• 29 جولائی, 2025

سورۃ الانفال اور التوبہ کا تعارف ازحضرت خلیفۃ المسیح الرابع

سورۃ الانفال اور التوبہ کا تعارف
ازحضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ

سورۃالانفال

یہ سورت مدینہ میں نازل ہوئی۔ بسم اللہ سمیت اس کی چھہتّر آیات ہیں۔ جنگ کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ جو مالی فیض عطا فرماتا ہے ان کو اَنْفَال کہا جاتا ہے۔

پچھلی سورت الاعراف (آیت:188) میں کفار کی طرف سے جس ساعت یا قیامت کے ظہور کا وقت پوچھا گیا تھا اس ساعت کے پہلے مظہر کا اس سورت میں تفصیل سے ذکر ہے۔ اور بتایا گیا ہے کہ اہلِ عرب پر وہ ساعت آ چکی ہے جس کے نتیجہ میں کفر اور شرک کا دور ختم ہو گا۔

پچھلی سورت کے آخر پر یہ تنبیہ فرمائی گئی تھی کہ بہت مشکل حالات ظاہر ہونے والے ہیں اس لئے ابھی سے اللہ تعالیٰ کے حضور عاجزی سے جھکتے ہوئے خفیہ طور پر اور بلند آواز سے اس کے حضور گڑگڑاتے ہوئے دعائیں کر، کیونکہ تیری دعاؤں کے ذریعہ ہی سب مشکلات حل ہوں گی۔

اس سورت کے شروع میں ہی یہ خوشخبری دیدی گئی کہ ان مشکلات کے نتیجہ میں مومنین کی غربت دور کر دی جائے گی۔پھر مشکلات کے ذکر میں سب سے پہلے جنگ بدر کا ذکر فرمایا اور جیسا کہ اس سے پہلی سورت کے آخر پر دعاؤں کی طرف خصوصی توجہ دلائی گئی تھی، ہم دیکھتے ہیں کہ جنگ بدر میں مسلمانوں کو عطا کی جانے والی فتح بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصی دعاؤں ہی کے نتیجہ میں تھی ورنہ جو 313صحابہؓ آپؐ کے ساتھ اس جہاد میں شریک تھے ان کے مقابل پر مکہ کے مشرکین کی حملہ آور فوج سوائے روحانی پہلو کے ہر پہلو سے ان پر برتری رکھتی تھی۔ بہترین سواریاں ان کو حاصل تھیں۔ بہترین جنگی ہتھیار میسر تھے۔ تیر اندازی کے فن میں ماہر دستے اُن کی فوج میں شامل تھے۔علاوہ ازیں جنگ کے لئے جذبات کو بھڑکانے کے لئے ایسے راگ الاپنے والی ماہر عورتیں بھی تھیں جن کے نغمات کے نتیجہ میں فوجوں پر ایک قسم کی جنون کی سی کیفیت طاری ہو جاتی تھی۔ اس کے مقابل پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ دعائیں ہی فتحیاب ہوئیں جو آپؐ نے اپنے خیمہ میں انتہائی گریہ و زاری کے ساتھ اس حال میں کیں کہ آپؐ کے شانۂ مبارک سے چادر بار بار گرتی تھی اور حضرت ابوبکر صدیقؓ اسے سنبھالتے تھے۔ اس دعا کا معراج یہ تھا کہ آپؐ نے بار بار عرض کی: اَللّٰھُمَّ اِنْ تُھْلَکْ ھٰذِہِ الْعِصَا بَۃُ مِنْ اَھْلِ الْاِسْلَامِ لَا تُعْبَدْ فِی الْاَ رْ ضِ (مسلم،کتاب الجھاد) کہ جن و انس کی پیدائش کی غرض تو عبادت ہی ہے اور یہ بندے جنہیں میں نے خالصۃ ً تیری ہی عبادت کی تربیت دی ہے، اگر یہ مارے گئے تو پھر کبھی دنیا میں تیری سچی عبادت کرنے والی کوئی جماعت پیدا نہیں ہو گی۔ پس جنگ بدر کی فتح کا تمام تر سہرا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں ہی کے سر تھا۔

مزید برآں مومنین کو یہ بھی سمجھا دیا گیا کہ سچوں اور جھوٹوں کے درمیان عظیم فرق کر دینے والا ہتھیار تو تقویٰ ہی ہے۔اگر آئندہ بھی تم دنیا کی بڑی سے بڑی طاقتوں پر غالب آنے کا گمان لئے بیٹھے ہو تو وہ صرف اس صورت میں پورا ہو گا کہ تم تقویٰ پر قائم رہو۔

یہاں یہ بھی سمجھا دیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے ساتھی ہر گز قِتال نہ کرتے جب تک قِتال کے ذریعہ آپؐ کا دین تبدیل کرنے کی کوشش نہ کی جاتی۔ سب سے بڑا فتنہ دنیا میں ہمیشہ اسی طرح پیدا ہوتا رہا اور پیدا ہوتا رہے گا کہ تلوار کے ذریعہ لوگوں کے دین تبدیل کرنے کی کوشش کی جاتی رہے گی۔ اس صورت میں صرف اُس وقت تک دفاع کی اجازت ہے جب تک کہ یہ فتنہ کلیۃً مٹ نہ جائے۔

اسی طرح بتایا کہ ثباتِ قدم کے لئے کثرت سے اللہ کے ذکر کی ضرورت ہے۔پس ہولناک جنگوں کے دوران بھی مسلسل ذکرِ الہٰی بلند کرنے والوں کو یہ خوشخبری دی جا رہی ہے کہ تم ہی فلاح حاصل کرو گے کیونکہ ہر فلاح ذکرِ الہٰی سے وابستہ ہے۔

