• 23 اکتوبر, 2024

خطبہ جمعہ مؤرخہ 11؍فروری 2022ء (بصورت سوال و جواب)

بصورت سوال و جواب
خطبہ جمعہ حضور انور ایدہ الله مؤرخہ 11؍فروری 2022ء

سوال: کس نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنا خواب بیان کرتے ہوئے عرض کیا، یا رسول اللهؐ! مجھے خواب دکھایا گیا ہے اور مَیں نے خواب میں آپؐ کو دیکھا کہ ہم مکہ کے قریب ہو گئے ہیں، پس ایک کُتیا بھونکتے ہوئے ہماری طرف آئی پھر جب ہم اُس کے قریب ہوئے تو وہ پُشت کے بل لیٹ گئی اور اُس سے دودھ بہنے لگا؟

جواب: حضرت ابوبکر صدّیق رضی الله تعالیٰ عنہ

سوال: رسول اللهؐ نے مذکورہ بالا خواب کی کیا تعبیر فرمائی؟

جواب: اُن کا شرّ دُور ہو گیا اور نفع قریب ہو گیا، وہ تمہاری قرابت داری کا واسطہ دے کر تمہاری پناہ میں آئیں گے اور تم اُن میں سے بعض سے ملنے والے ہو۔ پس اگر تم ابوسفیان کو پاؤ تو اُسے قتل نہ کرنا۔

سوال: مسلمانوں نے ابو سفیان اور حکیم بن حِزام کو کس مقام پر پا لیا؟

جواب: مَرُّالظَّہْرَان

سوال: کن سے مروی ہے کہ جب ابوسفیان واپس جانے لگا تو حضرت ابوبکرؓ نے رسول اللهؐ کی خدمت میں عرض کیا کہ یا رسول اللهؐ! اگر آپؐ ابوسفیان کے بارہ میں حکم دیں تو اِس کو راستہ میں روک لیا جائے؟

جواب: ابنِ ابی شَیبہ ؒ

سوال: جب رسول اللهؐ فتح مکہ کے موقع پر مکہ میں داخل ہوئےتو آپؐ نے دیکھا کہ عورتیں گھوڑوں کےمونہوں پر اپنے دوپٹے مار مار کر اُن کو پیچھے ہٹا رہی تھیں تو آپؐ نےمُسکراتے ہوئے حضرت ابوبکرؓ کی طرف دیکھا اور فرمایا! اَے ابوبکرؓ، حسّانؓ بن ثابت نے کیا کہا ہے؟

جواب: حضرت ابوبکرؓ نے وہ اشعار پڑھے۔

عَدِمْتُ بُنَیَّتِیْ اِنْ لَمْ تَرَوْهَا تُثِيْرُ النَّقْعَ مَوْعِدُھَا کَدَاء ُ
يُنَازِعْنَ الْاَعِنَّةَ مُسْرِحَاتٍ يُلَطِّمُهُنَّ بِالْخُمْرِ النِّسَاء ُ

مَیں اپنی پیاری بیٹی کو کھو دُوں اگر تم ایسے لشکروں کو غبار اُڑاتے ہوئے نہ دیکھو جن کے وعدہ کی جگہ کداء پہاڑ ہے، وہ تیز رفتار گھوڑے اپنی لگاموں کو کھینچ رہے ہیں، عورتیں اُنہیں اپنی اوڑھنیوں سے مار رہی ہیں۔

سوال: برموقعٔ فتح مکہ آنحضرتؐ کہاں سے مکہ میں داخل ہوئے تھے؟

جواب: کَدَاء

سوال: جب رسول اللهؐ نے امن کا اعلان فرمایا تو حضرت ابوبکرؓ نے عرض کیا، یا رسول اللهؐ! ابوسفیان شرف کو پسند کرتا ہےتو آپؐ نے کیا فرمایا؟

جواب: جو ابوسفیان کے گھر میں داخل ہو جائے گا وہ بھی امن میں رہے گا۔

سوال: مکہ فتح کرنے کے بعد رسول اللهؐ نے کس بُت کے بارہ میں حکم دیا، چنانچہ وہ گرا دیا گیا اور آپؐ اُس کے پاس کھڑے تھے؟

جواب: ہُبَل

سوال: رسول اللهؐ فتح مکہ کے دن تشریف فرما تھے اور کون تلوار سونتے حفاظت کے لئے آپؐ کے سَر پر یعنی آپؐ کے سَرہانے کھڑے تھے؟

جواب: حضرت ابوبکر صدّیقؓ

سوال: کس غزوہ کا دوسرا نام ہَوَازِن ہے نیز اِسے اَوْطاس بھی کہتے ہیں؟

جواب: حُنَین

سوال: رسولِ کریمؐ کتنے لشکر کے ساتھ بنی ہَوَازِن سے مقابلہ کے لئے نکلے اور علی الصبح حُنَین کے مقام پر پہنچے؟

