• 18 مئی, 2024

ممبرات لجنہ بھارت کی قربانیاں اور خلافت سے وابستگی

جس طرح قادیان دارالامان کو یہ فخر حاصل ہے کہ امام الزماں حضرت مسیح ومہدی موعود علیہ السلام کا ظہور اس مبارک بستی میں ہوا اسی طرح لجنہ اماءاللہ بھارت کو بھی یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس مبارک تنظیم کی ابتداء قادیان دارالامان سے ہوئی۔

25دسمبر 1922ء کا دن نہایت ہی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہی وہ دن ہے جب حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے لجنہ اماء اللہ جیسی عالمگیر تنظیم کی بنیاد رکھی۔ آپؓ نے عورتوں کی تعلیم و تربیت، فطری صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور بچوں کی اعلیٰ تربیت جیسے اہم مقاصد پر مبنی ایک مضمون میں 17 نکات تحریر فرمائے اور اس سے اتفاق رکھنے والی خواتین کو مل کر کام کرنے کی دعوت دی۔

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی ہدایت کے مطابق 25 دسمبر 1922ء کو اس تحریر پر دستخط کرنے والی خواتین حضرت اماں جانؓ کے گھر جمع ہوئیں۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے خطاب فرمایا اور اس کے ساتھ ہی لجنہ اماءاللہ کی تنظیم کا قیام عمل میں آیا اور خواتین مبارکہ کی قیادت میں یہ قافلہ بڑی تیزی سے سفر پر روانہ ہوا اور ایک منظم تنظیم کی شکل اختیار کر گیا۔ حضورؓ کی ہدایات کی روشنی میں احمدی خواتین نے اپنے اندر روحانی تبديلی پیدا کرنے اور دینی تعلیم و تربیت میں پرورش پانے کے لئے مساعی شروع کی اورجلد ہی مختلف دینی مہمات میں صفِ اول کی مجاہدات ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا۔ اس کا اظہار اپنوں نے ہی نہیں بلکہ غیروں نے بھی کیا کہ احمدی عورت اصلاح معاشرہ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ تنظیم کے قیام کے ابتدائی ایام کی ایک مثال پیش ہے۔ ڈاکٹر سیف الدین کچلونے اپنے اخبار تنظیم امرتسر میں لکھا۔
’’لجنہ اماءاللہ قادیان احمدیہ خواتین کی انجمن کا نام ہے۔ اس انجمن کے ماتحت ہر جگہ عورتوں کی اصلاحی مجالس قائم کی گئیں ہیں اور اس طرح ہر وہ تحریک جو مردوں کی طرف سے اٹھتی ہےخواتین کی تائید سے کامیاب بنائی جاتی ہے۔ اس انجمن نے تمام خواتین کو سلسلہ کے مقاصد کے ساتھ عملی طور پر وابستہ کر دیا ہے۔ عورتوں کا ایمان مردوں کی نسبت زیادہ مخلص اور مربوط ہوتا ہے۔ عورتیں مذہبی جوش کو مردوں کی نسبت زیادہ محفوظ رکھ سکتی ہیں۔ لجنہ اماءاللہ کی جس قدر کارگزاریاں اخبار میں چھپ رہی ہیں۔ ان سے معلوم ہوتا ہے کہ احمدیوں کی آئندہ نسلیں موجودہ کی نسبت زیادہ مضبوط اور پر جوش ہونگی اور احمدی خواتین اس چمن کو تازہ دم رکھیں گی…‘‘

(بحوالہ الفضل قادیان 4 جنوری 1927ء صفحہ13)

خدا تعالیٰ کے فضل سے خلفاء کرام کے ہر دور میں خلافت سے وابستہ ہو کر لجنہ اماءاللہ کا یہ قافلہ ترقی کی جانب بڑھتا رہا ہے۔ تاریخ پر نظر ڈالیں تو ممبرات لجنہ نے خلیفہ وقت کی طرف سے پیش کردہ ہر تحریک پر لبیک کہتے ہوئے قربانی کے اعلیٰ نمونے قائم کئے ہیں۔