اس سورت کی آخری دو آیات میں اس امر کا ذکر ہے کہ اگر دشمن کا دباؤ بہت بڑھ جائے اور مجبوراً تمہیں اپنے وطن سے ہجرت کرنی پڑے تو اللہ کی راہ میں یہ ہجرت قبول ہوگی اور اس کے بدلہ میں خدا تعالیٰ کی طرف سے نصرت عطا کی جائے گی اور مغفرت کے علاوہ اللہ تعالیٰ ہجرت کرنے والوں کے رزق میں بھی بہت برکت ڈالے گا۔یہ پیشگوئی ہمیشہ بڑی شان کے ساتھ پوری ہوتی رہی ہے اور رزق میں جس برکت کا ذکر اس سورت کے شروع میں اَنْفَال عطا کیے جانے کی صورت میں کیا گیا تھا اس کی اب اَور صورتیں بھی یہاں بیان فرما دی گئیں کہ ہجرت کے نتیجہ میں مہاجرین کی رزق کی راہیں بہت کشادہ کی جائیں گی۔

سورۃالتوبہ

یہ سورت مدینہ میں سورۃ الانفال کے معاً بعد نازل ہوئی۔ اس کی ایک سو انتیس آیات ہیں۔

جن جنگوں کا اور ان کے نتیجہ میں ابتلاؤں اور پھر انعامات کا ذکر سورۃ الانفال کے آخر پر ملتا ہے ان کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے امور کا اس سورت کے شروع میں ہی ذکر فرما دیا گیا کہ دشمن ضرور مغلوب ہو گا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے صحابہؓ سے معاہدات کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ پس انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ جب تک وہ اپنے معاہدات پر قائم رہیں مسلمانوں کی طرف سے ہر گز عہد شکنی نہیں ہونی چاہیے۔

عہد شکنی کے بد عواقب کا تذکرہ جو سورۃ الفاتحہ سے شروع ہو کر پچھلی تمام سورتوں میں مختلف رنگ میں ملتا ہے اس کا ذکر اس سورت میں بھی موجود ہے۔مگر جس طرح دشمن اپنے عہد توڑتا ہے اور سزائیں پاتا ہے، مومنوں کو بھی تنبیہ ہے کہ انہیں بھی ہر حال میں عہد کی پابندی کرنی ہو گی۔

اس سورت میں کثرت کے ساتھ مسلسل یہ ذکر مل رہا ہے کہ مومنوں کی کوئی فتح بھی ہتھیاروں کی برتری یا عددی غلبہ کے نتیجہ میں نہیں ہوتی اور نہ ہو سکتی ہے اور اسی تعلق میں جنگ حنین کا ذکر فرمایا گیا ہے جبکہ مسلمانوں کو کفار پر بہت بڑا عددی غلبہ نصیب ہوا تھا اور بعض مسلمان اس زُعم میں تھے کہ اب کفار کیسے فتحیاب ہو سکتے ہیں جبکہ ہم تھوڑے بھی تھے تو اُن کی عظیم جمعیتوں پر فتحیاب ہوتے رہے ہیں۔ ان کو یہ سمجھایا گیا ہے کہ جب تم تھوڑے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے نتیجہ میں ہی فتحیاب ہوتے رہے ہو، اس لئے اب تمہاری کثرت کا گمان توڑا جا رہا ہے لیکن نہایت ہی خطرناک شکست کے بعد دوبارہ تم اسی رسول ؐ کی دعاؤں اور صبر و ہمت کے نتیجہ میں پھر غالب کئے جاؤ گے۔

اس کے بعد کثرت سے اموال عطا ہونے کا ذکر ہے جس کے نتیجہ میں حاسد منافقین آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ اعتراض کرنے سے بھی باز نہ آئے کہ نعوذ باللہ آپ مالوں کی تقسیم میں خیانت کرتے ہیں۔ حالانکہ جو اموال بھی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم تقسیم فرماتے تھے وہ اپنے عزیزوں میں نہیں بلکہ مہاجرین،مساکین، غرباء اور اسی طرح مشکلات میں پھنسے ہوئے،قرضوں کی چٹی میں پھنسے ہوئے مفلوک الحال لوگوں کی بھلائی کے لئے استعمال فرماتے تھے۔ پس تنبیہ فرمائی گئی ہے کہ اگر تم اس امین رسول پر بھی بد دیانتی کا الزام لگاؤ گے تو ہلاک کر دئیے جاؤ گے۔ دراصل ایسے الزامات لگانے والے خود ہی بد دیانت اور خائن ہوتے ہیں۔

اس سورت کے آخر پر یہ آیت آتی ہے کہ یہ وہ رسول ہے جو خالصتہً تمہاری بھلائی کے لئے دکھ اٹھاتا ہے۔ تم اللہ تعالیٰ کی راہ میں جو بھی تکلیف اٹھاتے ہو وہ اس پر بہت شاق گزرتی ہے اور کفّار پر سختی اس کے قلب کی سختی سے کوئی بھی تعلق نہیں رکھتی۔اس کا قلب تو اتنی رأفت اور رحمت کرنے والا ہے کہ وہ رؤف اور رحیم خدا کا ایک زندہ تمثل ہے۔

(عائشہ چوہدری۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

مرد سربراہ کی حیثیت سے گھر والوں کے حقوق کا خیال رکھے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 ستمبر 2021