• 1 مئی, 2024

الحوار المباشر

’’اَلْحِوَارُ الْمُبَاشَر‘‘

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پھر مراکش کے ایک عبداللہ صاحب ہیں۔ کہتے ہیں کہ مَیں چند ماہ سے آپ کے پروگرام دیکھ رہا ہوں اور مجھے آپ کا قرآنِ کریم کے مضامین کا ادراک اور تعمیری اسلامی طرزِ فکر بہت پسند آیا۔ یہ معروف بات ہے کہ روایتی تفاسیر میں بہت سی خرافات موجود ہیں اور غلط تفاسیر جو لوگوں کے دل و دماغ میں راسخ ہو گئی ہیں اور ان میں منطق اور عقل کے خلاف باتیں موجود ہیں مثلاً جنوں کے بارے میں یہ خیال کہ وہ لوگوں کو چمٹ جاتے ہیں اور غیر مرئی، غیر معمولی مخلوق ہے کو میں پہلے ہی رَد کرتا تھا۔ بعض جگہ بعض کمزور احمدیوں کو جن کی تعلیم صحیح نہیں ہے یا علم حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔ خاص طور پر عورتوں میں اب بھی اس قسم کی وبا ہے۔ گو چند ایک ہی اَن پڑھ اور جاہل ہیں لیکن مَیں نے سنا ہے یہاں بھی ایسی ہیں۔ اُن کو بھی یاد رکھناچاہئے کہ ہر عقل مند انسان جو ہے اس کو رَد کرتا ہے۔ یہ کوئی چیز نہیں ہے۔ کہتے ہیں کہ ایک دن میں نے اپنے افسر سے حضرت آدم کے پہلے انسان نہ ہونے کے بارے میں بات کی اور میں نے کہا کہ فرشتوں نے جو یہ کہا کہ یہ فساد کرے گا اور خون بہائے گا تو اگر پہلے سے انسان موجودنہ تھے تو فرشتوں کو کیسے معلوم ہوا کہ بشر کے اندر خون ہوتا ہے وغیرہ۔ تو اُس افسر نے کہا کہ یہ بہت خطرناک خیالات ہیں۔ انہیں کسی کے پاس بیان مت کرنا۔ پھر لکھتے ہیں کہ پھر اچانک آپ کے چینل سے تعارف ہوا تو قرآنِ کریم کے زندہ اور روشن کتاب ہونے کے بارے میں آپ کے بیان سے بہت خوش ہوا۔ فضلوں اور احسانوں والے خدا نے حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کو مبعوث فرمایا اور آپ کو اپنے نورانی اسرار الہام کئے تا کہ اس کے ذریعے لوگوں کی عقلوں میں پڑے شکوک و شبہات کے اس ڈھیر کا صفایا کر دیا جائے جس نے عقل کو ماؤف کر چھوڑا تھا اور جس کے نتیجے میں عرب تمدنی اور تہذیبی ترقی کے قافلہ سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں اور گراوٹ اور انحطاط اور پستی اور تفرقہ کا شکار ہو چکے ہیں۔ مجھے لکھتے ہیں کہ حضور! میری بیعت قبول فرمائیں۔ مجھے آج جماعت احمدیہ میں شامل ہو کر بڑے فخر کا احساس ہو رہا ہے۔

پھر سلطنتِ عمان کے ایک یاسر صاحب ہیں۔ انہوں نے جون 2011ء میں لکھا کہ ایک عرصے سے حق کی تلاش میں تھا جسے اب پا لیا ہے۔ الحمدللہ۔ مسلمانوں کی موجودہ حالت کو دیکھ کر شدت سے خواہش ہوتی تھی کہ کاش آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اُمّت کی ترقی کی خاطر دوبارہ آجائیں۔ ایک بار مختلف چینل گھما رہا تھا کہ اچانک ایم۔ ٹی۔ اے کو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی تصویر دیکھ کر یوں لگا جیسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تصویر ہو۔ یہ تصویر دل میں گھر کر گئی۔ ایک روز کسی دوست نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے ظہور کے بارے میں ذکر کیا اور دجال کے بارے میں بتایا کہ اس سے مراد عیسائی پادری ہیں۔ میں نے شروع میں اس کی سخت مخالفت کی لیکن بعد میں حقیقت کھل گئی۔ اس رات دو بجے تک ایم۔ ٹی۔ اے دیکھتا رہا اور جماعت اور حضرت مسیح موعود کے ساتھ محبت بڑھتی گئی۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اُس نے صحیح اسلام کی طرف رہنمائی فرمائی اور قبول کرنے کی توفیق بخشی۔ یہ لکھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود کی کتب اور حضرت خلیفہ ثانی کی تفسیرِ کبیر پڑھی اور بہت پسند آئیں اور پھر مجھے لکھتے ہیں کہ آپ سے ملاقات کا بہت شوق ہے۔ دعا کریں۔ تو یہ لوگ نہ صرف بیعت کر رہے ہیں بلکہ بیعت کر کے اپنے علم کو بڑھا بھی رہے ہیں۔ یہ اُن لوگوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے جو اپنے آپ کو پیدائشی احمدی سمجھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بس ہمارے خون میں احمدیت ہے تو اب مزید علم حاصل کرنے کی ہمیں ضرورت نہیں ہے۔ اپنے تقویٰ کو، نیکیوں کے معیاروں کو بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔

پھر ایک خاتون ہیں، بیریفان صاحبہ، ان کے دو بچے بھی ہیں۔ ناروے میں رہتی ہیں اور کردستان کی ہیں۔ کہتی ہیں کہ 2006ء میں اچانک ایم۔ ٹی۔ اے دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ آپ کی باتیں اور اسلام کی صحیح تصویر آپ سے سن کر بہت خوشی ہوئی۔ بعد میں اس چینل کا نمبر کہیں گم ہو گیا۔ اچانک 2010ء میں ایک روز پھر مل گیا۔ پروگرام ’’اَلْحِوَارُالْمُبَاشَر‘‘ چل رہا تھا۔ آپ کے دلائل تفسیرِ قرآن سن کر بہت متاثر ہوئی۔ پروگرام کے آخر پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی تصویر دکھائی گئی۔ آپ کی صداقت پر ایک لمحے کے لئے بھی شک نہ ہوا۔ تاہم افسوس ہوا کہ ابھی تک آپ کے بارے میں پتہ کیوں نہ چلا۔ البتہ آپ کے نبی ہونے کے بارے میں خلش تھی جو جماعت کی طرف سے دی گئی تفسیر و تشریح سے دور ہو گئی۔ اب میں گواہی دیتی ہوں کہ حضرت مرزا غلام احمدعلیہ السلام سچے امام مہدی ہیں۔ پھر لکھتی ہیں کہ آپ جو خدمت کر رہے ہیں اس کو بہت رَشک کی نگاہ سے دیکھتی ہوں اور اس جہاد میں شریک ہونا چاہتی ہوں۔ براہِ کرم مجھے بھی اس کا موقع دیں۔ تو یہ وہ خوبصورت جہاد ہے جس کی تعلیم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے دی ہے اور قرآن اور حدیث سے علم پا کر دی ہے۔ یہ جہاد ہے جو آپ نے اس زمانے میں متعارف کروایا ہے جو صرف مردوں کے لئے نہیں ہے بلکہ مردوں کے شانہ بشانہ عورتیں بھی اس جہاد میں حصہ لے رہی ہیں اور لیتی ہیں۔ بلکہ بعض اوقات مردوں سے بڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ پھر حسین محمد صالح صاحب ہیں۔ یہ الجزائر کے ہیں۔ مجھے لکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ تقریباً دس سال قبل مجھے اسلام کا کچھ علم نہ تھا سوائے اس رسمی اسلام کے جو سب لوگ جانتے ہیں اور کئی ایک مسائل کا سامنا تھا لیکن پھر بھی میں قرآن پڑھتا تھا اور سمجھنے کی کوشش کرتا تھا۔ ایک دن میں ٹی وی کے آگے بیٹھا کوئی مذہبی چینل تلاش کر رہا تھا کہ مجھے ایم۔ ٹی۔ اے مل گیا جہاں پروگرام ’’اَلْحِوَارُ الْمُبَاشَر‘‘ چل رہا تھا جس کا انداز اور علمیت اور مضمون مجھے پسند آیا۔ اور خاص طور پر پروگرام میں شریک علماء کا تمام ادیان کے بارے میں علم اور خصوصاً اسلامی علوم پر گرفت نے مجھے متاثر کیا۔ چنانچہ میں اسی لمحے سے احمدی ہوں اور میری روحانیت میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ اور مجھے لکھتے ہیں کہ آپ کے خطبات، بہت سی عربی اور فرنچ کتابیں اور رسائل میرے پاس ہیں۔ مَیں نے تفسیرِ کبیر بھی ڈاؤن لوڈ کر کے پرنٹ کر لی ہے تا کہ لوگوں سے رابطہ کرنے میں آسانی رہے۔ لکھتے ہیں کہ بیعت میں تاخیر اس لئے کی کہ میں خود کو بظاہر احمدی سمجھتا تھا لیکن نورِ ایمان میرے دل میں راسخ نہیں ہوا اور مجھے ڈر لگا کہ عہدِ بیعت کی خلاف ورزی نہ کرنے والا ٹھہروں۔ لکھتے ہیں کہ دعا کریں کہ خدا تعالیٰ مجھے ہدایت عطا فرمائے اور مغفرت فرمائے اور استقامت بخشے۔ پس یہ فکریں ہیں نئے آنے والوں کی۔ بہت سارے پرانے احمدی جو بزرگوں کی اولادیں ہیں اُن کوبھی یہ فکریں اپنے اندر پیدا کرنی چاہئیں کہ ہم نے عہدِ بیعت کو کس طرح اپنی تمام تر طاقتوں کے ساتھ نبھانا ہے اور اُسے پورا کرنا ہے تبھی ہم حقیقی احمدی کہلا سکتے ہیں۔ پھر ایک ناصر صاحب ہیں۔ یہ بھی عرب ہیں۔ کہتے ہیں کہ چار سال قبل میرے اندر حق کی تلاش شروع ہوئی اور میں نے سنیوں اور شیعوں اور اثنا عشریوں وغیرہ سب کے مناظرات دیکھے۔ (اثنا عشری بھی شیعوں کا ایک فرقہ ہے جو بارہ اماموں کو مانتے ہیں)۔ کہتے ہیں کہ سب کے مناظرات دیکھے اور مجھے سنیوں کے دلائل مضبوط نظر آئے۔ پھر تقریباً تین ماہ قبل اتفاق سے میرا تعارف ایم۔ ٹی۔ اے سے ہوا ۔۔۔۔۔۔اور میری دلچسپی جماعت میں بڑھی اور معلوم ہوا کہ جماعت کے بارے میں جو باتیں لوگوں میں پھیلائی جاتی ہیں اُن کی بنیاد جماعت کے مخالف مولویوں احسان الٰہی ظہیر وغیرہ کی کتابوں پر ہے۔ اسی طرح اپنے معاشرے میں موجود علماء کا اپنے سے خیالات میں اختلاف رکھنے والے لوگوں کے عقائد کے بارے میں رویے نے مجھے بڑا پریشان کیا کیونکہ یہاں ہمارے پاس کچھ شیعہ ہیں اور لوگ ان سے تمسخر اور تحقیر سے پیش آتے ہیں۔ میں ہمیشہ اپنے دل میں یہ کہا کرتا تھا کہ مذہب کے معاملے میں کسی کو طعن کا نشانہ نہیں بنانا چاہئے۔ کیونکہ ہمارے والدین بھی تو شیعہ یا نصاریٰ وغیرہ تھے اور ہمیشہ کہا کرتا تھا کہ اگر میں حق پر ہوں تو مجھے دوسروں کے لئے دعا کرنی چاہئے نہ کہ اُن کی تحقیر اور تکبر سے کام لینا چاہئے کیونکہ یہی انبیاء کی سنت ہے۔ اسی طرح سلفیوں کے عقائد کو بھی میں صحیح نہیں سمجھتا۔۔۔۔۔مجھے مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کے مزید دلائل مہیا فرمائیں اور یہ کہ بیعت کے بعد مجھے کیا کرنا ہو گا۔ میری مدد اور رہنمائی فرمائیں۔ تو اس طرح لوگ خط لکھتے ہیں۔ پھر عراق کے ایک غریب محمد صاحب ہیں۔ یہ کہتے ہیں کہ تین سال سے ایم۔ ٹی۔ اے دیکھ رہا ہوں اور تحقیق کر رہا تھا پھر استخارہ کیا لیکن کئی روز تک کوئی خواب نہ دیکھی۔ تاہم استخارہ جاری رکھا۔ پھر ایک روز خواب میں کوئی مجھے کہتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں یاد فرما رہے ہیں۔ پھر وہ شخص مجھے لے گیا اور کہنے لگا کہ اس خیمے میں جا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مصافحہ کرو۔ تب میں نے ایک ٹیلے کے اوپر لگے خیمے میں جا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مصافحہ کیا۔ پھر وہی شخص کہنے لگا کہ اب دوسرے ٹیلے پر جا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مصافحہ کرو۔ میں خواب میں حیران ہوتا ہوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دو کیسے ہو سکتے ہیں؟ تاہم میں نے دوسرے ٹیلے پر بھی خیمے کے اندر آنحضرتؐ کو اُسی شکل و صورت میں دیکھا گو قد ذرا سا کم تھا۔ اس خواب کے بعد مجھے انشراحِ صدر ہوا اور اب بیعت کرنا چاہتا ہوں۔ سب سے اچھی بات مجھے یہ لگتی ہے کہ جماعت میں ہر ملک و قوم کے لوگ بغیر تمیز رنگ و نسل کے شامل ہو رہے ہیں۔ پس تمام دنیا کو ایک ہاتھ پراکٹھا کرنے کا جو کام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے سپردہے وہ آج صرف جماعت احمدیہ کر رہی ہے۔

(خطبہ جمعہ 16؍ ستمبر 2011ءبحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 جولائی 2021