• 26 اپریل, 2024

احمدی یاد رکھے کہ اس کے ساتھ احمدی کا لفظ لگتا ہے

حضرت امیرالمؤمنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پس ایک داعی الی اللہ کے لئے یہ ضروری ہے اور صرف یہ داعی الی اللہ کو یاد رکھنا ہی ضروری نہیں ہے بلکہ ہر احمدی چاہے وہ فعال ہو کر تبلیغ کرتا ہے یا نہیں اگر دنیا کے علم میں ہے کہ فلاں شخص احمدی ہے، اگر ماحول اور معاشرہ جانتا ہے کہ فلاں شخص احمدی ہے تو وہ احمدی یاد رکھے کہ اس کے ساتھ احمدی کا لفظ لگتا ہے، اگر وہ تبلیغ نہیں بھی کر رہا تو تب بھی اس کا احمدی ہونا اسے خاموش داعی الی اللہ بنا دیتا ہے۔ بعض دفعہ غیر احمدیوں اور غیر مسلموں کے مجھے خط آ جاتے ہیں کہ آپ کی جماعت کی نیکی کی تو بڑی شہرت سنی ہے اور آپ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم سب مسلمانوں سے اچھے ہیں، لیکن فلاں احمدی نے مجھے اس طرح دھوکہ دیا ہے، میرا حق اُس سے دلوایا جائے۔ تو ایک احمدی کا ایک عمل، ایک فعل، پوری جماعت کی بدنامی کا باعث بن جاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ جو انسانی فطرت کی پاتال تک سے واقف ہے جس طرح وہ اپنی مخلوق کو جانتا ہے کوئی اور نہیں جان سکتا ہے، اسی نے پیدا کیا ہے۔ اس نے یہ فرمایا کہ دعوت الی اللہ کرنے والے سے کون بہتر ہو سکتا ہے؟ تو ساتھ ہی یہ بھی فرمایا کہ دعوتِ الی اللہ کرنے والے کی کوشش ہوتی ہے اور ہونی چاہئے کہ وہ اعمالِ صالحہ بجا لائے اور یہ اعلان کرے کہ مَیں کامل فرمانبردار بنتا ہوں یا بننے کی کوشش کروں گا۔ مجھ پرمسلمان ہونے کا احمدی ہونے کا صرف Labelنہیں لگا ہوا۔ بلکہ مَیں خدا تعالیٰ کے احکامات کو کامل فرمانبرداری سے ادا کرنے کی کوشش کرنے والا ہوں اور ایک مسلمان فرمانبردار تبھی بنتا ہے جب حقوق اللہ کی طرف بھی توجہ رہے اور حقوق العباد کی طرف بھی توجہ ر ہے۔ یاد رکھنا چاہئے کہ مسلمان کے فرمانبردار ہونے کا عبادت کے ساتھ بہت تعلق ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بھی فرمایا ہے کہ مسلمان وہی ہے جو دعا اور صدقات کا قائل ہو۔ (ملفوظات جلد اول صفحہ 195) حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے جب خانہ کعبہ کی دیواریں کھڑی کرتے ہوئے دعا کی اور ایک عظیم نبی کے برپا ہونے کے لئے خدا تعالیٰ سے دعا مانگی کہ وہ نبی جو آیات پڑھ کر سنائے، کتاب اور حکمت سکھائے اور نفسوں کو پاک کرے تو اس دعا سے پہلے اپنے لئے اور اپنی ذریت کے لئے بھی یہ دعا مانگی کہ رَبَّنَا وَ اجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَیۡنِ لَکَ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّۃً مُّسۡلِمَۃً لَّکَ ۪ وَ اَرِنَا مَنَاسِکَنَا (البقرة: 129) کہ اے ہمارے ربّ! ہم دونوں کو اپنا فرمانبردار بنا اور ہماری اولادمیں سے بھی ایک فرمانبردار جماعت بنا اور ہمیں ہمارے عبادت کے طریق بتا۔

پس عبادت کے بغیر وہ مقصد پورا نہیں ہو سکتا جس کے لئے انبیاء آتے ہیں اور جس کے لئے آنحضرتﷺ انسانِ کامل اور اوّل المسلمین تشریف لائے۔ اللہ تعالیٰ کی تعلیم اور حکمت کی باتوں کی سمجھ اس وقت آتی ہے جب نفس میں پاکیزگی ہو۔ اور نفس کی پاکیزگی اس وقت آتی ہے جب عبادت کے اسلوب آتے ہوں، جب خدا تعالیٰ رہنمائی فرمائے اور اس عبادت کے طریق سکھائے جو اس کے ہاں مقبول ہوتی ہے۔

(خطبۂ جمعہ فرمودہ 9 اپریل 2010ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 اپریل 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 اپریل 2021