• 9 مئی, 2025

ایڈیٹر کے نام خطوط

•مکرم ذیشان محمود سیرالیون سے تحریر کرتے ہیں۔
ابھی ایک مضمون لکھ رہا تھا کہ حسب معمول رات کے آخری پہر آپ کے آج مؤرخہ 19 اگست کے شمارے کا پیغام موصول ہوا۔اس سے قبل کے پیغام کے ساتھ لف پی ڈی ایف موصول ہوتی۔ فہرست میں مذکور ’’جلسہ سالانہ یوکے کا آنکھوں دیکھا حال‘‘ کے عنوان نے اپنی طرف جذب کر لیا۔ کلک کر کے مضمون شروع کیا تو تحریر کی شائستگی، روانی اور سلاست نے آخری لفظ تک پڑھ کر ختم کرنے پر مجبور کر دیا۔ جب شکریہ کے لئے دوبارہ وٹس ایپ کھولا تو پی ڈی ایف بھی موصول ہوچکی تھی۔ جو خوبصورت فوٹوز کے ساتھ مزین تھا۔ ہر دو کے لئے ادارے کو جزاکم اللہ کی دعا پیش ہے۔ کارکنان جلسہ کے ساتھ الفضل بھی شکریہ کا مستحق ہے کہ جلسے کے علمی مائدہ اور روحانی ماحول کو قارئین تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

•مکرمہ امتہ الباری ناصر امریکہ سے تحریر کرتی ہیں۔

آپ نےجلسہ سالانہ پر آنکھوں دیکھا حال لکھ کر ایک تاریخ محفوظ کردی ہے۔ جزئیات کی اچھی تصویر کشی کی ہے جزاک اللہ۔ ہم دور افتادہ ناظرین نے ایم ٹی اے کی برکات سے فائدہ اٹھایا اور پل پل نظریں سکرین پر گاڑے رکھیں۔ جو جلسہ لندن میں ہورہا تھا وہ دنیا کے نہ جانے کتنے گھروں میں دیکھا جارہا تھا گویا گھر گھر میں جلسہ ہورہا تھا۔ ناصر صاحب اور خاکسار عمر کے جس دور سے گزر رہے ہیں۔ یہ سہولت ایک نعمت عظمیٰ ہے۔ سارے پروگرام انتظامات بغیر کسی مداخلت کے توجہ سے دیکھے اور سنے۔ الحمدللہ۔ مجھے پھولوں سے دلچسپی ہے جلسہ کی اسٹیج پر پھول سجانے والوں کو اللہ پاک جزا عطا فرمائے یہ گلدستے تازہ بہ تازہ یونہی نہیں بن جاتے کونسا پھول کب لگایا گیا ہوگا دیکھ بھال کی ہوگی کہ جلسہ پر تازہ ملیں محنت اور لگن درکار ہے۔ جس نے بھی جلسے کو کامیاب بنانے میں حصہ لیا سب کو اللہ پاک جزائے خیر عطا فرمائے آمین۔ اپنے تأثرات اتنی تفصیل سے لکھنے لگی تو آپ کے مضمون سے بڑا مضمون بن جائے گا۔ لہذا اپنی ایک نظم لکھ کر اجازت چاہتی ہوں۔

جلسہ کے تاثرات

شریک جلسہ تھے ہم میزباں مسیحا تھا
عجب سرور میں ہم نے یہ جلسہ دیکھا تھا
حضور جلسہ میں آئے تھے بادشاہ کی طرح
دلوں کو وا کئے ہر جا نثار بیٹھا تھا
وہ ایک بحرِ معارف جِلَو میں لائے تھے
بہت لطیف مضامیں بیان سادہ تھا
کُھلے دلوں سے بٹے تھے خزانے روحانی
ہر ایک لفظ دلوں سے دلوں میں جاتا تھا
ہر ایک سمت تھے خوش باش خوشنما چہرے
واں پر خلوص محبت کا دریا بہتا تھا
ہر اک تھا کھولے ہوئے سچے پیار کی بانہیں
سلام لب پہ تھا آنکھوں سے مسکراتا تھا
دلوں پہ ضرب لگاتا تھا نعرہء تکبیر
ترانے حمد کے دل جھوم جھوم گاتا تھا
خوشی سے سب کو بتاتے تھے سب بڑے چھوٹے
بہت قریب سے آقا کو ہم نے دیکھا تھا
دعائیں دل سے ہیں یہ رونقیں رہیں قائم
کہ ساتھ مل کے بچھڑنے کا غم بھی رہتا تھا
ہے ہم پہ فرض دعائیں بہت دعائیں کریں
بہت ہی برکتوں والا ہمارا جلسہ تھا

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