مالی قربانی ایسی قربانی ہے جو اپنی ضروریات اور اپنی خواہشات کو پس پشت ڈال کر کی جاتی ہے۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے ممبرات لجنہ بھارت نے خواتین مبارکہ جن میں حضرت ام المومنين رضی اللہ عنہ کا نام سرِ فہرست ہے کی تربیت اور نمونہ سے فیض یاب ہو کر ہر تحریک میں اپنی استطاعت سے بڑھ کر حصہ لیا ہے۔

مسجد مبارک کی توسیع کے لئے حضور علیہ السلام کی تحریک پر حضرت ام المؤمنینؓ نے اپنا زیور فروخت کرکے ایک ہزار روپیہ چندہ دیا۔ ایک دفعہ جلسہ سالانہ کے موقع پر مہمانوں کے رات کے کھانے کا کوئی انتظام نہ ہو سکنے پر آپؓ ہی کا ایک زیور فروخت یا رہن رکھ کے کھانے کا سامان لایا گیا۔ اخبار الفضل کے اجرا کے لئے بھی آپؓ نے اپنی ایک ہزار روپیہ مالیت کی زمین چندہ میں دے دی۔ اسی طرح مسجد برلن (جرمنی) کے لئے بھی آپؓ نے اپنی جائیداد فروخت کرکے پانچ صد روپے ادا کر دئے۔

لجنہ کی سب سے پہلی شاندار قربانی
چندہ مسجد برلن (جرمنی)

لجنہ اماء اللہ کے قیام کے بعد سب سے پہلی مالی تحریک جوحضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے احمدی مستورات کیلئے کی گئی وہ مسجد برلن کی تحریک تھی۔ حضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے 2 فروری 1923ء کو یہ تحریک فرمائی کہ مسجد برلن کی تعمیر احمدی خواتین کے چندہ سے ہو۔ حضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تھا:
’’…۔ یورپ میں لوگوں کا یہ خیال ہےکہ ہم میں عورت جانوروں کی طرح سمجھی جاتی ہے۔ جب یورپ کو یہ معلوم ہوگا کہ اس وقت اس شہر میں جو دنیا کا مرکز بن رہا ہے اس میں مسلمان عورتوں نے جرمنی کے نو مسلم بھائیوں کیلئے مسجد تیار کروائی ہے تو…کس قدر شرمندہ اور حیران ہونگے…‘‘

(تاریخ لجنہ جلد اول صفحہ96)

اس کے لئے حضور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے 50 ہزار روپے تین ماہ میں اکٹھا کرنے کا اعلان فرمایا۔ پہلے دن ہی آٹھ ہزار روپے نقد اور وعدوں کی صورت میں قادیان کی احمدی عورتوں نے وعدہ پیش کیا اور دو ماہ کے تھوڑے سے عرصہ میں 45 ہزار روپےکے وعدے ہوگئے اور 20ہزار روپے کی رقم بھی وصول ہو گئی۔ پھر کیونکہ اخراجات کا زیادہ امکان پیدا ہو گیاتھا۔ حضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کی مدت بھی بڑھا دی اور ٹارگٹ بڑھا کر 70 ہزار روپے کر دیا اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے احمدی عورتوں نے اس وقت 72 ہزار 700 روپےکے قریب رقم جمع کی۔

لجنہ اماء اللہ کے قیام کے بعد سب سے پہلی بڑی مالی تحریک مسجد برلن کے لئے تھی جوبعض وجوہات کی بناءپر تعمیر نہ ہو سکی لہذا حضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فیصلہ کیا کہ مسجد برلن کے لئے جمع شدہ رقم مسجد لندن کی تعمیر پر لگا دی جائے۔

