آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر 26
اُردو زبان میں قواعد ِ مذکر و مؤنث یا اسم کی جنس کے متعلق بحث جاری ہے۔ آج کے سبق میں ہم مزید قواعد کے بارے میں بات کریں گے۔ گزشتہ سبق میں دو قواعد بیان کیے گئے تھے۔ نیز یہ وضاحت کی گئی تھی کہ اُردو زبان کئی زبانوں کے الفاظ اور قواعد سے مل کر بنی ہے اس لیے گرامر کے قواعد پوری طرح سے ہر لفظ پہ کام نہیں کرتے اور جگہ جگہ استثنائی معاملات پیش آتے ہیں۔
قاعدہ نمبر 5 (جز 3)
بعض غیر زبانوں کے مذکر و مؤنث اُردو زبان میں اسی طرح استعمال ہوتے ہیں۔
بیگ، بیگم۔ (فارسی)، خان، خانم (ترکی)، سلطان، سلطانہ (عربی)، ملک، ملکہ(عربی)۔
جز 4
بعض اوقات اسمِ خاص کو مذکر سے مؤنث بنالیتے ہیں۔
Proper noun: اسمِ خاص
رحیم، رحیمن۔ امیر، امیرن۔ کریم، کریمن۔ نور، نورن۔ نصیب،نصیبن۔
جز 5
بعض اسمِ خاص مرد او رعورت دونوں کے لئےاستعمال ہوتے ہیں۔ یعنی مذکر اور مؤنث سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔جیسے
گلاب چہرہ: مرد اور عورت دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
احمدی، مرد و زن دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
مسلمان، مرد اور عورت دونوں کے لئےاستعمال ہوتا ہے۔
Proper nouns غرض بےشمار مثالیں دی جاسکتی ہیں۔ سمجھنے کی بات یہ ہے کہ بہت سے اسم ِ خاص یعنی
ایسے ہیں جن پہ جنس اثر انداز نہیں ہوتی اور وہ مذکر اور مؤنث دونوں کے لئے ایک ہی شکل میں استعمال ہوتے ہیں۔
جز6
عام طور پہ مؤنث، مذکر سے بنتا ہے لیکن بعض مذکر ایسے بھی ہیں جو مؤنث سے مذکر بنتے ہیں۔
بھینس سے بھینسا۔ بلی سے بلا۔
جز7
بعض الفاظ ایسے ہیں جو صرف مذکر استعمال ہوتے ہیں اور ان کا مؤنث نہیں بنتا۔
امثال: طوطا، کوّا، اژدھا، تیندوا، باز، الو، چیتا،
اسی طرح بعض الفاظ صرف مؤنث استعمال ہوتے ہیں اور مذکر ان کا نہیں بنتا۔
امثال: چیل، بطخ، مینا، بلبل، فاختہ، لومڑی، ڈائن، چڑیل، بیوہ
جز 8
چھوٹے جانور اور حشرات الارض میں اکثر ایک ہی جنس ان کی تمام اقسام کے لئےاستعمال ہوتی ہے۔ یعنی ان کا پورا گروہ یا تو مذکر ہوتا ہے یا مؤنث۔
Insects/ bugs /reptiles چھوٹے جانور اور حشرات الارض:
امثال: مکھی (مؤنث، یعنی تمام مکھیاں مؤنث ہوتی ہیں)، جگنو (مذکر، یعنی تمام جگنو مذکر ہوں گے)، چھپکلی (مؤنث )، چھچھوندر (مؤنث)، کچھوا (مذکر)، بھڑ (مؤنث )۔
جز 9
بعض ناموں کے ساتھ لفظ ‘مادہ’یا ‘نر’کا اضافہ کرنے سے الفاظ مذکر اور مؤنث بن جاتے ہیں۔
امثال: مادہ خرگوش، چیتے کی مادہ، نر زیبرہ، مادہ ریچھ وغیرہ
جز 10
بعض اوقات اندازِ گفتگو کے مطابق مذکر لفظ مؤنث کے لیے بھی استعمال ہوجاتے ہیں۔
جیسے والدین بیٹی کو پیار سے بیٹا کہہ دیتے ہیں۔ یا کہتے ہیں کہ بیٹی نیک انسان بنو وغیرہ۔ اسی طرح بعض مشترک الفاظ جو مذکر ہوتے ہیں مگر دونوں کے لیے استعمال ہوجاتے ہیں جیسے۔ بچہ، جانور، انسان وغیرہ۔
جز 11
جس طرح وہ ہندی الفاظ جن کے آخر پہ (ا) یا (ہ) ہوتی ہے مؤنث بنانے کے لیے ان کے آخری حرف کو (ی) سے بدل دیتے ہیں۔ اسی طرح فارسی الفاظ بھی اسی قاعدے کے مطابق اردو میں استعمال ہونے لگے ہیں۔ جیسے : شاہزادہ سے شاہزادی، بیچارہ سے بیچاری، بندہ سے بندی وغیرہ۔
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
انبیاء علیہم السلام اور اللہ تعالیٰ کے مامور ،خبیث اور ذلیل بیماریوں سے محفوظ رکھے جاتے ہیں۔ مثلاً جیسے آتشک ہو، جذام ہو یا اور کوئی ایسی ہی ذلیل مرض۔ یہ بیماریاں خبیث لوگوں ہی کو ہوتی ہیں۔ اَلۡخَبِیۡثٰتُ لِلۡخَبِیۡثِیۡنَ (النّور: 27) اس میں عام لفظ رکھا ہے۔ اور نکات بھی عام ہیں۔ اس لیے ہر خبیث مرض سے اپنے ماموروں اور بر گزیدوں کو بچا لیتا ہے۔ یہ کبھی نہیں ہوتا کہ مومن پر جھوٹا الزام لگایا جاوے اور وہ بری نہ کیا جاوے۔ خصوصاً مصلح اور مامور۔ اور یہی وجہ ہے کہ مصلح یا مامور حسب نسب کے لحاظ سے بھی ایک اعلیٰ درجہ رکھتا ہے۔ اگرچہ ہمارا مذہب یہی ہے اور یہی سچی بات ہے کہ خدا تعالیٰ کے نزدیک تکریم اور تعظیم کا میعار صرف تقویٰ ہی ہے۔ اور ہم مانتے ہیں کہ ایک چوہڑا بھی مسلمان ہوکر اعلیٰ درجہ کا قرب اور درجہ اللہ تعالیٰ کے حضور حاصل کرسکتا ہے۔ اور وہاں کسی خاص قوم یا ذات کے لئے فضل مخصوص نہیں ہے، مگر سنت اللہ اسی طرح پر جاری ہے کہ وہ جس کومامور اور مصلح مقرر فرماتا ہے، اس کو ایک اعلیٰ خاندان میں ہونے کا شرف دیتا ہے۔ اور یہ اس لئے کہ لوگوں پر اس کا اثر پڑے اور کوئی طعنہ نہ دے سکے۔
(ملفوظات جلد2 صفحہ23۔24 ایڈیشن 2016ء)
اقتباس کے مشکل الفاظ کے معانی
خبیث: ناپاک
ذلیل: بے عزت کر دینے والی چیز
Syphilis آتشک:
Leprosy: جذام
حسب نسب: ذات اور خاندانی پس منظر جیسے مغل، راجپوت وغیرہ
تکریم: عزت
تعظیم: عظمت، عزت، شان
چوہڑا: ہندوستان میں ایک ایسا شخص جو دوسروں کے گھروں میں صفائی کرتا ہو۔
(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)