جماعت احمدیہ کے ذریعہ
اسلام کی نشاۃ ثانیہ میں خلافت خامسہ کا عظیم الشان کردار
قسط 3
اشاعت دین کی چوتھی شاخ۔ مکتوبات
حضرت اقدس مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’چوتھی شاخ اس کارخانہ کی وہ مکتوبات ہیں جو حق کے طالبوں یا مخالفوں کی طرف لکھے جاتے ہیں چنانچہ اب تک عرصہ مذکورہ بالا میں نوے ہزار سے بھی کچھ زیادہ خط آئے ہوں گے جن کا جواب لکھا گیا۔‘‘
(فتح اسلام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 23)
خطوط حضور انور
تمام خلفائے احمدیت کے ادوار میں خطوط کے ذریعہ رابطہ، تعلیم و تربیت اوردعوت الی اللہ کاسلسلہ بدستور ترقی پذیررہا۔تاہم خلافت خامسہ کے بابرکت عہد میں جماعت میں وسعت اور ذرائع رسل و رسائل میں تیز رفتار ترقی کے ساتھ اس شعبہ میں ایک غیر معمولی تغیر آیا کہ اکیلے اس شعبہ کو سنبھالنا ہی بڑی ہمت اور محنت کو چاہتا ہے۔حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس ذمہ داری سےبھی خوب عہدہ برآ ہوئے۔آپ کی دن بھر کی مصروفیات کا ایک پہلو وہ خطوط ہیں جو افراد جماعت کی طرف سے حضور انور کی خدمت میں بغرض راہنمائی، مشورہ یا دعا وغیرہ تحریر کیے جاتے ہیں اور ان کے جواب حضورانور کی طرف سے تحریر کیے جاتے ہیں۔اکثر خطوط جن پر حضورانور کے دست مبارک سے آپ کے دستخط ثبت ہوتے ہیں۔ایک طرف وہ ہر احمدی کےلیے سکون طمانیت اوربے انتہادلی مسرت کا موجب ہوتے ہیں تودوسری طرف دعائیہ خطوط کے جوابات کے جلو میں قبولیت دعا کے حیران کن معجزانہ نشانات بھی موجود ہوتے ہیں وہ ایک الگ ایمان افروزروحانی واردات ہے۔جوہراحمدی گھرانے میں پیش آتی ہے اور وہ اس کے چشمدید گواہ ہیں۔ان دعاؤں کی برسات سے نہ صرف وہ مظلوم احمدی اور ان کے خاندان حصہ پاتے ہیں جو دنیا کے مختلف ممالک میں مذہب کے نام پہ ظلم و جبر کا نشانہ بنائے جاتے ہیں، شہادت کا رتبہ یا اسیری کی سعادت حاصل کرتے ہیں بلکہ عام احمدی بھی اپنے امام کی دعاؤں کی برکت سے اپنے آپ کو حصارامن و عافیت میں محفوظ پاتے ہیں۔کیونکہ ان کا امام راتوں کو جاگ کر ان کےلیے دعائیں کررہا ہوتاہے۔جس کے نتیجہ میں احمدیوں کے اموال و اولاد میں غیر معمولی برکت عطا ہوتی ہے۔بہتیرے نرینہ اولاد سے بہرہ مند کیے جاتے ہیں۔لاعلاج مریض معجزانہ شفاپاتے ہیں۔طالبعلم اعلیٰ کامیابیاں حاصل کرتے ہیں اور ان میں بہتیرے ایسے ہیں جنہیں پیش از وقت حضور کی طرف سے جوابی مکتوب متعلقہ دعا کی قبولیت کے حوالہ سے جو بشارت دی جاتی ہےوہ من و عن اسی طرح پوری ہوتی ہے۔یہ سلسلہ ہر خلافت میں جاری رہا لیکن خلافت خامسہ کے انیس19 سالوں میں جبکہ جماعت دنیا کے دوسوتیرہ213 ممالک تک پھیل چکی ہے، ان دعاؤں کی وسعت اور ہمہ گیری میں بھی غیرمعمولی اضافہ کے ساتھ برکات نظر آتی ہیں۔