مسجد فضل لندن

1924ء کا سال تاریخ احمدیت میں اس لئے ایک خاص اہمیت کا حامل ہے کہ اس سال 12 جولائی کو حضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسلام کا پیغام پہنچانے کی خاطر انگلستان کا سفر اختیار کیا اور مسجد فضل لندن کی بنیاد رکھی۔ یہی وہ مسجد ہے جس کی تحریک تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے 1920ء میں کی تھی۔ مگر اس کی تعمیر کا کام 1924ء میں شروع ہوا۔ بعد ازاں حضور نے فیصلہ فرمایا کہ جو رقم احمدی عورتوں نے مسجد برلن کے لئے جمع کی تھی وہ ادھر منتقل کر دی جائے۔ چونکہ بعض حالات کی وجہ سے مسجد برلن اس وقت تعمیر نہ ہو سکتی تھی۔ اس طرح بفضل اللہ تعالیٰ جو کام مسجد برلن کے لئے تحریک کے ساتھ شروع ہوا تھاوہ مسجد فضل لندن کی شکل میں اختتام پذیر ہوا۔ جو سارے یورپ اور انگلستان میں پہلی مسجد تھی اور ہمیشہ ہمیش کے لئے احمدی خواتین کی تصویری داستان ہے۔ جہاں جہاں اس مسجد کے ذریعہ اسلام کا پیغام پہنچے گا وہ ساتھ ہی اس زمانے کی خواتین کی قربانیوں کی داستان بھی دہرائے گااور ہر طرف سے ان پر سلامتی کی بارش ہوگی۔

19 اکتوبر 1924ء کا دن تاریخ لجنہ میں یادگار دن ہے۔ جس دن حضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ مسجد کی تعمیر قریباً دو سال میں ہوئی اور 3 اکتوبر 1926ء کو شیخ عبد القادرصاحب نے اس مسجد کا افتتاح کیا۔

مسجد اقصیٰ اور مسجد مبارک قادیان کی توسیع

مسجد اقصیٰ اور مسجد مبارک قادیان کی توسیع کے لئے حضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے 23دسمبر1938ء کو ایک تحریک کی کہ ہر کمانے والا دس روپے فی کس کے حساب سے چندہ دے اور جن عورتوں کی کوئی آمدنی نہیں اور بچے بھی صرف ایک پیسہ فی کس چندہ دیں تاکہ جماعت کا کوئی فرد اس ثواب سے محروم نہ رہے۔ حضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عورتوں کے جذبہ قربانی کا یوں تذکرہ فرمایا:
’’جب میں نے اس کے متعلق خطبہ پڑھا تو باوجود یہ کہ میں نے کہہ دیا تھا کہ اس تحریک میں دس روپے سے زیادہ کسی سے نہ لیا جائے گاپھر بھی ایک عورت نے اپنی دو سو روپے کے قریب مالیت کی چوڑیاں اس فنڈ میں داخل کرنے کے لئے مجھے بھیج دی ہیں جو میں نے بزور واپس کیں اور کہا کہ آپ اس میں دس روپے تک ہی دے سکتی ہیں۔‘‘

(تاریخ لجنہ جلد اول صفحہ491)

مسجد ہیگ

لجنہ کی تاریخ میں سال 1950ء ایک غیر معمولی اہمیت کا حامل ہےجس نے احمدی مستورات کو ایک بڑی قربانی کر کے کفرستان میں خدا تعالیٰ کا گھر بنانے کا موقع بہم پہنچایا۔ 12 مئی 1950ء کو حضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ربوہ میں خطبہ جمعہ میں مسجد مبارک ہیگ ہالینڈ کے لئے مستورات سے چندہ کی تحریک فرمائی۔ مستورات کے ذمہ 60 ہزار روپے جمع کرنے کی تحریک ہوئی بعد میں خرچ بڑھ گیا تو اس چندے میں کل 1,75,000 روپے خرچ ہوئے۔

حضرت مصلح موعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس مسجد کا نام مسجد مبارک ہیگ ہالینڈ رکھا۔ حضور کے ارشاد پر سرمحمد ظفر اللہ خان صاحبؓ نے 20 مئی 1955ء میں اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ اور 9 دسمبر 1955ء کواس مسجد کا افتتاح فرمایا۔ یہ ہالینڈ میں پہلی احمدیہ مسجد تھی۔

14 دسمبر 1951ء کے خطبہ جمعہ میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے فرمایا کہ:
’’ہالینڈ کی مسجد کے متعلق عورتوں میں تحریک کی گئی تھی۔ انہوں نے مردوں سے زیادہ قربانی کا ثبوت دیا ہے…۔ اگر اسلامی قانون کو دیکھا جائے تو عورت کی آمد مرد سے آدھی ہونی چاہئے…۔ ۔ پس اگر مردوں نے چالیس ہزار روپیہ دیا تھا توچاہئے تھا کہ عورتیں بیس ہزار روپیہ دیتیں۔ مگر واقعہ یہ ہے کہ مردوں نے اگر ایک روپیہ چندہ دیا تو عورتوں نے سوا روپے کے قریب دیا ہے…‘‘

