• 19 مئی, 2024

مکرم محمد یونس خالد صاحب مربی سلسلہ

یاد رفتگان
مکرم محمد یونس خالد صاحب مربی سلسلہ عالیہ احمدیہ کی یاد میں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مربی سلسلہ مکرم محمد یونس خالد صاحب کی وفات کا تذکرہ اپنے 2 اپریل 2021ء کے خطبہ جمعہ میں فرمایا۔ مربی صاحب کے ساتھ بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔ خاکسار نے جب 1994ء میں بیعت کی تو مربی صاحب ماڈل ٹاؤن میں سلسلے کی خدمات بجا لا رہے تھے۔ پھر آپ علامہ اقبال ٹاؤن اپنے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ بہت سیدھے سادھے صوفی منش انسان تھے۔

مربی صاحب اخلاقیات پر درس کے ماسٹر تھے۔ یہ بات مجلس علامہ اقبال ٹاؤن کا ہر وہ شخص جانتا ہے جو اس زمانے میں علامہ اقبال ٹاؤن کا رہائشی تھا۔ اخلاقیات پر آپ کے مضامین چھپتے رہتے تھے جو تربیت کے پہلو سے بہت مفید ہوا کرتے تھے۔

1997ء میں میرے والدِ محترم جب انگلینڈ سے آئے تو ای ایس آر بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے وہ ایک اچھے بھلے صحت مند آدمی سے نہایت نحیف اور کمزور انسان میں بدل چکے تھے۔ ساری فیملی والدِ محترم کو دیکھتی رہ گئی کہ یہ کیا ہو گیا ہے۔ اس وقت میں نے مربی صاحب کو کال کی حالات بالکل اچھے نہ تھے بکرا تک صدقہ کرنے کی استطاعت نہیں تھی کیونکہ بزنس میں بھیانک نقصان ہوا تھا۔ مربی صاحب نے فون پر ہی رہنمائی کی کہ عثمان! مرغی صدقہ کر دو اللہ تعالیٰ فضل کرے گا۔ مرغی ہی صدقہ کی گئی اور والد محترم کینسر سے بچ گئے۔ یہ الگ بات ہے کہ انہیں نہیں پتہ تھا کہ ان کے احمدی بیٹے نے اپنے مربی سلسلہ سے رجوع کیا تھا۔

میرے انٹرمیڈیٹ کے پرچے سر پر تھے۔ کسی کو دعا کے لئے درخواست کی۔ انہوں نے مجھے کہا کہ اس دفعہ آپ کامیاب نہ ہوں گے۔ جس پر میں بہت مغموم ہوا اور مربی صاحب کو کال کی۔ آپ جلال میں آ گئے اور مجھے کہا کہ اس نام نہاد ولی کی کوئی پرواہ نہ کریں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کو خط لکھیں اور اللہ پر توکل کریں اور امتحان دیں۔ میں نے ایسا ہی کیا فرسٹ ڈویژن میں پاس ہوا الحمدللہ۔

آپ نے یہودیت پر کتاب بھی لکھی۔ میں نے ان کو ریفرنس کے لئے مولانا مودودی کی “یہودیت قرآن کی روشنی میں” کا بتایا اور ابھی کوشش کر رہا تھا کہ کسی طریقے سے کتاب حاصل کر کے مولانا صاحب تک پہنچا دوں کہ پتہ چلا وہ منگوا بھی چکے تھے۔ ان کی یہ کتاب غالباً ابھی تک شائع نہیں ہوئی اللہ کرے اگر وہ یہ کتاب لکھنے میں کامیاب ہو گئے تھے تو جلد شائع ہو۔ آمین۔

یہ جو دلیل چناب نگر یعنی چاند کا نگر اور چنیوٹ یعنی چاند کی اوٹ دی جاتی ہے یہ سب سے پہلے میری معلومات کے مطابق انہوں نے ہی بیان کی تھی۔ آپ نے باقاعدہ ایک قلمی نام سے روزنامہ جنگ کے معروف کالم نگار ارشاد احمد حقانی صاحب کو ایک آرٹیکل بھیجا تھا جسے حقانی صاحب نے اپنے کالم میں جگہ دی تھی۔

علامہ اقبال ٹاؤن کی مسجد میں ایک ایسے صاحب بھی آتے تھے جن کا دماغی توازن درست نہیں تھا۔ مربی صاحب نے ایک مرتبہ مشہور حدیث بہت جوش سے سنائی جس میں مذکور ہے کہ جو لوگ فجر پڑھنے مسجد نہیں آتے میرا دل کرتا ہے ان کے گھروں کو آگ لگا دوں۔ ساتھ ہی آواز آئی “لگا دو”۔ سب دیکھتے رہ گئے اور بڑی مزاحیہ صورتحال پیدا ہو گئی (یہ واقعہ ایک دوست مکرم عامر منظور صاحب نے سنایا تھا میں عینی شاہد گواہ نہیں ہوں)۔

اسی طرح ’’پھل‘‘ نہیں آ رہے تھے اور مجلس علامہ اقبال ٹاؤن تو مشہور تھی بیعتیں کرانے کے لئے تو مربی صاحب نے کہا کہ پھل نہیں آ رہے۔ وہ بھائی اٹھے اور فوراً قریبی دکان سے پھل لا کر مربی صاحب کو دیے اور دوبارہ لطیفہ ہو گیا (مکرم عامر منظور صاحب راوی ہیں)۔

سویڈن آنے کے بعد میں نے مربی صاحب سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کبھی رابطہ نہ ہو سکا۔ اللہ تعالیٰ ان کے اہلِ خانہ، عزیز رشتہ دار اور احباب کو صبرِ جمیل عطا کرے۔ آمین۔

وہ ان مربیان سلسلہ میں سے تھے جو ہم بچوں کے نخرے اٹھاتے تھے۔ تبلیغ کرتا دیکھتے تھے تو حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند کرے اور اگر میری قسمت میں جنت لکھی ہے تو وہاں ان کی رفاقت نصیب کرے۔ آمین ثم آمین۔

(عثمان مسعود جاوید۔سویڈن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 جولائی 2021