عہدخلافت خامسہ کے قبولیت دعا کے یہ تمام واقعات جمع کیے جائیں تو یہ ضخیم کتاب بن جائے۔حضور کی طبعی تواضع اورانکسار اس میں حائل نہ ہوتویہ ایک ایسی تاریخی دستاویز ہے جسے مدون ومرتب کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
برادرم مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری لنڈن کی ایک رپورٹ کے مطابق خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں دفتر پرائیوٹ سیکرٹری میں مختلف خطوط پر مشتمل روزانہ اڑھائی ہزار2500 سے تین ہزار3000 ہزار فیکس موصول ہورہی ہیں اسی طرح پوسٹ کے ذریعہ روزانہ سینکڑوں خطوط آتے ہیں جن کی تعداد ماہانہ نوے90 ہزار اور سالانہ دس لاکھ سے زیادہ ہو جاتی ہے چنانچہ مختلف ممالک کی طرف سے آنے والی دفتری رپورٹس اس کے علاوہ ہیں۔
(A DAY IN THE LIFE OF HAZRAT KHALIFATUL MASIH (aba) (YOUTUBE/MTAONLNE1)
اس لحاظ سےخلافت خامسہ کے انیس19 سالوں میں حضوانور کی خدمت میں آنیوالے خطوط اور ان کے جوابات کی تعداد کروڑوں میں جا پہنچتی ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی مصروفیات کا یہ پہلو یقیناً اس بات کا ثبوت ہے کہ خدا تعالیٰ کا ایک غیبی ہاتھ مسلسل خلافت خامسہ کی تائید میں ہے اور ملائکہ مسلسل آپ کی مدد کے لئے آسمان سے اترتے ہوئے ’’انی معک یا مسرور‘‘ کے نعرے الاپتے ہیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح اور افراد جماعت کے درمیان تعلق کا بہترین ذریعہ خطوط ہیں۔
سربراہان ممالک کو خطوط
حضرت مسیح موعودؑ کے صاحبزادے حضرت مرزا شریف احمد صاحب رضی اللہ عنہ کے بارہ میں یہ الہام کہ ’’وہ بادشاہ آیا‘‘ ان کے پوتے حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کی ذات میں اس رنگ میں پورا ہوا کہ آپ کو مسند خلافت پر متمکن ہونے کے بعدقیامِ امنِ عالم کی خاطردنیا کے بڑے بڑے بادشاہوں اور سربراہوں کو بذریعہ خطوط مخاطب کرنے کا موقع پیدا ہوگیا جو خلافت خامسہ کے کارہائے نمایاں کا ایک درخشاں اور تاریخی پہلو ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے دنیا بھر کے حکمرانوں کو درپیش عالمی خطرات کے تناظر میں قیام امن کی خاطر سنجیدہ تعاون اور جدو جہدکے لئے خطوط لکھنے کا اہتمام فرمایا۔یہ خطوط 1۔پوپ بینیڈکٹ 2۔اسرائیل کے وزیر اعظم، 3۔صدر اسلامی جمہوریہ ایران، 4۔صدر ریاست ہائے متحدہ امریکہ، 5۔وزیر اعظم کینیڈا، 6۔خادم حرمین شریفین سعودی عرب کے بادشاہ، 7۔عوامی جمہوریہ چین کے وزیراعظم، 8۔وزیراعظم برطانیہ، 9۔جرمنی کی چانسلر، 10۔صدر جمہوریہ فرانس، 11۔ملکہ برطانیہ، 12صدر روسی فیڈریشن، 13۔ایران کے مذہبی راہنما آیت اللہ خامنائی کی خدمت میں تحریر کیے گئے۔ان خطوط کو بہت قدر اور احترام کی نظر سے دیکھا گیا اور ان کے دو رس اثرات پیداہوئے جس پر زمانہ شاہد ہے۔
اشاعت دین کی پانچویں شاخ
مریدین اور مبائعین
حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے فرمایا تھا:
