ہمارے پیارے رسول حضرت محمد ﷺ کی خدا تعالیٰ کی پناہ میں آنے کی ایک جامع اور عظیم الشان دعا کچھ اس طرح ہے۔
میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کے پورے کلموں سے جن سے کہ کوئی نیک و بد بڑھ نہیں سکتا اور اللہ تعالیٰ کے عمدہ ناموں سے جو میں جانتا ہوں اور جو میں نہیں جانتا۔اس چیز کے شر سے جو پیدا کی اور بنائی اور پھیلائی اس چیز کے شر جوآسمانوں سے اُتری ہے اور اس چیز کے شر سے جواس میں چڑھتی ہے اور اس چیز کے شر سے جو زمین میں پھیلائی اور اس چیز کے شر سے جو اس سے نکلی۔اور دن رات کے فتنوں کے شر سے اوررات کے حوادث چلنے کے شر سے ۔مگروہ چلنے والا جو نیکی کے ساتھ چلے ۔ اے بے اسباب مہیا کرنے والے۔
اللہ کی شان سب سے بلند ہے
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں سب بادشاہت اسی کو حاصل ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
انسان کتنا بے بس،لاچار اور مجبور ہے۔اس کے نظارے وبائی مرض’’کرونا وائرس‘‘ کے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لینے کے بعد جگہ جگہ نظر آرہے ہیں۔اس وبائی مرض کی ابتداء چین سے ہوئی اور دیکھتے دیکھتے یہ خوفناک وائرس اب تک 162 ممالک میں پھیل چکا ہے اور ہرروز اس میں اضافہ ہوتا جا رہاہے۔ اس کے سامنے تمام سائنسی ترقی ڈھیر ہوچکی ہے۔ملکوں ملکوں موت کا خوف منڈلا رہاہے۔ لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ سڑکیں بازار، ہر طرح کے سیاحتی مقام ویرانی کے منظر پیش کررہے ہیں۔ تمام ممالک ایک دوسرے سے الگ تھلگ ہورہے ہیں۔زمینی وفضائی نقل وحمل کے راستے منقطع ہورہے ہیں۔ ڈر اور خوف کا یہ عالم ہے کہ بڑے بڑے حکمران اپنے محلوں میں مقید ہورہے ہیں۔ایک سپر پاور کے حکمران اس کرونا وائرس کی ویکسین کے لئے دوسرے ملک کی دواساز کمپنی کی منتیں کررہے ہیں۔ شہروں، ملکوں کو لاک ڈاؤن کرنے کا نظارہ دیکھنے والے ہرطبقہ فکر کے افراد یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ یہ ’’ہوکیا رہا ہے‘‘
کچھ نے اسے قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی قرار دے دیا ہے۔ کچھ کے نزدیک یہ خداتعالیٰ کو بھولے ہوئے انسانوں کے لئے ایک سبق ہے۔ کچھ کے نزدیک یہ گمراہ ہوئے انسانوں کے ساتھ خداتعالیٰ کی ناراضگی ہے۔
اس سارے منظر نامہ میں خداتعالیٰ کی قدرت پوری شان سے نظر آتی ہے۔ خداتعالیٰ جو الرحمٰن، الرحیم بھی ہے۔ السلام بھی ہے، المومن، العزیز، الجبار، القھار، السمیع، البصیر، الحکم، الحفیظ، القوی، الوکیل، الحق الحیی، القیوم اور القادر اور العفو بھی ہے۔ اور یہ صفات الہیہ ہمیں ان ابتلاء اور دکھ کی گھڑیوں میں غوروفکر کرنے کی طرف توجہ دلاتی ہیں۔
ان تکلیف دہ حالات میں دنیا کی بے ثباتی اور بے بسی قدم قدم پر نظر آرہی ہے۔ سورہ العنکبوت آیت 65 میں خداتعالیٰ فرماتا ہے۔
