• 27 اپریل, 2024

رہی ہے تجھ سے محبّت میں اک کمی باقی

رہی ہے تجھ سے محبّت میں اک کمی باقی
کہ جاں لُٹانے کی ہے رسمِ دلبری باقی
ہزار اشک بہائے ہیں چشمۂ دل نے
ہماری آنکھوں میں اب تک بھی ہے نمی باقی
رہا حیات کا مقصد تمہاری خوشنودی
ہمارے دل میں تھی جب تک کہ روشنی باقی
گزر گئی ہے جو گزری اسے تُو جانتا ہے
رہی ہے اب تو ہمیشہ کی زندگی باقی
جو پی رہے ہیں ترے میکدے سے روز و شب
کہیں یہ کیسے، رہی اب بھی تشنگی باقی
ہمیں جو دیکھ کے بے ساختہ تمہیں آئی
ہماری یادوں میں اب تک ہے وہ ہنسی باقی
ہے طارقؔ اب بھی ہمیں انتظار اس کا ہی
ہماری رہ گئی جو وصل کی گھڑی باقی

(ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 اکتوبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