’’پانچویں شاخ اس کارخانہ کی جو خداتعالیٰ نے اپنی خاص وحی اور الہام سے قائم کی مریدوں اور بیعت کرنے والوں کا سلسلہ ہے۔‘‘
(فتح اسلام، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 24)
اللہ تعالیٰ نے اعلائے کلمہ اسلام کے لئے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے ذریعہ جو سلسلہ قائم فرمایا تھا اور اس کی آبیاری آپؑ کے ذریعہ ہوئی وہ آج ایک تناور درخت کی صورت اختیار کر چکا ہے۔
آج سلسلہ احمدیہ کا قیام دوسوتیرہ213 ممالک میں ہو چکا ہے اور ان میں سے 38 نئے ممالک ہیں جن میں عہد خلافت خامسہ میں احمدیت کا نفوذ ہوا ہے اور ان انیس19 سالوں میں 80 لاکھ سے زائد افراد سلسلہ احمدیہ میں شامل ہوئے ہیں۔
گزشتہ 19 سالوں میں 3000 سے زائد نئے مشن ہاؤسز قائم ہوئے۔6 ہزار سے زائد نئی مساجد کا قیام عمل میں آیااور دنیا بھر احمدیہ مساجد کی تعداد 9000 ہو چکی ہے اسی طرح خلافت خامسہ میں 15000 سے زائد جماعتیں قائم ہوئی ہیں اور 90 ممالک میں 591 لائبریریاں موجود ہیں۔
خلافت خامسہ کے بابرکت عہد میں جماعت احمدیہ میں شامل ہونیوالے 80 لاکھ سے زائد افراد اور ممالک کی تفصیل کا سالوار گوشوارہ پیش خدمت ہے۔
•سال2003ء میں بیعتوں کی تعدادآٹھ لاکھ بانوے ہزار چار سو تین892403 رہی اورکیوبامیں احمدیت کا پودا لگا۔
•سال 2004ء میں بیعتوں کی تعدادتین لاکھ انچاس ہزار دس349010 رہی اور سینٹ کٹس اینڈ نیو اورمارتنیق میں احمدیت کا پودا لگا۔
•سال2005ء میں بیعتوں کی تعداددو لاکھ ستانوے ہزار ننانوے 297099رہی اور جبرالٹر، بہاماس، سینٹ ونسٹ میں احمدیت کا پودا لگا۔
•سال 2006ء میں بیعتوں کی تعداددو لاکھ ترانوے ہزار آٹھ سو اکیاسی293881 رہی اور اسٹونیا، انٹگوا، برموڈا، بولویامیں احمدیت کا پودا لگا۔
•سال2007ء میں بیعتوں کی تعداددو لاکھ اکسٹھ ہزار نو سو تریسٹھ 261963رہی اورگواڈلوپ، سینٹ مارٹن، ہیٹی اورفرنچ گیانامیں احمدیت کا پودا لگا۔
•سال2008ء میں بیعتوں کی تعداد تین لاکھ چون ہزار چھ سو اٹھتیس254638 رہی اور آئس لینڈ، تاجکستان، لٹویااورپلاؤمیں احمدیت کا پودا لگا۔
•سال2009ء میں بیعتوں کی تعدادچار لاکھ ایک ہزار چھ سودس 401610 رہی۔لیتھوانیااورسربیا احمدیت کا پودا لگا۔
•سال2010ء میں بیعتوں کی تعداد چار لاکھ اٹھاون ہزار سات سوساٹھ 458760 رہی اورفیرو آئی لینڈز، ڈومینیکا، ترکمانستان میں احمدیت کا پودا لگا۔
•سال2011ء میں بیعتوں کی تعدادچار لاکھ اسی ہزار آٹھ سوبائیس480822 رہی اور بارباڈوس اورچلی میں احمدیت کا پودا لگا۔
•سال2012ء میں بیعتوں کی تعدادپانچ لاکھ چودہ ہزار تین سو باون 514352 رہی اورامریکن سموعا میں احمدیت کا پودا لگا۔
•سال2013ء میں بیعتوں کی تعداد پانچ لاکھ چالیس ہزار سات سو بیاسی 540782 رہی اورکوسٹا ریکا اور مونٹنگرو میں احمدیت کا پودا لگا۔
•سال2014ء میں بیعتوں کی تعدادپانچ لاکھ پچپن ہزار دو سو پنتیس555235 رہی اوربیلیز اوریوراگوئے میں احمدیت کا پودا لگا۔