(روزنامہ الفضل ربوہ 20 دسمبر 1951ء صفحہ نمبر5)

بھارت کی لجنات کے ذمہ مسجد ہالینڈ کے لئے مزید پانچ ہزار روپے کی رقم لگائی گئی۔ یہ رقم اکتوبر1957ء کی مجلس شورٰی پر لجنات بھارت کے لئے مقرر کی گئی تھی جو دسمبر 1959ء میں تمام لجنات بھارت نے وعدہ کے مطابق پوری کر دی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ۔ جن عورتوں نے 150 روپیہ مسجد کے لئے دیا ان کے نام مسجد پر کندہ کرانے کے لئے بھجوائے گئے۔

مسجد نصرت جہاں کوپین ہیگن ڈنمارک

مسجد نصرت جہاں کوپین ہیگن ڈنمارک تیسری مسجد خالصتاً عورتوں کے چندہ سے تعمیر کی گئی۔ 27دسمبر 1964ء کو لجنہ اماءاللہ مرکزیہ نے قدرتِ ثانیہ کے دورِ ثانی پر 50سال گزرنے پر بطور نذرانہ ڈنمارک کے دارالخلافہ کوپن ہیگن میں ایک مسجد کی تعمیر کی پیش کش کی۔ 6 مئی 1966ء کو صاحبزادہ مرزا مبارک احمد صاحب نے اس کا سنگ بنیاد رکھا۔ جبکہ 21 جولائی 1967ء کو حضرت مرزا ناصر احمد صاحب خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے اس کا افتتاح فرمایا۔ اس مسجد کے لئے صرف خواتین نے چھ لاکھ چھ ہزارچھ سو چھبیس کی رقم جمع کر کے عظیم الشان مالی قربانی کا ثبوت فراہم کیا۔

ماہ فروری 1965ء میں بھارت کی لجنات کو بھی اس مسجد کی تعمیر کے لئے چندہ جمع کرنے کی تحریک کی گئی۔ یہاں کی خواتین نے بھی اس جوش اور جذبہ کا مظاہرہ کیا اور ایک سال کے اندر نہ صرف اپنا وعدہ پورا کیا بلکہ دوبارہ تحریک کی کہ رقم کم ہوگئی ہے۔ دوسری دفعہ اور پھر تیسری دفعہ بہنوں نے اپنی استطاعت سے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

تحریک خاص

25 دسمبر 1972ء کولجنہ اماء اللہ کے قیام پر پچاس سال کا عرصہ مکمل ہونا تھا۔ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ مرکزیہ ربوہ نے 1968ء کے جلسہ سالانہ کے موقع پر لجنہ اماء اللہ کی طرف سے ایک لاکھ روپے کی رقم حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کی خدمت میں پیش کئے جانے کی تحریک کی۔ علاوہ ازیں ایک وسیع دفتر لجنہ تعمیر کیا جائے نیز لجنہ اماء اللہ کی پچاس سالہ تاریخ لکھی جائے۔ اس تحریک کو ’’تحریک خاص‘‘ کانام دیا گیا۔ حضرت سیدہ مریم صدیقہ صاحبہ نے لجنہ عالمگیر کی طرف سے دو لاکھ روپے کا گراں قدر عطیہ حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ کی خدمت میں پیش کیا۔ حضور نے یہ رقم جدید پریس میں لگانے کا ارشاد فرمایا تھا تاکہ اس پریس میں ہمیشہ ہمیش کے لئے قرآن مجید چھپتا رہے اور ثواب لجنہ اماء اللہ کو ملتا رہے۔

اس چندہ ’’تحریک خاص‘‘ کے لئے لجنہ اماء اللہ بھارت نے پندرہ ہزار روپے کی رقم کا وعدہ کیا تھا۔ مگر اللہ تعالیٰ کے فضل سے 31 دسمبر 1972ء تک کل چندہ تحریک خاص 29862روپے جمع ہو گیا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ۔