جواب: 12 ہزار

سوال: ایک شخص براء ؓکے پاس آیا اور کہا تم لوگ حُنَین کے دن پیٹھ دکھا گئے تھے، اُنہوں نے جوابًا کیا کہا؟

جواب: مَیں نبیؐ کے بارہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپؐ نے پیٹھ نہیں دکھائی تھی لیکن جلد باز اور بغیر ہتھیاروں کے لوگ ہَوَازِن قبیلہ کی طرف گئے اور وہ تیر انداز قوم تھی، اُنہوں نے ایسے تیروں کی بارش کی گویا ٹِڈی دَل ہے، جس کے نتیجہ میں وہ اپنی جگہیں چھوڑ گئے۔

سوال: جنگِ حُنَین کے موقع پر مکہ کے کافر لشکرِ اسلام میں کیا کہتے ہوئے شامل ہو گئے نیز جب بنو ثقیف کے حملہ کی تاب نہ لا کر میدانِ جنگ سے بھاگے تو ایک کیسا وقت آیا؟

جواب: آج ہم اپنی بہادری کے جوہر دکھائیں گے؛ رسولِ کریمؐ کے گرد صرف 12 صحابیؓ رہ گئے۔

سوال: رسول اللهؐ نے کن کو ارشاد فرمایا! آگے آؤ اَور آواز دو اَور بلند آواز سے پکارو کہ اَے سورۂ بقرہ کے صحابیوؓ! اَے حُدیبیہ کے دن درخت کے نیچے بیعت کرنے والو! خدا کا رسول تم کو بلاتا ہے؟

جواب: اپنے چچا حضرت عبّاس رضی الله تعالیٰ عنہ

سوال: ایک صحابیؓ کہتے ہیں کہ جب متذکرۂ بالا آواز اُن کے کان میں پڑی تو اُنہیں کیا معلوم ہؤا نیز یہ خطرناک شکست ایک عظیم الشّان فتح کی صورت میں کس طرح بدل گئی؟

جواب: مَیں زندہ نہیں بلکہ مُردہ ہوں اور اِسرافیلؑ کا صُور فضاء میں گونج رہا ہے؛ چند لمحوں میں ہی وہ لشکر جو بے اختیار مکہ کی طرف بھاگا جا رہا تھا آپؐ کے گرد جمع ہو گیا اور تھوڑی دیر میں پہاڑیوں پر چڑھ کر اُس نے دشمن کا تہس نہس کر دیا۔

سوال: رسول اللهؐ نے حُنَین سے فارغ ہو کر کہاں مالِ غنیمت جمع کروا کر تقسیم فرمایا نیز اِسی ماہِ شوال یعنی آٹھ ہجری میں کہاں کا قصد فرمایا؟

جواب: جِعْرانہ؛ طائف

سوال: جب رسول اللهؐ نے طائف میں ثقیف کا محاصرہ کر رکھا تھا تو آپؐ نے حضرت ابوبکرؓ سے کیا ارشاد فرمایا؟

جواب: اَے ابوبکرؓ! مَیں نے خواب میں دیکھا ہے کہ مجھے مکھن سے بھرا ہؤا ایک پیالہ پیش کیا گیا مگر ایک مُرغ نے ٹھونگا مارا تو اِس پیالہ میں جو کچھ تھا سب بہہ گیا۔

سوال: مذکورۂ بالا تناظر میں حضرت ابوبکرؓ نے عرض کیا، یا رسول اللهؐ! مَیں نہیں سمجھتا کہ آپؐ آج کے دن اِن سے جس چیز کا اِرادہ رکھتے ہیں وہ حاصل کر لیں گے۔اِس پر رسول اللهؐ نے کیا ارشاد فرمایا؟

جواب: مَیں بھی ایسا ہی ہوتا ہؤا نہیں دیکھ رہا۔ تھوڑی دیر بعد باجازت نبیٔ کریمؐ حضرت عمرؓ نے لوگوں میں واپسی کااعلان کر دیا۔

سوال: کسے اَصْحَابُ الْاَیْکَہْ کا شہر بھی کہا گیا ہے جس کی طرف حضرت شعیب ؑ مبعوث ہوئے تھے؟

جواب: تبوک

سوال: رسول اللهؐ کا آخری غزوہ کون سا تھانیز یہ کب ہؤا؟

جواب: غزوۂ تبوک؛ رجب 9؍ ہجری

سوال: رسولِ کریمؐ نے جب صحابۂ کرامؓ کو غزوۂ تبوک کی تیاری کے لئے حکم دیا تو آپؐ نے مکہ اور دیگر قبائلِ عرب کی طرف کیا پیغام بھیجا؟

