشکلات سے گھبرا کر بے چینی کی حالت میں حضرت اقدس علیہ السلام کے حضور نہایت عاجزی سے اپنی مالی مشکلات کے ازالہ کے لئے درخواست دعا کی۔ اس پر حضور اقدس نے فرمایا میاں عبد اللہ! ہم بھی ان شا اللہء آپکے لئے دعا کرینگے لیکن آپ اسطرح کریں کہ فرضوں کی نماز کے بعد گیارہ دفعہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ کا وظیفہ جاری رکھیں۔ چنانچہ حضور اقدس کے ارشاد کے مطابق میں نے کچھ عرصہ اس وظیفہ کو جاری رکھا اور خود حضور نے بھی دعا فرمائی۔ خدا کےفضل سے تھوڑے ہی عرصہ میں میرا سب قرض اتر گیا۔ اس کے بعد جب کبھی بھی مجھے مالی پریشانی ہوتی ہے تو میں یہی وظیفہ کرتا ہوں۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ میرے لئے کشائش کے سامان پیدا فرما دیتا ہے۔ یہ وظیفہ میں نے بارہا پڑھا ہے اور اس سے بہت فائدہ اٹھایا ہے۔

حضرت مولوی صاحب رضی اللہ عنہ کی یہ بات سن کر میں نے عرض کیا کہ سیدنا حضرت اقدس علیہ السلام تو اب وصال فرما چکے ہیں اگر حضوؑر اس دنیا میں ہوتے تو آپ کی طرح ہم بھی حضوؑر سے اس وظیفہ کی اجازت لے کر اس سے فائدہ اٹھاتے ۔ کیا اب یہ ممکن ہے کہ ہم بھی اس وظیفہ سے کسی صورت میں آپ سے اجازت حاصل کر کے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس پر حضرت مولوی صاحب رضی اللہ عنہ نے تبسم فرماتے ہوئے فرمایا کہ میں نے اب تک اور کسی شخص کو تو اس کی اجازت نہیں دی تھی۔ لیکن آپ کی خواہش پر آپ کو اس کی اجازت دیتا ہوں۔ چنانچہ آپ نے اس بابرکت وظیفہ کی مجھے اجازت فرمائی۔ خاکسار بھی اب اپنی زندگی کے آخری ایام میں ہے۔ لہٰذا میں ہر اس احمدی کو جو میری اس تحریر سے آگاہ ہوسکے اور اس وظیفہ سے فائدہ اٹھانا چاہے اپنی طرف سے اس وظیفہ کی اجازت دیتا ہوں۔‘‘

(حیاتِ قدسی از حضرت غلام رسول راجیکی رضی اللہ عنہ، صفحہ : 222-223)

میری قارئین کی خدمت میں عاجزانہ درخواست ہے کہ حضرت مولوی عبداللہ سنوری صاحب رضی اللہ عنہ اور حضرت غلام رسول راجیکی صاحب رضی اللہ عنہ کے لئے خاص دعا کریں۔ کہ ان بزرگوں کے ذریعہ اور ان کی اجازت سے ہمیں مسیح ؑ کا یہ ثمر نصیب ہوا۔

اللہ تعالیٰ ہر احمدی اور ساری انسانیت کا مددگار ہو ؛ اور ان مشکل و نامصائب حالات میں سب کا حامی ہو اور سب کی حفاظت کرے۔ آمین؎

میں کیا بتاؤں مجھ کو مسیحاؑ نے کیا دیا
میں خاک تھا اس نے مجھے کیا بنادیا
میں گر پڑا تھا ظلمت کے گہرے اندھیر میں
وہ چاند بن کے چمکا چہرہ (ربّ احدیت ) دکھا دیا

(مرسلہ: سدرۃ المنتہٰی۔ کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 جنوری 2021