صد سالہ جوبلی فنڈ

’’صد سالہ جوبلی فنڈ‘‘ کے نام سے حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے 1973ء کے جلسہ سالانہ کے موقعہ پر ایک عالمگیر منصوبہ کا اعلان فرمایا تاکہ جماعت احمدیہ اپنا سو سالہ جشن شایان شان طریق سے منا سکے۔ حسب معمول اس فنڈ میں مردوں کے شانہ بشانہ خواتین نے بھی جوش و خروش سے حصہ لیا اور یہ ثابت کر دیا کہ ثبات قدم کے ساتھ مالی قربانیوں کے میدان میں مسابقت کی روح لئے ہوئے رواں دواں ہیں۔

نئے مراکز کی تحریک

حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے لندن پہنچنے کے بعد پہلے خطبہ جمعہ 4 مئی 1984ء میں تمام عالم کے احمدیوں کو حضرت مسیح موعودؑ کے الفاظ میں مَنۡ اَنۡصَارِیۡۤ اِلَی اللّٰہِ کہہ کر پکارا۔ 18 مئی 1984ء حضورؒ نے اشاعت اسلام کے لئے ایک وسیع پروگرام کا اعلان فرمایا اور فرمایا کہ ’’ان اغراض کو پورا کرنے کے لئے ایک بہت بڑے (Complex) کی ضرورت ہے… دو نئے مراکز یورپ کے لئے بنانے کا پروگرام ہےایک انگلستان میں اور ایک جرمنی میں… اس کے لئےاللہ تعالیٰ روپیہ اپنے فضل سے مہیا کرے گا…‘‘

چنانچہ حضورؒ کی اس تحریک پر قادیان کی لجنہ نے ایک مرتبہ پھر والہانہ لبیک کہا۔ محترمہ صاحبزادی امتہ القدوس صاحبہ صدر لجنہ اماء اللہ بھارت اپنی رپورٹ میں تحریر کرتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے لجنات اماءاللہ بھارت نے حضور کی آواز پر لَبَّیْکَ کہتے ہوئے اس تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیااور زیورو نقدی جس کے پاس جو کچھ تھا پیش کر دیا۔

لجنات اماء اللہ بھارت میں سب سے پہلے لجنہ قادیان کی طرف سے وعدہ جات حضور کی خدمت میں بھجوائے گئے تھے۔ مؤرخہ 28جولائی 1984ء تک 46913 روپے کے وعدہ جات اور 36864 روپے کی وصولی ہوئی تھی جس کی رپورٹ حضور کو بھجوائی گئی۔ اس پر حضورؒ نے خطبہ جمعہ 10 اگست 1984ء میں لجنہ قادیان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
’’قادیان کی لجنات کے متعلق مجھے ایک رپورٹ ملی ہے اور اس کا مجھے انتظار تھا۔ کیونکہ جب تحریک جدید کی قربانیوں کا آغاز ہوا تھاتو قادیان کی مستورات کو غیر معمولی قربانی کے مظاہرہ کی توفیق ملی تھی۔ اب تو بہت تھوڑی خواتین وہاں رہ گئی ہیں۔ لیکن جتنی بھی ہیں مجھے انتظار تھا کہ ان کے متعلق بھی اطلاع ملے۔ کیونکہ ان کا حق ہے کہ وہ قربانی کے میدان میں آگے رہیں اور قادیان کا نام جس طرح اس زمانے میں اُونچا کیا تھاآج پھر اسے اونچا کریں۔ تو اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہ وہاں کی رپورٹ بھی موصول ہوئی ہے۔ صدر لجنہ اماء اللہ بھارت اطلاع دیتی ہیں کہ میں نے قادیان کی لجنہ اور ناصرات کے وعدے نئے مراکز کے لئے حضور کی خدمت میں 16 جولائی کو لکھے تھے۔ حضور کے خطبات نے ایک تڑپ یہاں کی عورتوں میں پیدا کر دی اور محض اللہ کے فضل سے جو کچھ ان کے پاس تھاانہوں نے پیش کر دیا ہے۔ لیکن پیاس ہے کہ ابھی نہیں بجھی اتنی شدید تڑپ ابھی ہے کہ اور ہو تو خداکے کاموں کے لئےاور بھی پیش کر دیں…‘‘