اور یہ دنیا کی زندگی غفلت اور کھیل تماشہ کے سوا کچھ نہیں اور یقیناً آخرت کا گھر ہی دراصل حقیقی زندگی ہے کاش کہ وہ جانتے۔
ہم خداتعالیٰ کے فضل سے بہت خوش قسمت ہیں کہ سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کانشان نظام خلافت ہمارے سروں پر دست مہربان کی صورت میں موجود ہے۔ اس نعمت عظمیٰ کی بدولت خداتعالیٰ ہمارے ہر خوف کو امن میںبدل دیتا ہے۔’’زندگی کی مشکل راہوں میں ہمارے لئے صرف اور صرف یہی عافیت کا حصار اور مقدس سائبان ہے اس خدائی نظام کی برکات حاصل کرنے کی بنیادی شرط تقویٰ اور کامل اطاعت و فرماں برداری ہے۔ ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس بارہ میں فرماتے ہیں:
’’پس اس قدرت کے ساتھ کامل اخلاص اور محبت اور وفا اور عقیدت کا تعلق رکھیں اور خلافت کی اطاعت کے جذبے کو دائمی بنائیں اور اس کے ساتھ محبت کے جذبے کو اس قدر بڑھائیں کہ اس محبت کے بالمقابل دوسرے تمام رشتے کمتر نظر آئیں۔ امام سے وابستگی میں ہی سب برکتیں ہیں اور وہی آپ کے لیے ہر قسم کے فتنوں اور ابتلاؤں کے مقابلہ کے لیے ایک ڈھال ہے۔‘‘
(الفضل انٹرنیشنل 23 تا 30مئی 2020ء)
6مارچ 2020ء کے خطبہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے کرونا وائرس سے بچاو کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی طرف توجہ دلاتے ہوئےفرمایا:
- حکومتوں اور محکموں کی طرف سے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چاہیے
- بعض ہومیوپیتھک دوائیاں حفظ ماتقدم اور ممکنہ علاج کے طور پر بتائی گئی تھیں ان کو استعمال کرنا چاہئے۔
- اس بارہ میں یہ بھی ضروری ہے کہ مجمع سے بچیں۔
- مسجد میں آنے والوں کو احتیاط کرنی چاہئے اگر ہلکا سا بخار ہے جسم ٹوٹ رہا ہے یا چھینکے نزلہ وغیرہ ہے تو مسجد میں نہیں آنا چاہئے۔
- چھینک لیتے وقت منہ پر ہاتھ یا رومال رکھیں۔
- ہاتھ اور چہرہ صاف رکھیں۔
- اگر ہاتھ گندے ہیں تو چہرے پر نہ لگائیں
- ہاتھوں پر sanitizer لگا کر رکھیں یا دھوتے رہیں۔
- اگروضوصحیح طرح کیا جائے تو ظاہری صفائی بھی ہے اور جو انسان وضو کرے گا اور نماز بھی پڑھے گا تو یہ روحانی صفائی کا بھی ذریعہ بن جاتا ہے۔
- جرابیں روزانہ تبدیل کرنی اور دھونی چاہئیں۔ جسم کی صفائی اور فضا کی صفائی بھی بہت ضروری ہے اس توجہ دینی چاہئے
- اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ اس بہانے سے مسجد میں آنا چھوڑ دیں اپنی دیکھ کر اپنے دل سے فتویٰ لینا چاہیے اور ہمیشہ یاد رکھیں کہ اللہ تعالی دلوں کے حال کو جانتا ہے اور اس لیے اگر کوئی بیماری ہے تو ڈاکٹروں سے تسلی کروالیں کہ یہ کس قسم کی بیماری ہے؟
- مصافحوں سے آجکل پرہیز کرنا ہی بہتر ہے۔