•سال2015ء میں بیعتوں کی تعداد پانچ لاکھ سڑ سٹھ ہزار تین سو تیس 567330 رہی اور پورچوریکو میں احمدیت کا پودا لگا۔
•سال2016ء میں بیعتوں کی تعدادپانچ لاکھ چوراسی ہزار تین سو تراسی 584383 رہی اورکےمین آئی لینڈز، پیراگوئے میں احمدیت کا پودا لگا۔
•سال 2017ء سال میں بیعتوں کی تعدادچھ لاکھ نو ہزار پانچ سوچھپن 609556 رہی اور ہنڈراس میں احمدیت کا پودا لگا۔
•سال 2018ء میں بیعتوں کی تعدادچھ لاکھ سنتالیس ہزار 647000 رہی اور ایسٹ ٹائمر، جارجیا میں احمدیت کا پودا لگا۔
•سال 2019ء میں بیعتوں کی تعدادچھ لاکھ اڑسٹھ ہزار پانچ سو ستائیس 668527 رہی اورآرمینیا میں احمدیت کا پودا لگا۔
اس سے ظاہر ہے کہ خلافت خامسہ کے بابرکت عہد میں عالمگیر سطح پر جماعت میں کس طرح وسعت اور ترقی کے سامان خدا تعالیٰ نے اپنے خاص فضل سے پیدا کئے۔یہ اپنی ذات میں الہی تائید کا ایک زبردست نشان ہے۔ ذٰلِکَ فَضۡلُ اللّٰہِ یُؤۡتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ
دورہ جات حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ
مرشد اور مرید کا تعلق بھی الفت و محبت اور عشق کاعجیب رنگ رکھتا ہے جس میں
؏ دونوں طرف ہے آگ برابر لگی ہوئی
اگر مرید اپنا سب کچھ مرشد پر فدا کرنے کے لیے ہر دم تیار اور آمادہ ہوتاہےتو دوسری طرف مرشد بھی ان کی خبر گیری کیلئے ہر لحظہ بے چین ہوتا ہے۔ اکثر مرید ملاقاتوں کے لئے حاضر خدمت ہوتے ہیں تو گاہے مرشد ازراہ شفقت خودان کی احوال پرسی کودورے پر تشریف لے جاتے ہیں اور جب کبھی نہ جاسکیں تو چشم تصور سے انہیں محو نہیں ہونے دیتے جیسا کہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’دنیا کا کوئی ملک نہیں جہاں رات سونے سے پہلے چشم تصور میں، میں نہ پہنچتا ہوں اور ان کے لیے سوتے وقت بھی اور جاگتے وقت بھی دعا نہ ہو۔‘‘
(روزنامہ الفضل یکم اگست 2014ء)
افراد جماعت کی تعلیم و تربیت اور جماعتی نظام کے استحکام اورحضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام دنیا میں پہنچانے کی خاطر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے انیس19 سالہ دور خلافت میں دنیابھر کے دورے کیے جن سے کوئی براعظم خالی نہیں رہا۔آپ نےاندرون برطانیہ کے دورہ جات کے علاوہ دیگر ممالک کےسو100 سے زائد دورہ جات کیے جس میں انتیس29مغربی ممالک شامل ہیں۔ان دورہ جات کا عرصہ قیام قریباً گیارہ سو1100ایام، تین سال پر محیط ہے۔ان دورہ جات کے دوران حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بیالیس42 مساجد کا سنگ بنیاد رکھا۔آپ نےایک سوتین103 مساجد کا افتتاح فرمایا۔ چودہ ہزار دوسو سینتیس14237 بااثر، تعلیم یافتہ لوگوں سے ملاقاتیں فرمائیں۔ ایک لاکھ نوے ہزار190000سے زائد احباب جماعت کو شرف ملاقات بخشا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ان دوروں میں بھی حضور کی معمول کی روزمرہ مصروفیات عالمی ڈاک وغیرہ بدستور جاری رہتی ہیں اور آپ کے ساتھ کام کرنے والے بھی حیران ہوتے ہیں کہ اتنی طاقت ایک ایسے انسان میں کیسے بھر جاتی ہے دراصل یہ محض اللہ کی محبت کا کرشمہ ہوتا ہے۔
حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ان دورہ جات کے فوائد بیان کرتے ہوئے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان دوروں کے بڑے مثبت اثرات ہوتے ہیں۔ اپنوں اور غیروں سے تعلق کے لحاظ سے بھی اور جماعتی انتظامی لحاظ سے بھی براہ راست مشاہدہ اور معلومات سے بہت سی چیزیں میرے علم میں آ جاتی ہیں۔
تین بڑے فائدے تو یہ ہیں کہ ان ملکوں کے پڑھے لکھے طبقے اور اثر و رسوخ والے لوگوں سے رابطہ ہو جاتا ہے، ملاقاتوں کی صورت میں بھی اور مساجد کے افتتاح یا ریسپشن وغیرہ میں۔ دوسرے میڈیا کے ذریعہ سے اسلام اور احمدیت کا تعارف اور حقیقی تعلیم لوگوں کے علم میں آ جاتی ہے۔ اور تیسری بڑی بات یہ ہے کہ افراد سے، افرادِ جماعت سے ذاتی رابطہ اور تعارف ہوتا ہے اور اس کے نتیجہ میں ان کے ایمان و اخلاص اور جو تعلق ہے مودّت و اخوت کا، محبت اور بھائی چارے کا اس میں اضافہ ہوتا ہے۔ خلیفہ وقت اور افرادِ جماعت کے آپس میں براہ راست ملنے، دیکھنے، سننے سے غیر معمولی تبدیلی بھی پیدا ہوتی ہے اور جذبات بھی پیدا ہوتے ہیں۔ پھر ان حالات کے مطابق جو ان ملکوں میں ہوتے ہیں براہ راست خطبات میں ان سے باتیں بھی ہو جاتی ہیں۔‘‘
(خطبہ جمعہ 16 نومبر 2018ء)
یہاں دلچسپی کی خاطر عہد خلافت خامسہ کےتاریخ ساز دورہ جات کا سال وار طائرانہ جائزہ پیش ہے :
حضورانور نے 2003ء میں 2 دورہ جات کیے۔20تا31اگست 2003ء میں دورہ جرمنی تیرہ13 ایام پر مشتمل تھا۔ پھریکم تا7ستمبر2003ء کوسات 7ایام پر مشتمل دورہ فرانس کیا۔ ان دورہ جات میں ایک1مسجد کا افتتاح فرمایا اور سات ہزار نو سو سنتیس7937احباب جماعت کو شرف ملاقات بخشا۔
2004ء میں گیارہ11ممالک کےچودہ 14دورہ جات فرمائے۔جن میں گھانا، بورکینافاسو، بینن، نائیجیریا، بیلجیم، جرمنی، ہالینڈ، کینیڈا، سوئٹزرلینڈ، یوکے اور فرانس شامل ہیں۔یہ دورہ ایک سو انتالیس139 ایام پر مشتمل تھا۔ جس میں حضور انور نے چھبیس26مساجد کا افتتاح اور پانچ5مساجد کا سنگ بنیاد رکھا۔پانچ سو تنتیس533 بااثر افراد سے ملاقات کی اور اٹھائیس ہزردو سو سترہ28217احباب جماعت کو شرف ملاقات بخشا۔
2005ء میں تیرہ13 ممالک کے دورہ جات فرمائے جن میں ایک سو ستتر 177ایام دورہ میں صرف ہوئے۔ان ممالک میں سپین، فرانس، کینیا، تنزانیہ، یوگنڈا، کینیڈا، جرمنی، ڈنمارک، سویڈن، ناروے، ہالینڈ، ماریشس اور انڈیا شامل ہیں۔ ان دورہ جات میں سات7 مساجد کا افتتاح فرمایا اوربارہ12مساجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ایک ہزار دو سو چھیالیس1246 بااثر افراد سے ملاقات کی اور سنتیس ہزار آٹھ سو اٹھارہ37818احباب جماعت کو شرف ملاقات بخشا۔