جواب: وہ بھی آپؐ کے ساتھ چلیں اور آپؐ نے اُمراء کو الله کی راہ میں مال خرچ کرنے اور سواری مہیّا کرنے کی تحریک فرمائی یعنی آپؐ نے اِس بات کا اُنہیں تاکیدی حکم دیا۔

سوال: کس نے غزوۂ تبوک کے موقع پر اپنا جو کُل مال آنحضرت ؐ کی خدمت میں پیش کیا تھا اُس کی مالیت چار ہزار دِرہم تھی؟

جواب: حضرت ابوبکر صدّیقؓ

سوال: رسول اللهؐ کے دریافت فرمانے کہ اپنے گھر والوں کے لئے بھی کچھ چھوڑا ہے کہ نہیں، اِس پر حضرت ابوبکرؓ نے کیا عرض کیا؟

جواب: گھر والوں کےلئے الله اور اُس کا رسولؐ چھوڑ آیا ہوں۔

سوال: رسول اللهؐ نے کن کے متعلق ارشاد فرمایا کہ وہ زمین پر الله تعالیٰ کے خزانوں میں سےخزانہ ہیں جو الله کی رضا کے لئے خرچ کرتے ہیں؟

جواب: حضرت عثمانؓ بن عفان اور حضرت عبدالرّحمٰنؓ بن عوف

سوال: حضرت اقدس مسیحِ موعود علیہ الصلوٰۃ والسّلام اِس ضمن میں مزید کیا ارشاد فرماتے ہیں کہ ایک وہ زمانہ تھا کہ الٰہی دین پر لوگ اپنی جانوں کو بھیڑ بکری کی طرح نثار کرتے تھے مالوں کا تو کیا ذکر۔ حضرت ابوبکر صدّیق ؓ نے ایک سے زیادہ دفعہ اپنا کُل گھر بار نثار کیا۔ حتّی کہ سوئی تک کو بھی اپنے گھر میں نہ رکھا اور ایسا ہی حضرت عمرؓ نے اپنی بساط و انشراح کے موافق اور عثمانؓ نے اپنی طاقت و حیثیت کے موافق، عَلٰی ہٰذَا الْقِیَاسِ عَلٰی قَدْرِ مَرَاتِب۔ تمام صحابہؓ اپنی جانوں اور مالوں سمیت اِس دینِ الٰہی پر قربان کرنے کے لئے تیار ہو گئے؟

جواب: ایک وہ ہیں کہ بیعت تو کر جاتے ہیں اور اقرار بھی کر جاتے ہیں کہ ہم دنیا پر دین کو مقدّم کریں گے مگر مدد اور اِمداد کے موقعہ پر اپنی جیبوں کو دبا کر پکڑ رکھتے ہیں۔ بھلا ایسی محبّتِ دنیا سے کوئی دینی مقصد پا سکتا ہے اور کیا ایسے لوگوں کا وجود کچھ بھی نفع رساں ہو سکتا ہے؟ ہرگز نہیں، ہرگز نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے! لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ (اٰلِ عمرٰن: 93) ؛ جب تک مال جو تمہیں پیارا ہے اُسے خرچ نہیں کرو گے اُس وقت تک تمہاری نیکی، نیکیاں نہیں ہیں۔

سوال: جب رسول اللهؐ نے حضرت عبداللہ ذُوالبِجَادَین ؓ کو قبر میں رکھ دیا تو کیادعا کی نیز کس نے نے اُس وقت تمنّا کی کہ کاش یہ قبر والا مَیں ہوتا؟

جواب: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَمْسَیْتُ رَاضِیًا عَنْهُ فَارْضَ عَنْهُ؛ اَے الله! مَیں نے اِس حال میں شام کی ہے کہ مَیں اِس سے راضی تھا پس تُو بھی اِس سے راضی ہو جا؛ حضرت عبداللهؓ بن مسعود

سوال: آنحضرتؐ جب تبوک سے واپس آئے تو حج کا اِرادہ کیا، پھر کیا ذکر کیا گیا تویہ بات سُن کر آپؐ نے اِس سال حج کا اِرداہ ترک کردیا؟

جواب: مشرکین دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر حج کرتے ہیں، شرکیہ الفاظ بھی ادا کرتے ہیں اور خانۂ کعبہ کا ننگے ہو کر طواف کرتے ہیں۔

سوال: آنحضرتؐ نے 9؍ ہجری میں کن کو امیر الحج بنا کر مکہ روانہ فرمایا تھا؟

جواب: حضرت ابوبکر صدّیقؓ

(قمر احمد ظفر۔نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 جون 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