1991ء میں جب حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ ہندوستان تشریف لائے اور صد سالہ جلسہ سالانہ قادیان کے موقع پر مستورات سے خطاب کرتے ہوئے آپؒ نے فرمایا۔
’’… خدا تعالیٰ کے فضل کے ساتھ ہندوستان کی لجنات میں سے سب کے متعلق تو میں نہیں کہہ سکتا۔ لیکن قادیان کی لجنہ کے متعلق کہہ سکتا ہوں کہ مالی قربانی میں یہ بے مثل نمونے دکھانے والی ہیں۔ قادیان کی جماعت ایک بہت غریب جماعت ہے۔ لیکن میں نے ہمیشہ دیکھا ہے کہ جب بھی کوئی تحریک کی جائے یہاں کی خواتین اور بچیاں ایسے ولولے اور جوش کے ساتھ اس میں حصہ لیتی ہیں کہ بعض دفعہ میرا دل چاہتا ہے کہ ان کو روک دوں کہ بس کرو۔ تم میں اتنی استطاعت نہیں ہے اور واقعتاًمجھے خوشی کے ساتھ ان کا فکر بھی لاحق ہو جاتا ہے۔ لیکن پھر میں سوچتاہوں کہ جس کی خاطر انہوں نے قربانیاں کی ہیں وہ جانے۔ وہ جانتا ہے کہ کس طرح ان کو بڑھ چڑھ کر عطا کرنا ہے۔ وہی اللہ اپنے فضل کے ساتھ ان کے مستقبل کودین اور دنیا کی دولتوں سے بھر دے گا۔ ایک موقع پر جب میں نے مراکز کے لئے تحریک کی تو احمدی بچیوں نے جو چھوٹی چھوٹی کجیاں بنا رکھی تھیں۔ عجیب نظارہ تھا کہ گھر گھر میں وہ کجیاں ٹوٹنے لگیں۔ اور دیواروں سے مار مار کے کجیاں توڑ دیں۔ چند پیسے، چند ٹکے جو انہوں نے اپنے لئے بچائے تھے وہ دین کی خاطر پیش کر دئے۔ ہمارا رب بھی کتنا محسن ہے، کتنا عظیم الشان ہے۔ بعض دفعہ بغیر محبت اور ولولے کے کروڑوں بھی اس کے قدموں میں ڈالے جائیں تووہ رد کردیتا ہے، ٹھوکر بھی نہیں مارتاان کی کوئی حیثیت نہیں مگر ایک مخلص ایک غریب پیارو محبت کے ساتھ اپنی جمع شدہ پونجی چند کوڑیاں بھی پیش کر ے تو اسے بڑھ کر پیار اور محبت سے قبول کرتا ہے۔ جیسے آپ اپنے محبت کرنے والے اور محبوبوں کے تحفوں کو لیتی اور چومتی ہیں۔ خدا کے بھی چومنے کے کچھ رنگ ہوا کرتے ہیں۔ اور میں جانتا ہوں اور یقین رکھتا ہوں کہ ان معنوں میں خدا نے ان چند کوڑیوں کو ضرور چوما ہوگا…‘‘

(جلسہ سالانہ مستورات قادیان خطاب فرمودہ 27دسمبر 1991ء)

مسجد بیت الفتوح لندن

حضرت خلیفہ المسیح الرابعؒ نےبرطانیہ جماعت کی ضرورت کے پیش نظر مسجد بیت الفتوح کی تحریک جماعت کے سامنے رکھی۔ چنانچہ حضورؒ نے 19 اکتوبر 1999ء کو اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھا اور حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مؤرخہ 3 اکتوبر 2003ء کو اس مسجد کا افتتاح فرمایا۔ مسجد بیت الفتوح اس وقت برطانیہ کی سب سے بڑی مسجد ہے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے بیت الفتوح مورڈن کے بارہ میں تحریک کرتے ہوئے فرمایا:
’’اب میں آپ کو اس تحریک کے بعد جماعت کے ردعمل کے متعلق بتاتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے کیسی پیاری جماعت ہے جو مسیح موعودؑ نے ہمارے لئے قائم فرمائی ہے کہ حیرت انگریز طور پر انہوں نے اس تحریک پر لَبَّیْکَ کہاہے۔ پوری دنیا کی جماعتوں نے جو فوری رد عمل دکھایا ہے اور ابھی بہت سے ایسے وعدہ جات ہیں جو ابھی پہنچے بھی نہیں اور لگتا یہ ہے کہ بہت کثرت سے وعدے آئیں گے اور اصل تحریک سے بہت زیادہ ہو جائیں گے…‘‘