2006ء میں آٹھ8 ممالک کے دس10 دورہ جات کیے جن میں سنگاپور، آسٹریلیا، فجی، نیوزی لینڈ، جاپان، بیلجیئم، جرمنی، ہالینڈ ممالک شامل ہیں۔جواکیاسی81 ایام پر مشتمل ہیں۔ان دورہ جات میں تین3مساجد کا افتتاح فرمایا اوردو2 مساجد کا سنگ بنیاد رکھا۔تین سو چار304 بااثر افراد کے علاوہ آٹھ ہزار چار سو چوہتر8474 احباب جماعت کو بھی شرف ملاقات بخشا۔
2007ء میں تین3ممالک کے چار4دورہ جات انتیس29 ایام پر مشتمل تھے جن میں ہالینڈ، فرانس اور جرمنی شامل ہیں۔ان دورہ جات میں تین3 مساجد کا افتتاح فرمایا اور ایک1 مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔سات7 بااثر افراد کے علاوہ دو ہزارآٹھ سو انتالیس2839 احباب جماعت کو بھی شرف ملاقات بخشا۔
2008ء میں دس 10ممالک کےبارہ12دورہ جات فرمائے جونوے90 ایام پر مشتمل تھے ان میں غانا، نائیجیریا، بینن، امریکہ، کینیڈا، جرمنی، فرانس، ہالینڈ، بیلجیئم اور انڈیا شامل ہیں۔ان دورہ جات میں انیس19مساجد کا افتتاح فرمایا۔ ایک ہزار نو سو پینسٹھ1965بااثر افراد سے ملاقات کی اور سنتیس ہزار پانچ سو انتیس37529 احباب جماعت کو شرف ملاقات بخشا۔
2009ء میں تین3 ممالک کےچھ6دورہ جات فرمائے جن میں بیلجیئم، جرمنی اور ہالینڈ شامل ہیں۔ان میں ایک مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔چوبیس24 بااثر افراد سے ملاقات کی اور ایک ہزار چار سو بتالیس1442 احباب جماعت کو شرف ملاقات بخشا۔
2010ء میں سات7ممالک کے سات7دورہ جات کیے جواکاون51 ایام پر مشتمل تھے جن میں فرانس، سپین، اٹلی، سوئٹزرلینڈ، بیلجیئم، جرمنی اور آئرلینڈ شامل ہیں۔ ان دورہ جات میں ایک مسجد کا افتتاح فرمایا اوردو2مساجد کا سنگ بنیاد رکھا۔تین سو پچہتر375 بااثر افراد سے ملاقات کی اورتین ہزار چورانوے3094 احباب جماعت کو شرف ملاقات بخشا۔
2011ء میں پانچ5ممالک کے آٹھ8دورہ جات فرمائے، جو چھیاسٹھ66ایام پر مشتمل تھے ان ممالک میں بیلجیئم، جرمنی، ہالینڈ، ناروے اور ڈنمارک شامل ہیں۔۔ان دورہ جات میں سات7مساجد کا افتتاح فرمایا اورچار4مساجد کا سنگ بنیاد رکھا۔پانچ سو ترپن553 بااثر افراد سے ملاقات کی اور چھ ہزار چار سو چالیس6440 احباب جماعت کو شرف ملاقات بخشا۔
2012ء میں پانچ5ممالک کے اسی80 ایام پر مشتمل آٹھ8 دورہ جات فرمائے۔جن میں بیلجیئم، جرمنی، ہالینڈ، امریکہ اور کینیڈاشامل ہیں۔ ان دورہ جات میں آٹھ8مساجد کا افتتاح فرمایا اور تین3مساجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ ایک ہزار تین سو اڑسٹھ1368 بااثر افراد سے ملاقات کی اور پندرہ ہزار چھ سو گیارہ15611 احباب جماعت کو شرف ملاقات بخشا۔