- اگر یہ بیماری خدا تعالیٰ کی ناراضگی کی وجہ سے ظاہر ہو رہی ہے اور اس زمانہ میں ہم دیکھتے ہیں کہ مختلف قسم کی وبائیں، امراض، زلزلے طوفان حضرت مسیح موعودؑ کی بعثت کے بعد بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں کی تقدیر کے بداثرات سےبچنے کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے اور ہر احمدی کو ان دنوں میں خاص طور پر دعاؤں کی طرف اور اپنی روحانی حالت کو بہتر کرنے کی طرف توجہ دینی چاہئے اور دنیا کے لئے بھی دعا کرنی چاہئے۔اللہ تعالیٰ ان کو بھی ہدایت دے۔ اللہ تعالیٰ دنیا کو توفیق دے کہ وہ بجائے دنیا داری میں زیادہ پڑنے کے اور خداتعالیٰ کو بھولنے کے اپنے پیدا کرنے والے خدا کو پہچاننے والے ہوں۔ آمین
صفائی کی طرف خاص توجہ دیں
ان حالات میں ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ صفائی کی طرف خاص توجہ دلائی ہے اس میں جسم کی صفائی گھر کی صفائی کپڑوں کی صفائی اور پورے ماحول کی صفائی شامل ہے سورۃ البقرہ میں فرماتا ہے یقیناً اللہ کا سب سے توبہ کرنے والوں سے محبت کرتا ہے اور پاک صاف رہنے والوں سے بھی محبت کرتا ہے۔
(البقرہ:223)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے۔
طہارت، پاکیزگی اور صاف ستھرا رہنا بھی ایمان کا ایک حصہ ہے۔
(صحیح مسلم،کتاب الطہارۃ)
حضرت مسیح موعودؑ ہمیں اخلاق فاضلہ اور ظاہری و باطنی طہارت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں۔
’’تجربہ کے رو سے یہ مشاہدہ بھی ہوتا ہے کہ جو لوگ اپنے گھروں کو خوب صاف رکھتے ہیں اور اپنی بدرؤں کو گندہ نہیں ہونے دیتے اوراپنے کپڑوں کو دھوتے رہتے ہیں اور مسواک کرتے اور بدن پاک رکھتےہیں اور بدبو اورعفونت سے پرہیز کرتے ہیں وہ اکثر خطرناک وبائی بیماریوں سے بچے رہتے ہیں آرام پر یوں ہی بول مطہرین کے وعدہ سے فائدہ اٹھا لیتے ہیں پس گویا وہ اس طرح پر یحب المتطہّرین ج کے وعدہ سے فائدہ اٹھالیتے ہیں لیکن جو لوگ طہارت ظاہری کی پرواہ نہیں رکھتے آخر کبھی نہ کبھی وہ پیچ میں پھنس جاتے ہیں اور خطرناک بیماریاں ان کو آپکڑتی ہیں اگر قرآن کو غور سے پڑھو تو تمہیں معلوم ہوگا کہ خدا تعالیٰ کے بے انتہا رحم نے یہی کہا ہے کہ انسان باطنی پاکیزگی اختیار کرکے سب سے نجات پا وے پاکیزگی اختیار کرکے دنیا کے جہنم سے بچا رہے جو طرح طرح کی بیماریوں اور باو کی شکل میں نمودار ہو جاتا ہے‘‘
(ایام الصلح ،روحانی خزائن جلد14صفحہ 337)
اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں
پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان حالات میں ہمیں اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کی تلقین فرمائی ہے اس کے لیے ہمیں سب سے پہلے اپنی عبادات کے معیار کا جائزہ لینا ہوگا اس میں اہم یہ کہ ہم اپنی اور اپنے اہل وعیال کی نمازوں کا جائزہ لیں کہ وہ پوری ہیں اگر کہیں کمزوری ہے تو فوراً اس کو دور کریں پنجگانہ نماز آفات سماوی اور وبائی امراض اور دیگر بچنے کے لئے بچنے کی ڈھال ہے نماز کو ترک کرکے خدا تعالیٰ کی پناہ میں آنے کی دعا نادانی اور مذاق ہے۔
