• 10 مئی, 2025

استعاروں میں جو بتائی ہے

استعاروں میں جو بتائی ہے
بات ان کی سمجھ میں آئی ہے

جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں
ہم نے یہ بات آزمائی ہے

تجھ کو کھونے کے بعد جانِ جہاں
زندگی کرب میں بتائی ہے

آرزو کے گلاب کھل نہ سکے
’’یوں بھی اکثر بہار آئی ہے‘‘

غیر کو دوش دیں بھلا کیسے
آگ اپنوں نے جب لگائی ہے

فیصلے سارے اس کے ہاتھ میں ہیں
جس نے محفل یہ سب سجائی ہے

خود محافظ ہے اور ناصر بھی
جس کے قبضے میں کل خدائی ہے

تیرے بندے پکارتے ہیں تجھے
سُن مرے مالکا! دہائی ہے

نازؔ! زیبا نہیں ہمیں ہرگز
ذاتِ باری کو سب بڑائی ہے

(طاہرہ زرتشت ناؔز۔ ناروے)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 مارچ 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