2013ء میں آٹھ8 ممالک کے چھیانوے96 ایام پر مشتمل آٹھ8 دورہ جات فرمائے۔جن میں سپین، امریکہ، کینیڈا، جرمنی، سنگاپور، آسٹریلیا، نیوزی لینڈاورجاپان شامل ہیں۔ ان دورہ جات میں چھ6مساجد کا افتتاح فرمایا اوردو2مساجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ دو ہزار دو سو بائیس2212 بااثر افراد سے ملاقات کی اوربارہ ہزر پانچ سو چوراسی12584احباب جماعت کو شرف ملاقات بخشا۔
2014ء میں دو2 ممالک جرمنی اور آئرلینڈکے پچیس25 ایام پر مشتمل دو2 دورہ جات فرمائے۔ان دورہ جات میں تین3مساجد کا افتتاح فرمایا اور دو2مساجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ آٹھ سو تہتر873 بااثر افراد سے ملاقات کی اور دو ہزار چار سو ستر2470 احباب جماعت کو شرف ملاقات بخشا۔
2015ء میں تین3 ممالک جرمنی، ہالینڈاورجاپان کے یپنتالیس45 ایام پر مشتمل چار4دورہ جات فرمائے۔ ان دورہ جات میں چار4مساجد کا افتتاح فرمایا اورچار4مساجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ایک ہزار سات سو چونسٹھ1764 بااثر افراد سے ملاقات کی اور چار ہزار چھ سو اٹھارہ 4618 احباب جماعت کو شرف ملاقات بخشا۔
2016ء میں چار4 ممالک ڈنمارک، سویڈن، جرمنی اور کینیڈا کے اٹھہتر78 ایام پر مشتمل چار 4دورہ جات فرمائے۔ان دورہ جات میں چھ6مساجد کا افتتاح فرمایا اور دو2مساجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ دو ہزار چار سو اکانوے 2491 بااثر افراد سے ملاقات کے علاوہ دس ہزار بیس10020 احباب جماعت کو شرف ملاقات بخشا۔
2017ء میں جرمنی کے اٹھائیس28 ایام پر مشتمل دو 2دورہ جات فرمائے۔ان دورہ جات میں تین3مساجد کا افتتاح فرمایا اور دو2مساجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ چار سو چالیس 440 بااثر افراد سے ملاقات کی اورچار ہزار سات سو تیس4730 احباب جماعت کو شرف ملاقات بخشا۔
2018ء میں پانچ5 ممالک یوکے، جرمنی، بیلجیئم، امریکہ اور گوئٹے مالا کے بتالیس42 ایام پر مشتمل پانچ 5دورہ جات فرمائے۔ ان دورہ جات میں چھ6 مساجد کا افتتاح فرمایا۔ بیاسی82 بااثر افراد سے ملاقات کی اور چھ ہزار آٹھ سو انہتر6869 احباب جماعت کو شرف ملاقات بخشا۔
اس کے علاوہ ستمبر، اکتوبر2019ء میں حضور انور نے ہالینڈ، فرانس اور جرمنی کا اٹھائیس 28دنوں پر مشتمل دورہ فرمایا۔ اس دورہ میں تقریباًتین ہزار میل کا سفرطے فرمایا۔ ان دورہ جات میں پانچ مساجد کا افتتاح فرمایا۔ دوران دورہ حضورانور نےسولہ16 سے زائد خطابات و تقاریر فرمائیں۔ سینکڑوں بچوں کی تقاریب آمین میں شرکت فرمائی اورہزاروں احباب کو ملاقات کا شرف بخشا۔ فجزاہ اللہ منّا احسن الجزاء
عہد خلافت خامسہ میں اسلام کی نشاۃ ثانیہ اور جماعت احمدیہ کی ترقیات کا یہ ایک اجمالی نقشہ ہے ورنہ یہ موضوع اتنا وسیع ہے کہ اس ایک مختصر مضمون میں اس کا احاطہ مشکل ہی نہیں ناممکن تھا۔اس لئے اسے حصہ اول بنا کر حصہ دوم میں عہد خلافت خامسہ کے دیگر غیر معمولی نمایاں کارنامے الگ پیش کئے جارہے ہیں۔
(علامہ ایچ ایم طارق)