حضور پرنور ایدہ اللہ تعالیٰ ہمیں مسلسل نماز پنجگانہ اور دعاؤں کی طرف توجہ دلارہے ہیں۔ آپ نے جماعت کو درود شریف، استغفار، آیت الکرسی، تینوں قُل، سورۃ المومنون کی ابتدائی چار آیات، سورۃ فاتحہ، حضرت آدم علیہ السلام کی دعا،حضرت مسیح موعودؑ کی الہامی دعا (جس کو آپ نے اسم اعظم قرار دیا۔ رَبِّ کُلُّ شَیْءٍ خَادِمُکَ رَبِّ فَاحْفَظْنِی وَانْصُرنِی وَارْحَمنِی) بار بار پڑھنے کی تلقین فرمائی ہے۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’تقویٰ ایک ایسی جڑ ہے کہ اگر وہ نہیں تو سب کچھ ہیچ ہے اور اگر وہ باقی رہے تو سب کچھ باقی ہےدیکھو میں تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ وہ آدمی ہلاک شدہ ہے جو دین کے ساتھ کچھ دنیا کی ملونی رکھتا ہے اور اس نفس سے جہنم بہت قریب ہے جس کے تمام ارادے خدا کے لئے نہیں ہیں بلکہ کچھ خدا کے لئے اور کچھ دنیا کے لئے… لیکن اگر تم اپنے نفس سے درحقیقت مر جاؤ گے تب تم خدا میں ظاہر ہو جاؤ گے اور خدا تمہارے ساتھ ہوگا اور وہ گھر بابرکت ہوگا جس میں تم رہتے ہوگےاور ان دیواروں پر خدا کی رحمت نازل ہوگی جو تمہارے گھر کی دیواریں ہیں اور وہ شہر بابرکت ہوگا جہاں ایسا آدمی رہتا ہوگا اگر تمہاری زندگی اور تمہاری موت اور تمہاری ہر ایک حرکت اورتمہاری نرمی اور گرمی محض خدا کے لئے ہوجائے گی اور ہر ایک تلخی اور مصیبت کے وقت تم خدا کا امتحان نہیں کروگے لگ اور تعلق کو نہیں توڑو گے بلکہ آگے قدم بڑھاؤ گے تو میں سچ سچ کہتا ہوں کہ تم خدا کی ایک خاص قوم ہوجاؤ گے۔‘‘
(رسالہ الوصیت،روحانی خزائن جلد20 صفحہ 9،8)
پاکستان کچھ دیر پہلے تک کرونا وائرس کی بہت بڑی تباہی سے محفوظ تھا مگر اب ادھر بھی اس وائرس کی موجودگی کے نمبرز بڑھتے جا رہے ہیں اور تا دم تحریر یہ تعداد 1650 تک پہنچ چکی ہے۔ کل میری بیٹی مجھ سے کہنے لگی کہ چین نے تو بڑے منظم طریقے سے اورتحمل سے اس وبا پر قابو پالیا ہے۔باقی ترقی یافتہ ممالک بھی اپنے اچھے وسائل کی مدد سے اس سے نمٹنے کی پوری کوششیں کر رہے ہیں۔ پاکستان والوں کے پاس تو وسائل بھی نہیں ہیں!
’’ہمارے ساتھ تو ہمارا اللہ ہے‘‘
میں نے یہ سن کر کہا پھر اللہ تعالیٰ کے حضور جھک جاؤ اسی میں ہی عافیت اور اسی میں ہی بقا ہے۔
’’بلاشبہ یہ وقت اللہ سے توبہ اور استغفار کا ہے‘‘ گوکہ یہ قیامت تو نہیں لیکن سمجھنے والوں کے لئے اس میں نشانیاں ضرور ہیں کہ کس طرح اللہ تعالیٰ اپنی نشانیاں ظاہر کرتا ہے۔اللہ کرے کہ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق ہم پاک اور خالص ہو کر اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں اور اپنی زندگی کے آخری لمحہ تک اسی کے در پر جھکے رہیں۔ اپنی عبادات، نیکی وتقوی، دعاؤں اور استغفاراور صدقات کی طرف خاص توجہ دیں۔ اللہ کرے کہ پوری دنیا کے احمدیوں کی دعائیں عرش تک پہنچ جائیں ۔اللہ تعالیٰ پوری دنیا پر رحم فرمائے اور پوری دنیا کو اس ابتلا و آزمائش سے جلد نجات عطا فرمائے آمین۔