تحریک Renovation مسجد بیت الفتوح

مسجد بیت الفتوح کے رینوویشن کی تحریک پر بھی ممبرات قادیان اور دیگر مجالس لجنہ اماء اللہ بھارت نے بھی بڑھ چڑھ کر وعدہ جات لکھوائے اور بروقت ادائیگی بھی کی۔

صد سالہ خلافت جوبلی

صد سالہ خلافت جوبلی کے مبارک موقع پر لجنہ اماء للہ بھارت کو بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے باقی دنیا کی احمدی خواتین کی طرح مالی قربانی کی توفیق ملی۔ مجلس شوریٰ لجنہ اماء اللہ بھارت دسمبر2004ء کے موقع پر یہ تجویز پاس کی گئی کہ صد سالہ خلافت جوبلی جوجماعت احمدیہ ان شاء اللہ 2008ء میں منائے گی اس موقع پر شکرانہ کے طور پر لجنہ اماء اللہ بھارت حضورانور کی اجازت کے بعد مبلغ پانچ لاکھ روپے حضور انور کی خدمت اقدس میں تحفہ خلافت جوبلی پیش کرے۔ شوریٰ میں شامل تمام نمائندگان کی متفقہ رائے سے یہ تجویز حضور انور کی خدمت میں پیش کی گئی جسے حضور انور نے ازراہِ شفقت قبول فرما لیا۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے ممبرات لجنہ بھارت نے تین سال کے عرصہ میں پانچ لاکھ کی بجائے 21,49,258 کے وعدہ جات اور مبلغ 22,88,025روپے کی رقم کی ادائیگی کر دی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ ذَالِکَ۔

صد سالہ جشن تشکر برقیام لجنہ اماء اللہ

اللہ تعالیٰ کے فضل سے 25 دسمبر2022ء کو تنظیم لجنہ اماءاللہ کے قیام کو پہلی صدی مکمل ہو رہی ہے۔ اس خوشی کے موقع پر ممبرات لجنہ اماء اللہ بھارت کی طرف سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں ایک کروڑ روپیہ تحفۃً پیش کرنے کی تجویز مجلس شوریٰ لجنہ اماء اللہ بھارت سال2013ء میں پیش کی گئی تھی اور منظوری ملنے پر تمام مجالس لجنہ اماء اللہ بھارت کو بذریعہ سرکلر اطلاع دیتے ہوئے ممبرات کے وعدہ جات منگوائے گئے۔ جن کی ادائیگی تقریباً 9 سال کے عرصہ میں کرنی تھی۔ ممبرات لجنہ بھارت نے ہمیشہ کی طرح اس مالی تحریک میں بھی اپنی استطاعت سے بڑھ کر حصہ لیا اوراب تک خدا کے فضل سے ڈیڑھ کروڑروپے سے زیادہ کی وصولی ہو چکی ہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ۔ یہ تحریک 2022ء کے آخر تک جاری ہے۔

یہ وہ چندمالی تحریکات کا ذکر تھا جن میں لجنہ اماء اللہ بھارت نے خلیفۂ وقت کی محبت اور اطاعت کے جذبہ سے سرشار ہو کر ایثار و قربانی کے بے مثال نمونے دکھائے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے پیارے آقا سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو صحت و سلامتی والی لمبی عمر عطا فرمائے اور ہمیں ہمیشہ خلافت سے وابستہ رہتے ہوئے خلافت کی برکات سے فیض یاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

(امتہ الشافی رومی۔ جنرل سیکرٹری لجنہ اماءاللہ بھارت)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 اگست 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