• 8 مئی, 2024

خوف کے تیر ہیں، رستہ ہے کمانوں جیسا

خوف کے تیر ہیں، رستہ ہے کمانوں جیسا
میرا انجام ہے مخدوش مچانوں جیسا

کس کی ہمت تھی بھلا آ کے بسیرا کرتا
سینہ و دل تھا مرا اُجڑے مکانوں جیسا

زندگی ٹیڑھی لکیروں میں الجھ کر گزری
نقشہ قسمت کا تھا مدفون خزانوں جیسا

گھر کی دیواریں مہاجن کی نظر رکھتی تھیں
گھر کا ماحول تھا مقروض گھرانوں جیسا

کاشت کرتا ہے، اُگاتا ہے نئی نت فصلیں
جذبۂ شوق مرا بوڑھے کسانوں جیسا

شعر قدؔسی کے نیا خون عطا کرتے ہیں
نرم لہجے میں ہے انداز اذانوں جیسا

(عبدالکریم قدسی۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