• 29 اپریل, 2024

دنیا کی دولت کا غلط استعمال اللہ کی پکڑ میں لاتا ہے

اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ دنیا کی دولت چاہے وہ افراد سے تعلق رکھنے والی ہے یا بڑے بڑے بزنس مَین یا بزنس کی کمپنیوں سے تعلق رکھنے والی ہے یا اس سے حکومتوں کا تعلق ہے۔ اس کا غلط استعمال اللہ تعالیٰ کی پکڑ میں لاتا ہے۔ چاہے تو وہ اس دنیا میں اور اگلے جہان میں دونوں جگہ عذاب دے۔ چاہے تو لوگ اس دنیا میں عارضی فائدہ اٹھا لیتے ہیں اور وہ اگلے جہان میں عذاب دے۔

پس بڑے خوف کا مقام ہے جو ہر عقلمند انسان کو ایک حقیقی مسلمان کو، خاص طور پر اس کو جو اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتا ہے ہمیشہ اپنے پیش نظر رکھنا چاہئے اور صرف ظاہری طور پر ہی نہیں بلکہ عبادتوں اور اللہ تعالیٰ کے حکموں کو ماننے کے لئے ایک درد اور کوشش ہونی چاہئے۔ کہنے والے تو کہہ دیں گے کہ ہم تو نمازیں بھی پڑھتے ہیں، عبادتیں کرتے ہیں، روزے بھی رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں پیدا کی ہیں اگر ان کے حصول کی کوشش کرتے ہیں تو اس میں کیا برائی ہے؟ ایک تو عبادتوں میں اخلاص و وفا ہونا چاہئے۔ یہی اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہاری عبادتیں بھی اخلاص و وفا والی ہونی چاہئیں۔ دوسرے نعمتوں سے اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے حق بھی ادا کرنے چاہئیں۔ ہمارے ہاں کیا ہے؟ ملکوں کے بادشاہ سیروں پر جانے کے لئے جہازوں کا بیڑا ساتھ لے کے جاتے ہیں۔ بڑے بڑے سازو سامان ساتھ لے کر جاتے ہیں۔ کئی ملین ڈالر کے اخراجات ان کے اوپر ہوتے ہیں اور اپنے ملک کے غریب ایسے بھی ہیں جن کو بعضوں کو ایک وقت کی روٹی بھی مشکل سے مل رہی ہے۔ تو یہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے دُوری ہے۔ ایک طرف اللہ تعالیٰ کا نام لینا اور دوسرے اس کا نام لے کر پھر اس کے جو حکم ہیں ان سے انکار کرنا، یہ پھر اللہ تعالیٰ کی سزا کا مورد بناتا ہے اور یہ لہو و لعب ہے۔ ظاہری کھیل کود ہے اور ظاہری زینت اور تفاخر ہے۔ اپنے مال کا ناجائز اظہار ہے۔

(خطبہ جمعہ خطبہ جمعہ 5؍ مئی 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 مارچ 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی